• 17 مئی, 2024

مَیں نے جو مہدی کی طرف دیکھا تو معلوم ہوا ۔۔۔

مَیں نے جو مہدی کی طرف دیکھا تو معلوم ہوا کہ
اُن کے چہرے سے نور کی شعائیں نکل رہی ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج بھی میں اُس پاک گروہ کے چند افراد کی خوابوں اور واقعات کا ذکر کروں گا جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ پایا اور اُن آخرین میں شامل ہوئے جو پہلوں سے ملائے گئے۔ یہ ہر واقعہ جہاں ان صحابہ کی پاک باطنی اور اللہ تعالیٰ سے تعلق اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار ہے، وہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کا بھی ثبوت ہے۔

پہلی روایت حضرت ڈاکٹر عبدالمجید خان صاحبؓ کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ حضور کے وصال کے چند سال بعد مَیں نے خواب میں آپ اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے مکان میں دیکھا جبکہ یہ مکران بلوچستان میں تھے۔ کہتے ہیں مَیں نے دیکھا کہ سب نہایت خوش و خرم تھے۔ دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ تو آپ نے (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے، یہ انہی کو جانتے تھے) فرمایا کہ یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ دوبارہ دریافت فرمایا کہ یہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یہ بیان کرنے والے فرماتے ہیں کہ مَیں نے اپنا سر کچھ ندامت سے نیچے کر کے پھر جو دیکھا تو تینوں حسینان غائب تھے۔ شکلِ مبارک میں رسولِ کریم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ملتے جلتے دیکھا۔ (یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ ثبوت دیا کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ظلّ کے طور پر آئے ہیں)۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیر مطبوعہ۔ جلدنمبر12 صفحہ91۔ روایات حضرت ڈاکٹر عبدالمجید خان صاحبؓ)

