• 10 اکتوبر, 2024

احکام خداوندی (قسط 72)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 72

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

قرض، گواہی (باب دوم)
انصاف کے ساتھ گواہی دینا خواہ والدین اور رشتہ داروں کے خلاف ہی ہو

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُہَدَآءَ لِلّٰہِ وَلَوۡ عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَوِ الۡوَالِدَیۡنِ وَالۡاَقۡرَبِیۡنَ

(النساء: 136)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر گواہ بنتے ہوئے انصاف کو مضبوطی سے قائم کرنے والے بن جاؤ خواہ خود اپنے خلاف گواہی دینی پڑے یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف۔

گواہی کو مت چھپاؤ

وَاِنۡ تَلۡوٗۤا اَوۡ تُعۡرِضُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرًا ﴿۱۳۶﴾

(النساء: 136)

اور اگر تم نے گول مول بات کی یا پہلوتہی کرگئے تو یقیناً اللہ جو تم کرتے ہو اس سے بہت باخبر ہے۔

جھوٹی گواہی نہ دینا

وَالَّذِیۡنَ لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ

(الفرقان: 73)

اور وہ لوگ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔

یہود کے ساتھ مل کر گواہی دینے کی ممانعت

قُلۡ ہَلُمَّ شُہَدَآءَکُمُ الَّذِیۡنَ یَشۡہَدُوۡنَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ ہٰذَا ۚ فَاِنۡ شَہِدُوۡا فَلَا تَشۡہَدۡ مَعَہُمۡ

(الانعام: 151)

تو کہہ دے تم اپنے ان گواہوں کو بلاؤ تو سہی جو یہ گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کر دیا ہے۔ پس اگر وہ گواہی دیں تو تُو ہرگز اُن کے ساتھ گواہی نہ دے۔

وفات کے وقت وصیت لکھنے کے احکامات

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا شَہَادَۃُ بَیۡنِکُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ حِیۡنَ الۡوَصِیَّۃِ اثۡنٰنِ ذَوَا عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ اَوۡ اٰخَرٰنِ مِنۡ غَیۡرِکُمۡ اِنۡ اَنۡتُمۡ ضَرَبۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ فَاَصَابَتۡکُمۡ مُّصِیۡبَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ تَحۡبِسُوۡنَہُمَا مِنۡۢ بَعۡدِ الصَّلٰوۃِ فَیُقۡسِمٰنِ بِاللّٰہِ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ لَا نَشۡتَرِیۡ بِہٖ ثَمَنًا وَّلَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی ۙ وَلَا نَکۡتُمُ شَہَادَۃَ ۙ اللّٰہِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الۡاٰثِمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾ فَاِنۡ عُثِرَ عَلٰۤی اَنَّہُمَا اسۡتَحَقَّاۤ اِثۡمًا فَاٰخَرٰنِ یَقُوۡمٰنِ مَقَامَہُمَا مِنَ الَّذِیۡنَ اسۡتَحَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡاَوۡلَیٰنِ فَیُقۡسِمٰنِ بِاللّٰہِ لَشَہَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنۡ شَہَادَتِہِمَا وَمَا اعۡتَدَیۡنَاۤ ۫ۖ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِالشَّہَادَۃِ عَلٰی وَجۡہِہَاۤ اَوۡ یَخَافُوۡۤا اَنۡ تُرَدَّ اَیۡمَانٌۢ بَعۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ ؕ وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاسۡمَعُوۡا ؕ وَاللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿۱۰۹﴾

(المائدۃ: 107-109)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم میں سے کسی تک موت آ پہنچے تو تمہارے درمیان شہادت کے طور پر وصیت کے وقت اپنے میں سے دو صاحبِ عدل گواہوں کا تقرر ضروری ہے۔ البتہ اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آ لے تو اپنوں کی بجائے غیروں میں سے دو گواہ بنا سکتے ہو۔ تم ان دونوں کو کسی نماز کے بعد روک لو اور اگر تمہیں شک ہو تو وہ دونوں اللہ کی قسم کھا کر یہ اقرار کریں کہ ہم اس (گواہی) کے بدلے ہرگز کوئی قیمت وصول نہیں کریں گے خواہ کوئی (ہمارا) قریبی ہی ہو اور ہم اللہ کی مقرر کردہ گواہی نہیں چھپائیں گے تب تو ہم یقیناً گنہگاروں میں سے ہو جائیں گے۔پھر اگر یہ معلوم ہو جائے کہ دونوں گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ دو دوسرے ان لوگوں میں سے کھڑے ہو جائیں جن کا حق پہلے دو نے مار لیا ہو۔ پس وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے (انصاف سے) کوئی تجاوز نہیں کیا۔ تب تو ہم یقیناً ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔

یہ (طریق) زیادہ قریب ہے کہ وہ (پہلے گواہ) بعینہ سچی گواہی پیش کریں ورنہ انہیں خوف دامنگیر رہے کہ اُن (دوسروں) کی قسموں کے بعد اِن کی قسمیں ردّ کر دی جائیں گی اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور غور سے سنا کرو اور اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

(نوٹ: ان آیات میں درج ذیل احکام ملتے ہیں)

  1. اے مومنو! جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت قریب آجائے تو وصیت کے وقت دو عدل والے گواہ مقرر ہوں۔
  2. اور اگر سفر کی حالت میں موت آپہنچے تواپنوں کی بجائے غیروں میں سے دو گواہ بنا سکتے ہو۔
  3. اگر ان دونوں کی گواہی بارے شک ہو تو وہ دونوں اللہ کی قسم کھا کر یہ اقرار کریں کہ ہم اس گواہی کے بدلے ہر گز کوئی قیمت وصول نہیں کریں گے خواہ کوئی ہمارا قریبی ہی نہ ہو اور ہم اللہ کی مقررہ کر دہ گواہی نہیں چھپائیں گے۔
  4. اگر یہ دو گواہی دینے میں جھوٹ سے کام لیں تو میّت کے رشتہ داروں میں سے دو جن کے خلاف پہلے دو نے حق قائم کیا تھا۔ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دیں کہ ہماری گواہی ان پہلے دو گواہوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے اس گواہی میں کوئی زیادتی نہیں کی۔
  5. یہ طریق پہلے گواہوں کو اس بات کے زیادہ قریب کر دے گاکہ وہ گواہی عین واقعہ کے مطابق دیں یا اُنہیں یہ خوف دامن گیر رہے کہ ان دوسروں کی قسموں کے بعد ان کی قسمیں ردّ کر دی جائیں گی۔
  6. اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کے حکموں کی اچھی طرح اطاعت کیا کرو۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ514-517)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ڈوری برکینا فاسو کا تعارف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2023