• 1 مئی, 2024

الفضل بطور ٹانک

ایک دن خاکسار نے علی الصبح نماز فجر کے بعد الفضل سے تعاون کرنے والی ایک خاتون سے ان کے الفضل کے حوالہ سے سپرد کیے گئے کام کے بارے دریافت کیا تو انہوں نے میسج کیا کہ میں اس پر کام کر رہی ہوں۔ بعض اوقات انسان کسی وجہ سے ڈاؤن ہوتا ہے۔ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے۔ موٹیویشن، تسلی اور حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے جو صبح صبح الفضل آن لائن سے کسی نہ کسی طرح مل جاتی ہے اور انسان نئی ہمت اور ولولہ سے کام کا آغاز کر دیتا ہے۔

اس ضمن میں موصوفہ نے اس دن کے اخبار الفضل 12؍ جنوری 2023ء سے دربار خلافت کے مستقل کالم کے تحت بعنوان ’’ اللہ پر توکل ضروری ہے اور یہ توکل بغیر تقویٰ کے پیدا نہیں ہو سکتا۔ ‘‘ کے تحت حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا مجلس انصار اللہ یو کے 2022ء کے اجتماع سے خطاب سے ذیل کا ارشاد بھجوایا۔

’’حضرت مسيح موعودؑ نے فرمايا:
’’يہ نہ سمجھوکہ اللہ تعالیٰ کمزور ہے۔وہ بڑا طاقتور ہےجب اس پر کسی امر پر بھروسہ کرو گے تو وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا۔ وَمَنۡ يَّتَوَکَّلۡ عَلَي اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ اور جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرے تو وہ اس کے ليے کافی ہے۔پس اللہ تعالیٰ پر توکّل ضروری ہےاور يہ توکل بغير تقویٰ کے پيدانہيں ہو سکتا’’۔ يہ زبانی جمع خرچ نہيں ہيں کہ منہ سے کہہ ديا کہ ہم اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہيں بلکہ تقویٰ کے اعلیٰ معياروں کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے، اپنی عبادتوں کے معيار بلند کرنے کی ضرورت ہے، اپنے اخلاق اعلیٰ سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے، دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ دين کو دنيا پر مقدم کرنے کی ضرورت ہے۔ پس اگر حقيقت ميں ہم اپنی حالتوں ميں ايسی تبديلی پيدا کر ليں کہ دين دنيا پر مقدم ہو جائے تو يہی حقيقی تقویٰ ہے اور يہی وہ مقام ہےجب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ليے کافی ہو جاتا ہے۔حضرت مسيح موعودؑ فرماتے ہيں:
’’جو لوگ ان آيات کے پہلے مخاطب تھےوہ اہل دين تھے۔ان کی ساری فکريں محض دينی امور کے ليے تھيں اور دنياوی امور حوالہ بخدا تھےاس ليے اللہ تعالیٰ نے ان کو تسلی دی کہ ميں تمہارے ساتھ ہوں۔اللہ تعالیٰ متقی کے راستوں کی ساری روکيں دور فرما ديتا ہے،جو اس کے دين کے کام ميں حارج ہوں‘‘۔ پس (اگر) دنياوی کاموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم نمازوں کی وقت پر ادائیگی کر رہے ہيں اور اسی طرح دوسرے دنياوی کاموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جماعتی کاموں اور دين کے کاموں کو ترجيح دے رہے ہيں تو وہ سب طاقتوں کا مالک خدا فرماتا ہے ‘‘ميں تمہارے ساتھ ہوں، تمہاری فکروں کو دور کروں گا۔‘‘

پس انسان نے خدا تعالیٰ کی کيا مدد کرنی ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ہميں دين کی خدمت کا موقع ديتا ہے، ہماری نيکيوں کے ہميں اجر ديتا ہے، ہماری ضروريات پوری فرماتا ہے اور پھر ان تمام نوازشوں کے بعد ہميں اپنے دين کے مدد گاروں ميں شامل فرماتا ہے۔ کتنا مہربان ہے ہمارا خدا، کس قدر ديالو ہے ہمارا خدا، اس کا ہم کبھي احاطہ ہی نہيں کر سکتے۔پس ہميں چاہيے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حقيقی شکر گزار بندے بنتے ہوئےاس کے حکموں پر چلتے ہوئے، تقویٰ کی راہوں پر قدم مارتے ہوئے اپنی زندگياں گزارنے والے بنيں اور يہی ہمارے حقيقی انصار ہونے کی روح ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفيق عطا فرمائے۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 12؍ جنوری2023ء)

پھر لکھتی ہیں کہ اس میں بیان چار امور کے حوالے سے خاکسار نے اپنا محاسبہ کیا۔ استغفار کیا اور اس سے مجھے اتنی قوت ملی کہ میں نئے جذبہ کے ساتھ کاموں میں مصروف ہو گئی۔