پھر حضرت میاں غلام حسن صاحب بھٹیؓ کی روایت ہے۔ فرماتے ہیں کہ مَیں فتاپور (فتح پور) تعلیم حاصل کرتا تھا، پھر دو تین سال کے بعد میرے دوست میاں لال دین آرائیں جو ایک مخلص اور نیک اور راست گو آدمی تھے، انہیں رات کو خواب میں آیا کہ مَیں (یعنی وہ، میاں لال دین صاحب) جناب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوا ہوں۔ حاضر ہونے پر مَیں نے حضور کو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ عرض کیا۔ حضور نے وعلیکم السلام فرما کر فوراً فرمایا کہ میاں لال دین! آ گئے ہو؟ تو مَیں نے عرض کیا جی ہاں آ گیا ہوں۔ حضور ایک کرسی پر رونق افروز تھے اور آپ کی دائیں طرف ایک کرسی پر ایک اور شخص بیٹھا تھا۔ حضور نے فرمایا کہ میاں لال دین! تو نے اس آدمی کو پہچانا ہے؟ یہ مہدی ہے۔ اُسے پہچان لے۔ مَیں نے عرض کیا جناب مَیں نے پہچان لیا ہے۔ کہتے ہیں، میاں لال دین صاحب مرحوم فرماتے ہیں کہ مَیں نے جو مہدی کی طرف دیکھا تو معلوم ہوا کہ اُن کے چہرے سے نور کی شعائیں نکل رہی ہیں۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔ اس خواب کے دیکھنے پر اُن کی طبیعت (یعنی میاں لال دین صاحب کی طبیعت) فوراً خدا تعالیٰ کی طرف جھک گئی اور بال بچوں کو نماز کی تلقین شروع کی۔ خود مسجد میں زیادہ جاتے۔ لوگوں نے اُنہیں دیوانہ تصور کیا اور دیوانگی کا علاج کرنے لگے۔ مولوی سلطان حامد صاحب احمدی مرحوم ایک زبردست حکیم تھے۔ انہوں نے جب یہ خواب سنی تو فوراً قادیان کی طرف روانہ ہو پڑے۔ اُس وقت مہدی کی آمد کی مشہوری تھی۔ مولوی صاحب کی روانگی پر میاں لال دین نے اُن کو فرمایا کہ حضرت صاحب سے میرے لئے بھی دعا طلب فرماویں۔ جب مولوی صاحب مذکور بیعت کر کے واپس آئے (یعنی مولوی سلطان حامد صاحب) تو میاں لال دین نے اُن سے دریافت فرمایا کہ میرے لئے دعا آپ نے حضرت صاحب سے منگوائی تھی۔ مولوی صاحب نے فرمایا کہ بھائی میں بھول گیا ہوں۔ میاں لال دین صاحب نے فرمایا کہ اچھا آپ قادیان سے ہو آئے ہیں لیکن مَیں نہیں گیا، آپ مجھ سے قادیان کا حال دریافت فرما لیویں۔ (یعنی گو مَیں گیا تو نہیں لیکن مَیں نے خواب میں جو نظارے دیکھے ہیں، وہ سارا حال بیان کر سکتا ہوں۔) چنانچہ انہوں نے قادیان کا نقشہ خواب میں جو دیکھا تھا، خوب کھینچ دیا۔ مولوی صاحب متحیر ہو گئے۔ مولوی صاحب کی زبانی گفتگو سن کر (جو انہوں نے قادیان کے واقعات بیان کئے، یہ بیان کرنے والے کہتے ہیں کہ) ہم تین آدمی یعنی منشی کرم الٰہی گرداور (گرداور محکمہ مال کا ایک پٹواری اور گرداوری عملے کا کارکن ہوتا ہے جو کھیتوں میں فصلوں کی پیمائش وغیرہ اور جو لگان لگتا ہے اُس کے لئے مقرر کیا جاتا ہے۔ بہر حال محکمہ مال کے ملازم کو جو گاؤں میں متعین ہوتا ہے اُس کو گرداور بھی کہتے ہیں۔ تو کہتے ہیں) منشی کرم الٰہی صاحب گرداور، میاں رمضان دین میانہ اور میں نے بیعت کے خط تحریر کر دئیے۔ (یہ وضاحت مَیں اس لئے بیان کر دیتا ہوں کہ بعض ترجمہ کرنے والے کہتے ہیں کہ ہمیں بعض باتوں کا پتہ نہیں لگتا) کہتے ہیں اس کے چند ماہ بعد میاں لال دین اور مَیں اور میاں محمد یار اور مراد باغبان (یعنی مرادنامی باغبان تھے)۔ چاروں نے مل کر قادیان جانے کا قصد کیا۔ ہم پیدل چل کر رات کو میاں چنوں کے سٹیشن پر پہنچے۔ پچھلی رات اُٹھ کر نفل پڑھے۔ پھر میاں لال دین نے رات کو خواب سنایا کہ حضرت صاحب فرماتے ہیں کہ گدھے کے لے آنے کا کیا فائدہ ہے۔ (رات کو میاں لال دین نے خواب دیکھی کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ ’’گدھے کو لے آنے کا کیا فائدہ ہے‘‘) تو انہوں نے اصرار کیا (میاں لال دین صاحب نے اس بات پر پھر یہ اصرار کیا کہ) بھائی ہم میں سے کون ہے جو منافقانہ ایمان رکھتا ہے۔ (یہ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ گدھے کو لے کے آئے ہو، اس کا مطلب ہے کہ یقیناً ہم میں سے کوئی منافقانہ ایمان رکھنے والا ہے۔ فرداً فرداً انہوں نے ان چاروں میں سے ہر ایک سے پوچھا۔ تو مراد باغبان بولا (مرادنامی جو باغبان تھا، اُس نے کہا) کہ مَیں تیرے لئے آ رہا ہوں کہ تم اس جگہ ٹھہر نہ جاؤ، ورنہ مَیں بیعت تو نہیں کروں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ علیٰ ھذا القیاس۔ ہم گاڑی پر سوار ہو کر بٹالہ اتر کر میاں لال دین کی رہنمائی سے قادیان پہنچے۔ ہم قادیان میں بالا مسجد ٹھیک دوپہر کے وقت داخل ہوئے۔ کھانا کھانے کا وقت تھا، کپڑے وغیرہ ہم نے وہیں رکھے۔ (غالباً یہ مسجد مبارک کے اوپر کے حصہ کی بات کر رہے ہیں ) کہتے ہیں کپڑے وغیرہ ہم نے وہیں رکھے۔ ایک شخص نے آواز دی کہ کھانا تیار ہے۔ سب بھائی آ جاؤ۔ ہم تقریباً اُس وقت دس بارہ آدمی تھے، اکٹھے ہو گئے۔ ایک شخص نے اُنہی میں سے ہم سے پوچھا کہ تمہارا گھر کس ضلع میں ہے۔ میاں لال دین نے جواب دیا کہ ملتان میں۔ اُس نے پھر پوچھا کہ تم کو کس طرح شوق ہوا کہ اس طرف آئے۔ میاں لال دین نے مذکورہ تمام خواب سنایا۔ اُس نے کہا کہ اب تم حضرت صاحب کو پہچان لو گے۔ تو میاں لال دین نے کہا کہ ان شاء اللہ ضرور۔ چنانچہ نئے آدمی جو آتے جاتے رہے۔ وہ آدمی جو بھی ان کا میزبان تھا ان کو آزمانے کے لئے ان سے پوچھتا رہا کہ یہ ہیں مسیح موعود؟تو میاں لال دین نے کہا کہ یہ نہیں ہیں۔ مختلف آدمیوں کے متعلق انہوں نے پوچھا کہ یہ ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں، یہ نہیں ہیں۔ کیونکہ مَیں نے خواب میں جو دیکھا وہ کچھ اور شخص تھا۔ لیکن جب حضرت صاحب نے طاقچی سے جھانک کر مسجد میں دیکھا، (جو تھوڑی سی کھڑکی تھی وہاں سے جھانک کر جب مسجد میں دیکھا) تو میاں لال دین نے فوراً کہا کہ وہ حضرت صاحب ہیں۔ وہی نور مجھے نظر آ گیا ہے جو مَیں نے خواب میں دیکھا تھا۔ اُس آدمی نے کہا ٹھیک ہے، تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ۔ جلدنمبر12 صفحہ92 تا 95۔ از روایات حضرت میاں غلام حسن صاحب بھٹیؓ)

(خطبہ جمعہ 11؍جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2022