• 6 مئی, 2024

احمدیہ ہسپتال برکینا فاسو میں استقبالیہ تقریب

احمدیہ ہسپتال واگادوگو برکینا فاسو ہر نئے سال کے موقع پر ایک استقبالیہ تقریب منعقد کرتا ہے۔ ا س تقریب کا مقصد ہسپتال کے عملے، ڈاکٹرز اور دیگر معاون سوسائیٹز اور افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہوتا ہے۔

احمدیہ ہسپتال واگا دوگو کا قیام

1997ء میں کرائے کے ایک مکان میں، حسن نیت اور خدمت خلق کے جذبہ کے تحت، ایک ابتدائی ڈسپنسری سے شروع کیا جانے والا سفر اب ہسپتال کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2004ء سے یہ ہسپتال جماعت کی ملکیتی زمین اور سنٹرل مشن ہاؤس میں واقع ہے۔ 2004ء میں برکینا فاسو کے دورے کے دوران میں سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احمدیہ ہسپتال تشریف لائے اور افتتاح فرمایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس دورہ کے موقع پر ہسپتال کے صحن میں آم کا یک پودا لگایا جس کے شیریں پھل اور ٹھنڈی چھاؤں سے اب ہسپتال مستفید ہوتا ہے۔ حضور انور کے ساتھ اس وقت کے وفاقی وزیر صحت نے بھی ایک پودا لگانے کی سعادت پائی تھی۔

ابتدائی مشکل حالات

جماعت احمدیہ کی طرف سے افریقہ میں صحت کے میدان میں خدمات کی بنیاد تو بہت پہلے پڑ گئی تھی تاہم ستر کی دہائی میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے دورہ مغربی افریقہ کے بعد ایک سیکم کے تحت واقفین اس میدان میں اترنا شروع ہوئے۔ ابتداً مشکل حالات میں واقفین نے کام کیا اور خدمت خلق میں جُتے رہے۔ اس دور کا ذکر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ستّر کی دہائی میں جب یہ نصرت جہاں سکیم شروع کی گئی تھی انتہائی نامساعد حالات تھے۔ اور ان نامساعد حالات میں ان لوگوں نے گزارا کیا۔ بعض ڈاکٹر ز اور ٹیچر ز اچھی ملازمتوں پرتھے لیکن وقف کے بعد دیہاتوں میں بھی جا کر رہے۔ اکثر ہسپتال اور سکول دیہاتوں میں تھے جہاں نہ بجلی کی سہولت نہ پانی کی سہولت لیکن دکھی انسانیت کی خدمت کے عہد بیعت کو نبھانا تھااس لئے کسی بھی روک اور سہولت کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں کی۔ شروع میں ہسپتالوں کا یہ حال تھا کہ لکڑی کی میز لے کر اس پر مریض کو لٹایا، روشنی کی کمی چند لالٹینوں یا گیس لیمپ سے پوری کی اور جو بھی چاقو، چھریاں، قینچیاں، سامان آپریشن کا میسر تھا اس پر مریض کا آپریشن کردیا اور پھر دعا میں مشغول ہو گئے کہ اے خدا میرے پاس تو جو کچھ میسر تھا اس کا مَیں نے علاج کر دیاہے۔ میرے خلیفہ نے مجھے کہا تھاکہ دعا سے علاج کرو اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھ میں بہت شفا رکھے گا۔ توُ ہی شفا دے اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان قربانی کرنے والے ڈاکٹروں کی قدرکی اور ایسے ایسے لاعلاج مریض شفا پاکر گئے کہ دنیا حیران ہوتی تھی۔ اور پھر مالی ضرورتیں بھی اس طرح خداتعالیٰ نے پوری کیں کہ بڑے بڑے امراء بھی شہروں کے بڑے ہسپتالوں کو چھوڑ کر ہمارے چھوٹے دیہاتی ہسپتالوں میں آ کر علاج کروانے کو ترجیح دیتے تھے۔۔۔ ڈاکٹر وں اور اساتذہ کی خدمات کے سلسلے آج بھی جاری ہیں۔ اللہ تعالیٰ یہ سلسلے جاری رکھے اور ان سب خدمت کرنے والوں کو اجرعظیم سے نوازتا رہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 17؍اکتوبر 2003ء)