انسان پر زندگی میں مختلف کیفیات آتی رہتی ہیں۔ کبھی غمی، کبھی خوشی، کبھی اداسی، کبھی اکتاہٹ، کبھی بد دلی اور کبھی عزم و جذبے باندھنے کا وقت بھی آتا ہے۔ بالخصوص ایسے افراد و خواتین پر جو اپنا گھر بار چھوڑ کر مذہب کی خاطر ہجرت کر کے دوسرے ملک میں مقیم ہوں۔ بچے بھی ہمراہ ہوں اور نئی جگہ پر، نئے ماحول میں، نئے موسم میں ایڈجسٹمنٹ بھی مشکل ہو تو بسا اوقات دل بیٹھتا اور کام کرنے کو دل نہیں کرتا۔

کچھ ایسی ہی کیفیت مسز عطیۃ العلیم کی ہے جو پاکستان سے مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے ایک دوسرے دیس میں آ بسی ہیں اور الفضل آن لائن کی خدمت گزار اور معاونہ ہیں۔ جن کے لیے اور بہت سوں کی طرح الفضل روزانہ ٹانک کا کام کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوفہ کی اور اس مرحلہ سے گزرنے والوں کی تمام مشکلات دور کرے۔ آمین

موٴرخہ12؍ جنوری 2023ء کے الفضل سے چند اہم امور کی نشان دہی بھی کر دی ہے کہ درج ذیل امور سے مجھے اپنا محاسبہ کرنے کا موقع ملا اور اپنی کمیوں کو دور کرنے کا عزم باندھا اور مشکلات کے حل کے لیے دعائیں بھی کیں۔

اللہ پر توکل کریں۔ اسی سے مانگیں۔ وہ مشکل کشا خدا ہے۔

دین کو دنیا پر مقدم کر لیں۔ اپنے نجی کاموں پر جماعت کو فوقیت دیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے صلہ میں تمام مشکلات ضرور دور کرے گا۔

دوسروں کے حقوق ادا کریں۔ اللہ کی مخلوق اس کی عیال ہے جس طرح ہم اپنے بچوں کے حقوق ادا کرتے ہیں۔ ان کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔ اسی طرح اللہ کی عیال کا خیال بھی رکھنا اور اس کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے۔

اعلیٰ اخلاق نہ چھوڑیں۔

پنجوقتہ نمازوں کی پابندی کریں اور اللہ کی عبادت کا حق ادا کریں۔

نا امید نہ ہوں۔ اللہ ضرور مدد کے لیے آئے گا۔ جیسا کہ اس روز کے الفضل میں دو صحابہ حضرت مولانا جمال الدینؓ اور حضرت مفتی محمد صادقؓ کی سیرت پر دو مضامین بہت تسلی کا موجب بنے اور ان مضامین میں بیان واقعات نے بہت حوصلہ بڑھایا۔

مسز عطیۃ العلیم کے میسج اور عزم صمیم کو دیکھ کر مجھے اپنے ایک بزرگ کا واقعہ یاد آرہا ہے۔ جیسا کہ میں لکھ آیا ہوں انسان کی طبیعت پر مختلف ادوار آتے ہیں۔ بسا اوقات سستی اور کاہلی ہوتی ہے اور کوئی کام کرنے کو دل نہیں کرتا۔ ہمارے ایک بزرگ بعض اوقات اپنے آپ کو جھٹک کر یا جھٹکا دے کر تیزی سے چارپائی سے یہ کہتے ہوئے اٹھا کرتے کہ اُٹھ! جا کے نماز پڑھ کے آ۔ قبر وچ جا کے سونا ای اے۔

ہجومِ مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق

ایسے حالات میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک نظم ‘‘اک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے ’’ پڑھنی چاہئے جو آپ نے جناب شیخ محمد بخش رئیس کڑیانوالہ ضلع گجرات کو سخت مالی مشکلات پر لکھ کر دی تھی جس کو خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعا کے طفیل قبول فرما کر ان کی تکالیف دور کر دی تھیں۔

اِک نہ اِک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
چھوڑنی ہوگی تجھے دُنیائے فانی ایک دن
ہر کوئی مجبور ہے حکمِ خدا کے سامنے
مستقل رہنا ہے لازم اَے بشر تجھ کو سَدا
رنج و غم یاس و اَلم فکر و بلا کے سامنے
بارگاہِ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے
چاہیے تجھ کو مٹانا قلب سے نقشِ دُوئی
سر جُھکا بس مالکِ ارض و سما کے سامنے
چاہیے نفرت بَدی سے اور نیکی سے پیار
ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے
راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا
قدر کیا پتھر کی لعلِ بے بہا کے سامنے

(اخبا رالفضل 13؍ جنوری 1928ء)
(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

ریجنل اجتماع لجنہ اماءاللہ این۔بی۔آر۔ گیمبیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2023