• 13 جولائی, 2025

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام (قسط 19)

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
میں نے یہ تو نہیں کہا تھا
قسط 19

سن چھ ہجری کا واقعہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ آپ اپنے صحابہ ؓ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کررہے ہیں۔آپﷺ نے اسے غیبی اشارہ سمجھ کرطوافِ کعبہ کی نیت فرمائی اور فروری 628ء کو قریباً چودہ سو اصحاب کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لئے روانہ ہوئے۔قریشِ مکہ نے مسلمانوں کے مکہ میں داخلے کی شدید مخالفت کی۔ رفعِ شر کے لئے آپ ﷺ نے اصرار نہ فرمایا اور حدیبیہ کے مقام پر ایک معاہدہ طے پایا جس کی ایک شق یہ تھی کہ اس سال مسلمان واپس چلے جائیں۔ اگلے سا ل بیت اللہ کے طواف کی اجازت ہوگی۔ مسلمان جو خانہء کعبہ سے بہت محبت کرتے تھے مکہ جانے کے لئے بیقرار تھے اور اس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمانا بہرحال پورا ہوتا ہے بہت دل برداشتہ ہوئے۔ اور بڑے دکھ کے ساتھ واپسی کا سفر شروع کیا۔ حضرت عمرؓ کی آنحضرت ﷺ سے اس گفتگو سے ان کی خلش کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ حضرت عمر ؓ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
’’کیا آپ خدا کے برحق رسول نہیں؟‘‘

آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں ہاں ضرور ہوں‘‘

عمرؓ نے کہا: ’’کیا ہم حق پر نہیں اور ہمارے دشمن باطل پرنہیں؟‘‘

آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں ہاں ضرور ایسا ہی ہے‘‘

عمرؓ نے کہا: ’’تو پھر ہم اپنے سچے دین کے معاملے میں یہ ذلت کیوں برداشت کریں؟‘‘

آپ ﷺ نے حضرت عمرؓ کی حالت دیکھ کر مختصر الفاظ میں فرمایا:
’’دیکھو عمرؓ! میں خدا کا رسول ہوں اور خدا کے منشاء کو جانتا ہوں اور اس کےخلاف نہیں چل سکتا اور وہی میرامددگار ہے۔‘‘

مگر حضرت عمرؓ کی طبیعت کا تلاطم لحظہ بلحظہ بڑھ رہا تھا کہنے لگے:
’’کیا آپﷺ نے ہم سے نہیں فرمایا تھاکہ ہم بیت اللہ کا طواف کرینگے؟‘‘

آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں میں نے ضرور کہا تھا۔ مگر کیا میں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ طواف اس سال ضرور ہوگا؟‘‘

عمرؓ نے کہا: ’’نہیں ایسا تو نہیں کہا‘‘

آپﷺ نے فرمایا: ’’تو پھر انتظار کرو۔ تم ان شاء اللہ ضرور مکہ میں داخل ہوگے اور کعبہ کا طواف کرو گے…‘‘

(ابنِ ہشام حالاتِ حدیبیہ)

گویا آپﷺ نے اعتراف فرمایا کہ خواب میں بیت اللہ کاطواف د یکھا تھا مگر وقت کا اندازہ درست نہ ہوسکا تاہم آپؐ کا کوئی کام اللہ تعالیٰ کی حکمت اور تائیدسے خالی نہیں ہوتا۔ اس سفر میںقریشِ مکہ سے صلح حدیبیہ کا معاہدہ طے پایا جس سے جنگ و جدل کا ماحول بدل کر امن و امان کا راستہ کھلا۔ واپسی کے سفر میں سورہ فتح نازل ہوئی۔ جس کی ایک آیت نمبر 48 کا ترجمہ ہے:
’’یقیناََ اللہ نے اپنے رسول کو (اس کی) رویأ حق کے ساتھ پوری کردکھائی کہ اگر اللہ چاہے گا تو تم ضرور بالضرور مسجدِ حرام میں امن کی حالت میں داخل ہوگے، اپنے سروں کو منڈواتے ہوئے اور بال کترواتےہوئے، ایسی حالت میں کہ تم خوف نہیں کروگے۔ پس وہ اس کا علم رکھتا تھا جو تم نہیں جانتے تھے۔ پس اس نے اس کے علاوہ قریب ہی ایک اور فتح مقدرکردی ہے۔‘‘

(ترجمہ از تفسیرِ صغیر)

اگلے سال فروری 629ء میں دوہزار اصحاب کے ساتھ بیت اللہ کام طواف فرمایایقیناََ آنحضرت ﷺ کی رؤیا پوری ہوئی۔ آنحضرت ﷺ کا ایک قیاس یا اجتہاد درست نہ نکلا۔جس سے کم فہم اور بدگمان دشمنوں کو اعتراض کا موقع ملا۔ حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مبارک الفاظ سے اس قسم کی بشری اجتہادی غلطیوں کے بارے میں اصولی تعلیم ملتی ہے۔ فرماتے ہیں:
’’نبی کی شان اور جلالت اور عزت میں اس سے کچھ فرق نہیں آتا کہ کبھی اس کے اجتہاد میں غلطی بھی ہو اگر کہو کہ اس سے امان اٹھ جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کثرت کا پہلو اس امان کو محفوظ رکھتا ہے۔کبھی نبی کی وحی خبر واحد کی طرح ہوتی ہے اور مع ذالک مجمل ہوتی ہے اور کبھی وحی ایک امر میں کثرت سے اور واضح ہوتی ہے پس اگر مجمل وحی میں اجتہاد کے رنگ میں کوئی غلطی بھی ہوجائے تو بینات محکمات کو اس سے کچھ صدمہ نہیں پہنچتا۔‘‘

