پس چاہے کوئی انفرادی طور پر کسی یتیم کا نگران ہے یا جماعت کسی یتیم کی نگرانی کر رہی ہے اس کی تعلیم و تربیت کا مکمل جائزہ اور دوسرے معاملات میں اس کی تمام تر نگرانی کی ذمہ داری ان کے نگرانوں پر ہے۔ اور پھر یہ جائزہ اس وقت تک رہے جب تک کہ وہ نکاح کی عمر تک نہ پہنچ جائیں۔ یعنی ایک بالغ ہونے کی عمر تک نہ پہنچ جائیں۔ ایک بالغ اپنے اچھے اور بُرے ہونے کی تمیز کر سکتا ہے۔ اگر بچپن کی اچھی تربیت ہو گی تو اس عمر میں وہ معاشرے کا ایک بہترین حصہ بن سکتا ہے۔ لیکن یہاں بھی دیکھیں کہ کتنی گہرائی سے ایک اور سوال کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ صرف بالغ ہونا کسی کو اس قابل نہیں بنا دیتا کہ اگر اس کے ماں باپ نے کوئی جائیداد چھوڑی ہے تو اس کو صحیح طور پر سنبھال بھی سکے۔ یہاں عاقل ہونا بھی شرط ہے یعنی ذمہ داری کا احساس اور اس دولت کے صحیح استعمال کا فہم ہونا بھی ضروری ہے۔ اس لئے فرمایا کہ ان کی عقل کا جائزہ بھی لو۔
(خطبہ جمعہ 26؍ فروری 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)