• 19 مئی, 2024

ماں

میرے دل میں بسی، جسم و جاں میں بسی
جس کے سینے سے لپٹا رہا رات دن
میری خاطر وہ جاگی کئی رات دن
ہے یہ خواہش کہ اس کے قدم چوم لوں
ہے سراپا محبت مری ماں مجھے
جس نے ناز و ادا سے ہے پالا مجھے
میری ادنیٰ سی خواہش میں جاں جھونک دی
میں اگر آج کچھ ہوں اُسی کا تو ہوں
جس کی چاہت کا کوئی کنارا نہیں
اک عجب سلسلہ ہے محبت کا ماں
اِن محبت کی کڑیوں میں اِک میں بھی ہوں
دھوپ میں چھاؤں ہیں اُس کی یادیں مجھے
ایک تعویذ ہیں اُس کی باتیں مجھے
میرے تاریک گھر کا دیا میری ماں
مجھ کو تنویرِ دل، آسرا میری ماں
میرا تن، من، ہے دھن اور جاں میری ماں
میرا گھر اور دھرم ،آستاں میری ماں
میری ماں تیرے دکھوں کو جھیلوں گا میں
تیرے زخموں کو پلکوں سے سی لوں گا میں
اے خدا! میری ماں ہے مری زندگی
اے خدا! میری آنکھوں کی ماں روشنی
اے خدا میرے خوابوں کی تعبیر ماں
اے خدا! میرے جذبوں کی تعمیر ماں
اے خدا !اک کلی ہوں میں جس باغ کی
اُس بھرے باغ میں میرا مالی ہے ماں
میرے ماں باپ کو رکھ سلامت کہ میں،
تجھ سے کرتا ہوں یہ التجا اے خدا!

(احمد منیبؔ)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر28 ، 14 ۔مئی 2020ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 مئی 2020