ایڈیٹر صاحب البدر تحریر کرتے ہیں کہ:
بار ہا دیکھا گیا اور تجر بہ کیا گیا ہے کہ جب کوئی شخص خفیف عذرات پر عورت سے قطع تعلق کر نا چاہتا ہے تو یہ امر حضرت مسیح علیہ الصلوة والسلام کے ملال کا موجب ہو تا ہے۔ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شخص سفر میں تھا اس نے اپنی بیوی کو لکھا کہ اگر وہ بدیدن خط جلدی اس کی طرف روانہ نہ ہو گی تو اُسے طلاق دے دی جاوے گی۔
سُنا گیا ہے کہ اس پر حضرت اقدس علیہ السلام نے فر مایا تھا کہ :۔
جو شخص اس قدر جلدی قطع تعلق کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے تو ہم کیسے اُمید کر سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ اس کا پکا تعلق ہے۔
ایساہی ایک واقعہ اب چند دنوں سے پیش تھا کہ ایک صاحب نے اوّل بڑے چاہ سے ایک شریف لڑکی کے ساتھ نکاح ثانی کیا مگر بعد ازاں بہت سے خفیف عذر پر دس ماہ کے اندر ہی انہوں نے چاہا کہ اس سے قطع تعلق کر لیا جاوے۔اس پر حضرت اقدس علیہ السلام کو بہت سخت ملال ہو ا اور فر مایا کہ :۔
مجھے اس قدر غصہ ہے کہ میَں اسے بر داشت نہیں کر سکتا اور ہماری جماعت میں ہو کر پھر یہ ظالمانہ طریق اختیار کرنا سخت عیب کی بات ہے۔چنانچہ دوسرے دن پھر حضورعلیہ السلام نے یہ فیصلہ صادر فر مایا کہ :۔
وہ صاحب اپنی اس نئی یعنی دوسری بیوی کو علیحدہ مکان میں رکھیں جو کچھ زوجہ اوّل کو دیویں وہی اسے دیویں ایک شب اُدھر رہیں تو ایک شب اِدھر رہیں اور دوسری عورت کوئی لونڈی غلام نہیں ہے بلکہ بیوی ہے اُسے زوجہ اوّل کا دستِ نگر کر کے نہ رکھا جاوے۔
ایسا ہی ایک واقعہ اس سے پیشتر کئی سال ہوئے پہلے گزر چکا ہے کہ ایک صاحب نے حصولِ اولاد کی نیت سے نکاح ثانی کیا اور بعد نکاح رقابت کے خیال سے زوجہ اوّل کو جو صد مہ ہوا۔اور نیز خانگی تنازعات نے ترقی پکڑی تو انہوں نے گھبرا کر زوجہ ثانی کو طلاق دے دی۔اس پر حضرت اقدس نے ناراضگی ظاہر فر مائی۔چنانچہ اس خاوندنے پھر اس زوجہ کی طرف میلان کر کے اسے اپنے نکاح میں لیا اور وہ بیچاری بفضل خدا اس دن سے اب تک اپنے گھر میں آباد ہے۔
(ملفوظات جلد پنجم 175-176 ایڈیشن 2018ء)