• 29 اپریل, 2024

پس اصل طاقت خدا تعالیٰ کے فضل اور اُس کی تائیدات و نصرت کی ہوتی ہے، نہ ظاہری شان و شوکت کی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت امیر محمد خان صاحبؓ جنہوں نے 1903ء میں بیعت کی، فرماتے ہیں کہ جنوری1917ء بروز جمعرات مَیں نے خواب میں ایک شخص کو سرپٹ گھوڑا دوڑاتے چلے آتے دیکھا اور مَیں ایک کنوئیں کے پاس میدان میں کھڑا تھا۔ اُس شخص نے گھوڑے سے اُتر کر مجھے کہا کہ مَیں بادشاہ ہوں اور احمد علی میرا نام ہے۔ میرے لئے دعا کی جائے۔ تب مَیں نے دعا کے لئے ہاتھ اُٹھایا اور اُس نے بھی میرے ساتھ دعا میں شمولیت اختیار کی۔ جب ہم دعا سے فارغ ہوئے تو وہ فوراً گھوڑے پر سوار ہو کر سر پٹ گھوڑا دوڑا کر واپس چلا گیا۔ ابھی تھوڑی دور گیا تھا کہ اُس کا بیشمار لشکر گردوغبار اُڑاتا ہوا اُس سے آ ملا۔ (یہ خواب بیان فرما رہے ہیں) جسے وہ ساتھ لے کر مخالف لشکر کے مقابلہ میں ڈٹ گیا۔ مخالف کا لشکر ہتھیاروں اور وردیوں سے سجا ہوا تھا جسے دیکھ کر اُس کا مقابلہ مشکل نظر آتا تھا۔ تب کسی نے کہا، دونوں کے مقابلہ کی یہ کوئی نسبت نہیں تھی۔ لیکن پھر کہتے ہیں کسی نے خواب میں ان کو کہا۔ کیا مور کی سجاوٹ کم ہوتی ہے۔ (یہ فوجی سجے تو ہوئے ہیں، مور بھی بڑا خوبصورت ہوتا ہے، سجا ہوتا ہے) مگر جونہی بندوق کی آواز سنتا ہے فوراً بھاگ جاتا ہے اور غاروں میں جا چھپتا ہے۔ اس طرح مخالف کا لشکر بھاگ جائے گا۔ پھر کہتے ہیں میری آنکھ کھل گئی‘‘۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد 6 صفحہ 151۔ الف از روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

پس اصل طاقت خدا تعالیٰ کے فضل اور اُس کی تائیدات و نصرت کی ہوتی ہے، نہ ظاہری شان و شوکت کی۔ جو کام دعاؤں سے ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے سے ہوتا ہے، وہ ظاہری شان و شوکت سے نہیں ہوتا۔ ہاں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے اور اُس وقت کے آنے پر اللہ تعالیٰ پھر اُس کا انجام دکھاتا ہے۔

حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانیؓ فرماتے ہیں۔ ان کی بیعت 23؍نومبر 1889ء کی ہے۔ چھوٹی سی خواب ہے۔ کہتے ہیں کہ کنڈے میں حضور ایک جگہ ٹہل رہے تھے (جگہ کا نام ہے، کنڈا) وہاں اُس وقت اکیلے تھے۔ مَیں نے کچھ رقم حضور کے پیش کی۔ شاید وہ بیس روپے سے دو تین روپے کم تھے۔ تو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کیسے ہیں؟ مَیں نے کہا حضور مجھے خواب آئی تھی کہ مَیں نے اتنی رقم آپ کودی ہے، خواب پوری کی ہے۔ آپ نے منظور فرمائی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد 7 صفحہ 424 روایات حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانیؓ)

حضرت امیر محمد خان صاحبؓ فرماتے ہیں جن کا بیعت کا سن 1903ء ہے کہ میرے بڑے بھائی چوہدری عطا محمد خان صاحب کا ایک زمین کے متعلق مقدمہ تھا۔ مَیں نے 21؍ جنوری 1913ء کو خواب میں دیکھا کہ اُن کی بیوی غیر سے نکاح کر رہی ہے۔ چنانچہ وہ مقدمہ خارج ہو گیا اور وہ جائیداد بھی ہاتھ سے نکل گئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد 6 صفحہ 144 روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

بعض دفعہ بعض لوگ خواب بھیج دیتے ہیں۔ کوئی خواب دیکھی تو فوراً الزام تراشیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں اور فکر مندیاں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔ تو خوابوں کی مختلف تعبیریں ہوتی ہیں۔ اب یہاں انہوں نے خواب دیکھی کہ بیوی غیر سے نکاح کر رہی ہے۔ (جس کی تعبیر یہ نکلی کہ) جائیداد کا مقدمہ تھا اور وہ مقدمہ ہار گئے۔

حضرت امیر محمد خان صاحبؓ جن کا بیعت کا سن 1903ء ہے، انہی کی روایت ہے۔ ان کی کافی ساری روایات خوابوں کے بارے میں ہیں۔ کہتے ہیں کہ 18؍دسمبر 1912ء کی رات مَیں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر میں لڑکا پیدا ہوا ہے جسے میں سینہ سے لگا کر درود شریف پڑھ رہا ہوں اور پتاشے تقسیم کر رہا ہوں۔ لڑکا خوبصورت تو ہے مگر دُبلا اور کمزور ہے۔ لہٰذا 15؍فروری 1913ء کو اللہ تعالیٰ نے مجھے فرزند عطا کیا جس کا نام حضرت خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبداللہ خان رکھا۔ جس کی کمزوری اب 1938ء میں چوبیس سال کی عمر میں برابر چلی آ رہی ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ143 از روایات حضرت امیر محمد خان صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 8؍فروری 2013ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

احمدیہ ہسپتال برکینا فاسو میں استقبالیہ تقریب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2022