احمدیہ ہسپتال واگادوگو بھی اسی قسم کے مشکل حالات سے گزر کر خوب سے خوب تر کی تلاش میں آج ایک بڑے ادارے کی شکل میں خلافت کی دعاؤں کےمعجزے کے طو رپر ہمارے سامنے ہے۔

استقبالیہ تقریب

احمدیہ ہسپتال واگا دوگو میں عام طور پر جنوری کے شروع میں یہ استقبالیہ تقریب منعقد کی جاتی ہے تاہم امسال بعض وجوہات کی بنا پریہ تقریب موٴرخہ 12 فروری 2022ء کو بعد دوپہر ہسپتال کے خوبصورت لان میں منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن مجید اور ترجمہ کے بعد پروگرام کا تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے معزز مہمانوں کا تعارف کروایا گیا۔ اس تقریب میں مکرم امیر صاحب برکینا فاسو، مبلغین کرام،نیشنل مجلس عاملہ،ممبران عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ، علاقے کے مقامی روایتی چیف، پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینا فاسو، چئیرمین ہیومنٹی فرسٹ برکینا فاسو،ایڈمنسٹریٹر مسرور آئی انسٹی ٹیوٹ،، ڈاکٹرز، مختلف سوسائٹیز کے نمائندگان، ہسپتال کا تمام عملہ اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

2021ء میں ہسپتال کی کارکردگی

سال 2021ء میں ہسپتال کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت ڈاکٹرز 9، نرسنگ اسٹاف 16۔ میٹرنٹی میں کام کرنے والے کارکن 13۔فارمیسی میں کام کرنے والے، لیبارٹری ٹیکنیشن۔ 44وزٹنگ ڈاکٹرز اس ہسپتال کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ جن میں دو سرجن، 3 گائناکالوجسٹ، 2 اسسٹنٹ سرجن۔ آئی اسپیشلیسٹ، ہارٹ اسپیشیلسٹ، ماہر امراض جلد، ڈینٹسٹ،ماہر نفسیات اور دیگر بہت سارے ڈاکٹرز شامل ہیں۔شعبہ گائنی میں کل 20772 مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی گئی۔ ڈیلوری کے 1273 کیسز ہوئے۔ 106 کیسز میں بڑا آپریشن کیا گیا۔ 1950 حاملہ خواتین کو ویکسن لگائی گئی۔4161 نومولود بچوں کو ویکسن لگائی گئی۔ دوران سال کل 73385 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

کورونا ویکسین سنٹر

کووڈ 19 پر قابو پانے کے لئے حکومت برکینا فاسو نے کورونا ویکسین سنٹرز قائم کئے۔عام طو رپر یہ سنٹرز سرکاری ہسپتالوں میں قائم ہوئے۔ دارلحکومت واگادوگو تین ملین آبادی کا شہر ہے اس میں صرف پانچ پرائیوٹ ہسپتالوں کو یہ اجازت دی گئی اور وہاں حکومت کی طرف سے کورونا ویکسین سنٹر بنایا گیا۔ ان پانچ میں سے احمدیہ ہسپتال بھی شامل ہے باقی چار عیسائی چرچ کے ہسپتال ہیں۔

حوصلہ افزائی

کارکنان کی حوصلہ افزائی کے لئے ہسپتال کی طرف سے اپنے کارکنوں کو مختلف تحائف دئے گئے۔ اسی طرح بعض اچھی کارکردگی والے کارکنان کے لئے بونس کا اعلان کیا گیا۔

