• 20 اپریل, 2024

احکام خداوندی (اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)) (قسط 76)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 76

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

انبیاء اور عباد الرحمٰن کی دُعائیں
جو ایک مومن کے زیرِوِرد رہنی چاہئیں
(حصہ اوّل)

’’خداتعالیٰ نے قرآن مجید کی ابتداء بھی دُعا سے ہی کی ہے اور پھر اس کو ختم بھی دُعا پر ہی کیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ انسان ایسا کمزور ہے کہ خدا کے فضل کے بغیرپاک ہو ہی نہیں سکتا اور جب تک خدا تعالیٰ سے مدد اور لذت نہ ملے یہ نیکی میں ترقی کر ہی نہیں سکتا۔‘‘(حضرت مسیح موعودؑ )

’’اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دُعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دُعاؤں سے پُر کرو۔ جس گھر میں ہمیشہ دُعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اُسے برباد نہیں کرتا۔‘‘

(سیدنا حضرت مسیح موعودؑ از ملفوظات جلد 3صفحہ232)

اس ارشاد کی روشنی میں وہ قرآنی دُعائیں جو انبیاءنے کیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے آقا و مولیٰ سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنی دُعاؤں کا خزانہ ہمارے لئے چھوڑا۔ وہ سلیقے، وہ ڈھب، وہ رنگ اور وہ گُر جو دُعاؤں کی قبولیت کے ہمارے لئے رہنما اصول ہیں، اُن پیار بھری اداؤں کو اور اُن قبولیت کی سند پانے والی دُعاؤں کو جاننا ضروری ہے۔

اس باب میں وہ تمام دُعائیں اور مناجات اس دُعا کے ساتھ درج کی جا رہی ہیں کہ اے اللہ ! یہ تمام مناجات جو تیرے برگزیدہ بندوں نے اُمت کے لئے کر رکھی ہیں وہ ہم سب کے حق میں قبول فرما۔ اور انہی محبت بھرے عاجزانہ الفاظ میں اپنے حضور دستِ سوال دراز کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔

حضرت آدمؑ کی دُعا

حضرت آدم علیہ السلام نے الٰہی حکم کے خلاف بُھول کر جب شجرہ چکھ لیا تو اللہ تعالیٰ نے حصول عفو و مغفرت کے لئے یہ دعائیہ کلمات حضرت آدم علیہ السلام کو سکھائے۔ جن کے نتیجہ میں وہ رجوع برحمت ہوا۔

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۴﴾

(الاعراف:24)

اُن دونوں نے کہا کہ اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقیناً ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

حضرت نوحؑ کی دعائیں

حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے نافرمان بیٹے کے حق میں جب دُعا کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ دُعا سکھلائی:
قَالَ رَبِّ اِنِّیۡۤ اَعُوۡذُ بِکَ اَنۡ اَسۡـَٔلَکَ مَا لَـیۡسَ لِیۡ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ وَاِلَّا تَغۡفِرۡ لِیۡ وَتَرۡحَمۡنِیۡۤ اَکُنۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۴۸﴾

(ہود:48)

اس نے کہا اے میرے ربّ! یقیناً میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ تجھ سے وہ بات پوچھوں جس (کے مخفی رکھنے کی وجہ) کا مجھے کوئی علم نہیں۔ اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔

حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کے سخت رویہ اور جھوٹا، مجنوں کہلانے پر اپنے رب سے حالت مغلوبیت میں یوں دُعا کی:

اَنِّیۡ مَغۡلُوۡبٌ فَانۡتَصِرۡ

(القمر:11)

میں یقینا مغلوب ہوں۔ پس میری مدد کر۔

حضرت نوح علیہ السلام نے قوم سے تنگ آکر فیصلہ کن نشان طلب کرتے ہوئے اپنی جماعت کی نجات کے لئے یوں دُعا کی:
رَبِّ اِنَّ قَوۡمِیۡ کَذَّبُوۡنِ ۚۖoفَافۡتَحۡ بَیۡنِیۡ وَبَیۡنَہُمۡ فَتۡحًا وَّنَجِّنِیۡ وَمَنۡ مَّعِیَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ

(الشعراء:118-119)

اے میرے ربّ! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔پس میرے درمیان اور ان کے درمیان واضح فیصلہ کر دے اور مجھے نجات بخش اور اُن کو بھی جو مومنوں میں سے میرے ساتھ ہیں۔

حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کے خلاف یُوں بددُعا کی

وَقَالَ نُوۡحٌ رَّبِّ لَا تَذَرۡ عَلَی الۡاَرۡضِ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ دَیَّارًاoاِنَّکَ اِنۡ تَذَرۡہُمۡ یُضِلُّوۡا عِبَادَکَ وَلَا یَلِدُوۡۤا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا

(نوح:27-28)

اور نوح نے کہا اے میرے ربّ! کافروں میں سے کسی کو زمین پر بستا ہوا نہ رہنے دے۔یقیناً اگر تُو ان کو چھوڑ دے گا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کردیں گے اور بدکار اور سخت ناشکرے کے سوا کسی کو جنم نہیں دیں گے۔
حضرت نوح علیہ السلام نے منکرین و مکذّبین کے خلاف الٰہی فیصلہ طلب کر کے اپنے،والدین اور مومنوں کے حق میں بخشش کی دُعا یوں کی:

رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنۡ دَخَلَ بَیۡتِیَ مُؤۡمِنًا وَّلِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا تَبَارًا

(نوح:29)

اے میرے ربّ! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو بھی اور اسے بھی جو بحیثیت مومن میرے گھر میں داخل ہوا اور سب مومن مردوں اور سب مومن عورتوں کو۔ اور تو ظالموں کو ہلاکت کے سوا کسی چیز میں نہ بڑھانا۔

حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کے وقت کشتی پرسوار ہوتے یہ دُعا الٰہی حکم سے پڑھی۔ یہ دُعا کسی سواری پر سوار ہوتے پڑھنی چاہئے۔

بِسۡمِ اللّٰہِ مَ‍‍جۡؔرٖہَا وَمُرۡسٰہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(ہود:42)

اللہ کے نام کے ساتھ ہی اس کا چلنا اور اس کا لنگر انداز ہونا ہے۔ یقیناً میرا ربّ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی پر سوار ہوتے وقت اَلحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ نَجّٰنَامِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ کہہ کر یہ دُعا پڑھنے کی بھی ہدایت قرآن میں ملتی ہے:

رَّبِّ اَنۡزِلۡنِیۡ مُنۡزَلًا مُّبٰرَکًا وَّاَنۡتَ خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ

(المؤمنون:30)

اے میرے ربّ! تُو مجھے ایک مبارک اُترنے کی جگہ پر اتار اور تُو اتارنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

حضرت نوح علیہ السلام کی اس دُعا کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے اُنہیں کشتی کے ذریعہ طوفان سے نجات دی :

رَبِّ انۡصُرۡنِیۡ بِمَا کَذَّبُوۡنِ

(المؤمنون:27)

اے میرے ربّ! میری مدد کر کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلادیا ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ 535-539)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ریجنل اجتماع لجنہ اماءاللہ این۔بی۔آر۔ گیمبیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2023