• 13 جولائی, 2025

حاصل مطالعہ (قسط 12)

حاصل مطالعہ
قسط 12

ارشاد نبویؐ

ایک مرتبہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ؐ! مجھے ایسے عمل بتائیے جو مجھے جنت کے قریب کر دیں۔ اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو، کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو۔ جب وہ آدمی واپس پلٹا تو رسول اللہ ؐ نے فرمایا: اگر اس نے اس کو مضبوطی سے پکڑ ے رکھا تو جنت میں داخل ہو گا۔

(صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان الایمان)

اتباع کی پوری کیفیت

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام فرماتے ہیں:
‘‘ یہ تو سچ ہے کہ وہ میرے متبعین کو قیامت تک میرے منکروں اور مخالفوں پر غلبہ دے گا لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ متبعین میں ہر شخص محض میرے ہاتھ پر بیعت کرنے سے داخل نہیں ہو سکتا۔ جب تک اپنے اندر وہ اتباع کی پوری کیفیت پیدا نہیں کرتا متبعین میں داخل نہیں ہو سکتا۔ پوری پوری پیروی جب تک نہیں کرتا، ایسی پیروی کہ گویا اطاعت میں فنا ہو جاوے اور نقش قدم پر چلے اس وقت تک اتباع کا لفظ صادق نہیں آتا۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ خدا تعالیٰ نے ایسی جماعت میرے لئے مقدر کی ہے جو میری اطاعت میں فنا ہو اور پورے طور پر میری اتباع کرنے والی ہو۔’’

(الحکم جلد10 نمبر1 مورخہ 10جنوری 1906ء صفحہ4)

خلافت کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا

‘‘ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا۔ اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جاؤں۔ لیکن میں جب جاؤنگا تو پھر خدا اس دوری قدرت کو تمہارے لئے بھیجدیگا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔ جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے۔’’

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ305)

میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جواَخیر وقت تک مجھ سے وفا کرے گا

’’میرے پر ایسی رات کوئی کم گزرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلی نہیں دی جاتی کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں۔ اگرچہ جو لوگ دل کے پاک ہیں مرنے کے بعد خدا کو دیکھیں گے لیکن مجھے اُسی کے مُنہ کی قَسم ہے کہ مَیں اب بھی اس کو دیکھ رہا ہوں۔

دُنیا مجھ کو نہیں پہچانتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ یہ ان لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بد قسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں۔ مَیں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے اے لوگو! تم یقیناً سمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو اخیر وقت تک مجھ سے وفا کرے گا۔ اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کے لئے دعائیں کریں یہاں تک کہ سجدہ کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہوجائیں تب بھی خدا ہر گز تمہاری دعا نہیں سُنے گا اور نہیں رُکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کر لے پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو۔ کاذبوں کے مُنہ اَور ہوتے ہیں اور صادقوں کے اَور۔۔۔۔۔خدا کے مامورین کے آنے لے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھر جانے کے لئے بھی ایک موسم۔ پس یقیناً سمجھو کہ مَیں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا۔ خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کردو‘‘

(اربعین نمبر3 روحانی خزائن جلد نمبر17 صفحہ399 تا 401)

خلافت کے حوالہ سے ہر احمدی کا فرض

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
’’خلافت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے ہر احمدی کا فرض بنتا ہے کہ اپنی نمازوں کی طرف توجہ دے تاکہ وہ انقلاب جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ وابستہ ہے، جس کے نتیجے میں دنیا کی اکثریت نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے تلے جمع ہونا ہے، وہ جو دعاؤں کے ذریعے سے عمل میں آنا ہے، وہ عمل میں آئے۔پس ہر احمدی اس بات کو ہمیشہ یاد رکھے اور اپنی نمازوں کی حفاظت، اپنی اولاد کی نمازوں کی حفاظت کی طرف توجہ دے تا کہ ہم جلد تمام دنیا پر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا جھنڈا لہراتا ہوا دیکھیں۔ اللہ تعالیٰ کے رحم کو ہم بھی اور ہماری نسلیں بھی جذب کرنے والی ہوں۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 22 جون 2012ء بمقام مسجد بیت الرحمٰن واشنگٹن۔ امریکہ)

اب وہ کتاب ا ٓپ کو مل جائے گی!

’’ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مفتی محمد صادق صاحبؓ نے لاہور کی پنجاب پبلک لائبریری میں ایک کتاب دیکھی جس میں یوز آسف کے نام پر ایک گرجا کا حوالہ دیا گیا تھا۔ مفتی صاحب نے اس کا ذکر قادیان میں حضرت صاحب سے کیا۔ حضرت اقدس نے فرمایا ’’وہاں سے کتاب لے آئیں۔‘‘ جب مفتی صاحب لا ئبریری میں گئے تو اس کتاب کا نام بھول گئے۔ ہر چند تلاش کیا مگر کتاب نہ ملی۔ جب تک نام معلوم نہ ہو کتاب کس طرح مل سکتی ہے۔ لائبریرین نے بھی عذر کر دیا۔ نا چار واپس آکر حضرت صاحب سے صورت معاملہ بیان کردی۔ اس واقعہ کے ایک ہفتہ کے بعد حضرت صاحب نے فرمایا مفتی صاحب آپ پھر جائیں۔ اب وہ کتاب آپ کو مل جائے گی۔ مفتی صاحب نے حکم کی تعمیل کی۔ مگر حیران تھے کہ جب نام ہی نہیں معلوم تو کتاب کس طرح اور کیسے تلاش کروں۔ خیر اسی فکر میں مفتی صاحب لائبریری پہنچے اس وقت اتفاق سے لائبریرین ضرورتاً ایک آدھ منٹ کے لئے باہر چلا گیا۔ اس کی میز پر ایک کتاب پڑی ہوئی تھی۔ مفتی صاحب نے بغیر کسی خیال کے ویسے ہی اسے اُٹھا لیا۔ کھولا تو وہی مطلوبہ کتاب تھی۔۔ اس خدائی تصرف کو دیکھ کر مفتی صاحب حیران رہ گئے۔ لائبریرین آیا تو مفتی صاحب نے یہ عجیب و غریب واقعہ اس سے بیان کیا کہ حضرت صاحب نے فرمایا تھا کہ ’’جاؤ کتاب مل جائیگی‘‘ اور غیر متوقع طور پر کتاب فوری طور پر مل گئی لا ئبریرین نے کہا جناب آپ اگر کچھ دیر پہلے آتے تب بھی آپ کو یہ کتاب نہ ملتی کیونکہ ابھی ابھی باہر سے آئی تھی اور اگر ذرّہ بھی دیر سے آتے تب بھی یہ کتاب آپ کو نہ ملتی کیونکہ اسے میں فوراً اس کی جگہ رکھ دیتا۔ اب اسے لے جائیں اور حضرت صاحب کو دکھائیں۔ چنانچہ اس کتاب کا حوالہ حضور نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان میں‘‘ درج فرمایا ہے‘‘

(لطائف صادق صفحہ62)

(مولانا عطاء المجیب ر اشد۔امام مسجد فضل لندن)

پچھلا پڑھیں

رمضان کے دوسرے عشرہ، مغفرت اور اس میں بخشش طلب کرنے کی ادعیہ ماثورہ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