ایمرجنسی وارڈ کا افتتاح

ہسپتال کی ضرورت اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر احمدیہ ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ کا اضافہ کیا گیا ہے۔قبل ازیں ایک چھوٹے سے حصے میں یہ وارڈ قائم تھا جس میں جگہ کی شدید کمی اور سہولیات تھوڑی تھیں۔ اب باقاعدہ ایک الگ شعبہ کے طور پر ایمرجنسی وارڈ تعمیر کی گئی ہے۔ اس وارڈ میں 9 کیبن بنائے گئے ہیں۔ 8 کیبن مریضوں کے لئے ہیں۔ ایک کیبن ڈاکٹرزاور اسٹاف کی ضروریات کے لئے ہے۔ مریضوں کے ہر کیبن میں بیڈ، لائٹس، سوئچ، آکسیجن کے کنکشن کی سہولیات دی گئی ہیں۔ کیبن کے آگے پردہ بھی ہے جس کی وجہ سے کسی مریض کی پرائیوسی ڈسٹرب نہیں ہو گی۔

ایمر جنسی وارڈ کا افتتاح بھی اس روز ہوا۔ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ اس کے ساتھ ہی مہمانوں کے وزٹ کے لئے وارڈ کھول دیا گیا۔

ڈاکٹر منان شہید لیبارٹری

احمدیہ ہسپتال میں لیبارٹری کا شعبہ قائم ہے لیکن ضرورت تھی کہ اسے وسیع تر بنایا جائے۔چنانچہ اس شعبہ کے لئے باقاعدہ الگ عمارت تعمیر کی گئ ہے۔ سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نےاس لیبارٹری کا نام ’’ڈاکٹر منان شہید‘‘ عطا فرمایا ہے۔ جب سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں اس لیبارٹری کا نام عطا فرمانے کی درخواست کی گئی تو حضور انور نے ارشاد فرمایا ’’ڈاکٹر منان شہید رکھ لیں۔‘‘

برکینا فاسو کے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب شہید کے نام سے یہاں ایک مستقل شعبہ قائم ہو۔ اللہ تعالیٰ اس شعبہ کو شہید کے نام کی لاج رکھتے ہوئے خدمت خلق کے میدان میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اختتامی تقریر

مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے اپنے اختتامی کلمات میں ہسپتال کی کارکردگی کو سراہا۔ اور تمام عملے کے لئے نیک تمناوٴں کا اظہار کرتے ہوئے انہیں نئے سال کی مبارکباد پیش کی اور دعا کروائی۔

بعض تاثرات

ایک خاتون نے اسٹیج پر آکر گواہی دی کہ اس کے والد گزشتہ چھ سات ماہ سے احمدیہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ اس ہسپتال کے ڈاکٹرز والدین کی طرح ہیں۔ ہمارا بہت خیال رکھا گیا۔ میرے والد نے کہا کہ میں ٹھیک ہو کر اس ہسپتال اور ڈاکٹر کے لئے کیا کر سکتا ہوں تو اسے بتایا گیا کہ آپ ہسپتال اور ڈاکٹرز کے لئے صرف دعا کریں۔

ایک خاتون میمونہ ودراگو صاحبہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا بیمار ہوا تو وہ اسے لے کر ایک ہسپتال میں گئیں لیکن صبح سے لے کر دوپہر تک وہ وہاں بیٹھی رہیں کسی نے ایک بار پوچھا بھی نہیں کہ بچے کو کیاہوا۔ وہ وہاں سے احمدیہ ہسپتال آگئیں تو یہاں نہ صرف ڈاکٹرز نے بہت ہمدردی کے ساتھ بچے کا فوری علاج شروع کردیا بلکہ دوائی خریدنے کے لئے مدد بھی کی۔

ڈاکٹر گیرا

ایک وزٹنگ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ وہ بہت سالوں سے احمدیہ ہسپتال کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ احمدیہ ہسپتال میں کام کرنے کا ماحول بہت عمدہ ہے۔ باہمی احترام اور محبت کے ساتھ ہم سب یہاں کام کرتے ہیں۔

طعام

اس استقبالیہ تقریب میں دو صد کے قریب مہمانون نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ یہ تمام کھانا ہسپتال کے عملے کی خواتین نے خود تیار کیا تھا۔ آخر پر ہسپتال کے عملے کی اجتماعی تصاویر ہوئیں۔

(رپورٹ: چوہدری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن، لندن)

پچھلا پڑھیں

This Week with Huzoor مؤرخہ 18 فروری 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