(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد20 صفحہ245)

حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی اس قسم کے کم فہموں سے واسطہ پڑتا رہا۔ ایک واقعہ اس طرح ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے نشان نمائی کے متعلق آپ کی متضرعانہ دعا ئیں سن کر20؍ فروری 1886ء کو ایک غیرمعمولی شان والے اولوالعزم بیٹے کی پیدائش کی خوشخبری عطا فرمائی۔ اس بیٹے کی بیان کردہ خصوصیات سے چند بطور نمونہ درجِ ذیل ہیں:
’’سو تجھے بشارت ہوکہ ایک وجیہہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا۔ ایک زکی غلام (لڑکا) تجھے ملے گا وہ لڑکا تیرے ہی تخم سے تیری ہی ذریت و نسل سے ہوگا۔ خوبصورت پاک لڑکا تمہارا مہمان آتا ہے۔ اس کا نام عنموائیل اور بشیر بھی ہے۔ اس کو مقدس روح دی گئی ہے۔ اور وہ رجس سے پاک ہے۔ وہ نوراللہ ہے۔ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے۔ اس کے ساتھ فضل ہے جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔ وہ صاحبِ شکوہ اور عظمت اور دولت ہوگا وہ دنیا میں آئے گا اور اپنے مسیحی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا وہ کلمۃ اللہ ہے کیونکہ خدا کی رحمت و غیوری نے اسے کلمۂ تمجید سے بھیجا ہے۔وہ سخت ذہین و فہیم ہوگا اور دل کا حلیم۔ اور علومِ ظاہری وباطنی سے پر کیا جائے گا۔اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا (اس کے معنی سمجھ نہیں آئے) دوشنبہ ہے مبارک دوشنبہ۔ فرزند دلبند گرامی ارجمند۔ مظہر الاول والاخر۔ مظہرالحق والعلاءِ کَاَنَّ اللّٰہَ نزَلَ مِنَ السَّمَاءِ جس کا نزول بہت مبارک اور جلالِ الٰہی کے ظہور کا موجب ہوگا۔ نور آتا ہے نور جس کو خدا نے اپنی رضامندی کے عطر سے ممسوح کیا۔ہم اس میں اپنی روح ڈالیں گے۔ اور خدا کا سایہ اس کے سر پر ہوگاوہ جلدجلد بڑھے گا اور اسیروں کی رستگاری کا موجب ہوگااور زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔اور قومیں اس سے برکت پائیں گی تب اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اٹھایا جائے گا۔ وَ کانَ امراً مقضیا۔

(اشتہا ر 20 فروری1886ء مندرجہ تبلیغِ رسالت جلد اول صفحہ59-60 تذکرہ صفحہ109-111)

اس کے بعد 8؍ اپریل 1886ء کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مزید انکشاف ہونے والے امور بھی آپ نے اسی دن مشتہر کر دیے:
’’آج 8؍اپریل 1886 میں اللہ جل شانہ کی طرف سے اس عاجز پر اس قدر کھل گیا کہ ایک لڑکابہت ہی قریب ہونے والا ہے جو ایک مدتِ حمل سے تجاوز نہیں کرسکتا اس سے ظاہر ہے کہ غالباََ ایک لڑکاابھی ہونے والا ہے یا بالضرور اس کے قریب حمل میںلیکن یہ ظاہر نہیں کیا گیا جواب پیدا ہوگا یہ وہی لڑکا ہے یا وہ کسی اور وقت میں نو برس کے عرصہ میں پیدا ہوگا۔‘‘

(مجموعۂ اشتہارات جلد اول صفحہ 132-133 تذکرہ صفحہ 114)

آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ موعود بیٹا نَو سال کے عرصے کے اندر پیدا ہوگا۔یہ کہیں نہیں لکھا کہ اس عرصے میں اور کوئی بچہ پیدا نہیں ہوگا۔ یا جو بھی بچہ ہوگا وہ مصلح موعود ہوگا۔ مگر جب 15؍اپریل 1886ء کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ہاں ایک بیٹی عصمت پیدا ہوئی تو مخالفین نے بے بنیاد اعتراضات کا شور مچادیا کہ پیشگوئی جھوٹی نکلی لڑکا نہیں لڑکی پیدا ہوئی ہے۔حالانکہ آپؑ نے یہ بھی کہیں نہیں لکھا تھا کہ موجودہ حمل سے ہی ضرور لڑکا پیدا ہوگا۔عنقریب لڑکا پیدا ہونے کا ذکر تھا۔ پھر 7؍ اگست 1887ء کو ایک لڑکا بشیر احمد پیدا ہوا۔

صاف دل کو کثرت اعجاز کی حاجت نہیں
اک نشاں کافی ہے گر دل میں ہو خوف کردگار

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ ڈیٹرائیٹ کا جلسہ یوم مصلح موعود ؓ  کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اپریل 2022