• 20 اپریل, 2024

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر29 ، 15 مئی 2020

  • ملین متاثرین
  • بے گھر افراد کے کیمپ خطرے کی زد میں
  • ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ملک سے نکال دی گئی
  • لیبارٹری رزلٹ مشکوک

افریقہ میں کورونا وائرس  کی  موجودہ  صورت  حال

 کل مریض تندرست ہونے والے  اموات
75,526 27,205 2,563

کیسز کی تعداد کے لحاظ سے پہلے پانچ ممالک

  ملک                        متاثرین
1 جنوبی افریقہ 12739
2 مصر 10829
3 مراکش 6607
4 الجیریا 6442
5 گھانا 5530

گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں  2981  مریضوں  اور  70اموات  کا اضافہ ۔

250ملین متاثرین

 عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ افریقہ میں ایک سال میں 250 ملین افراد وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ (الجزیرہ)

چھوٹے ممالک میں  اس وائرس کی ٹرانسمیشن کا بڑا تخمینہ لگایا جارہا ہے ۔ موریشس زیادہ متاثر ہوسکتا ہے ۔ جبکہ دیگر ممالک میں ، جنوبی افریقہ ، کیمرون اور الجیریا بھی  سر فہرست دس ممالک میں سے ہیں  (الجزیرہ)

گزشتہ دنوں بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والی  ایک تحقیق  کا ذکر ہم  کچھ دن پہلے کر چکے ہیں ۔ اس تحقیق کے مطابق افریقہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد   ڈیڑھ لاکھ سے 190،000  تک ہو سکتی ہے ۔

بے گھر افراد کے کیمپ خطرے کی زد میں

 اب تک  افریقہ میں  وائرس  کا پھیلاؤ  نسبتا slow  رہا ہے ۔ تاہم کئی ممالک میں موجود بے گھر افراد کے کیمپ اس کی آماجگاہ بن سکتے ہیں ۔

الجزیرہ کے مطابق  جنوبی سوڈان میں بے گھر افراد  کیمپوں  میں کورونا کے کیسز کنفرم ہو گئے ہیں اور خطرناک ہو سکتے ہیں ۔

ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ملک سے باہر

برونڈی نے کے  ڈبلیو ایچ او کے  عہدیداروں کی وبا کے معاملے میں ناقابل قبول مداخلت کی بنا پر چار افراد کو ملک بدر کر دیا ہے ۔

زارت خارجہ نے 12 مئی کو ایک خط ڈبلیو ایچ او کے افریقہ ہیڈ کوارٹر کوبھیجتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں عہدیداروں کو ” ناپسندیدہ شخصیت  قرار دیا گیا ہے ۔ انہیں  برونڈی کے علاقے کو جمعہ کے روز چھوڑ دینا چاہئے”۔(الجزیرہ)

اقوام متحدہ نے اس واقعہ پر  اظہا رافسوس کیاہے۔( theeastafrican)

مظاہرین پر فائرنگ

 گنی کوناکری کے دارالحکومت کوناکری کے قریب واقع قصبوں میں کم از کم چھ افراد پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے ہیں ۔ مظاہرین  کورونا وائرس  کی وجہ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا مطالبہ  کر رہے تھے ۔ (الجزیرہ)

اس وبا کا  یہ المیہ ہے کہ بعض ممالک میں اتنے لوگ وائرس سے ہلاک نہیں ہوئے جتنے اس وبا کے خوف کی وجہ سے لگائی جانے والی پابندیوں پر عمل درآمد کروانے کے لئے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔

طلبہ میدان عمل میں

سینیگال میں انجینئرنگ کے طلباء خود کار طریقے سے سینیٹائزر ڈسپینسر اور میڈیکل روبوٹ جیسی ایجادات بنا کر ،وبا کے  پر قابو پانے کے لئے حکومت کی مدد کے لئے میدان عمل میں آگئے ہیں ۔( الجزیرہ )

لیبارٹری رزلٹ مشکوک

“ مڈگاسکر کی’’ انسٹی ٹیوٹ پاسچر ‘‘ لیبارٹری کے کورونا  رزلٹ ا س وقت مشکوک ٹھرے جب حکومتی اعداد و شمار اور WHOکے اعداد و شمار میں واضح فرق آگیا۔

دوبارہ چیک کرنے پر معلوم ہو اکہ  67  پازیٹو کیسز میں سے دراصل صرف پانچ ہی پازیٹو تھے ۔ یہ بہت سنجیدہ  مسئلہ ہے ۔اس  سلسلے میں لیبارٹری سے  پوچھے گئے سوالات  کے اطمینان بخش جوابات نہیں مل سکے۔ RFI

قبل ازیں تنزانیہ میں بھی لیبارٹری کے رزلٹ مشکوک ہو چکے ہیں ۔ اس بنا پر ڈائریکٹر اور نائب کو معطل کیا گیا تھا ۔

جنوبی افریقہ سفاری  ٹورازم

 سفاری سیاحت کے لئے جنوبی افریقہ  اس وقت عروج کے موسم میں ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن اور  دیگر پابندیوں کی وجہ سے اس دفعہ ٹورزام  نہ ہو نے کے برابر ہے۔ RFI

رہائی کے منتظر قیدی

 کورونا وائرس نے جہاں ساری دنیا کو پریشان کر  رکھا ہے وہاں  بعض لوگوں کے لئے یہ آزادی  کا پروانہ بھی لے کر آیا ہے ۔ وبا کے خطرے کے پیش نظر دنیا بھر میں اب تک ہزاروں قیدی آزاد کر دئے گئے ہیں ۔ کونگو کنشاسا کی جیلوں کے قیدی بھی  اسی خبر کو سسنےکے لئے بے تاب ہیں جن کی رہائی کا اصولی فیصلہ تو ہو چکاہے  لیکن تا حال ضابطے کی  کارروائی باقی ہے۔

ہزاروں پناہ گزین واپس بھجوا دئے گئے

 وبا کے خطرے کےپیش نظر دس ہزار پنا گزین  واپس ایتھوپیا بھجو ادئے گئے ہیں۔UN کے نمائندہ نےبتایا

’’ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وبائی امراض کے دنوں میں سرحدوں کے پار بڑی نقل مکانی  کا مشورہ نہیں دیا جا سکتا ۔ ‘‘ (بی بی سی افریقہ )

مریض کی شناخت ظاہر کرنے پر مقدمہ کا سامنا

زمبابوے میں ایک شخص نے کورونا کے مریض کی شناخت وائٹس ایپ گروپ میں شئیر کر دی اس شخص کو اب عدالت میں مقدمہ کا سامناہے۔، وائٹس ایپ گروپ کے ممبران کو سرکاری گواہ کے طور پر درج  کر لیا  گیا ہے۔ (بی بی سی افریقہ )

ایسے تمام افراد  کو متنبہ کرنے کے لئے  خبر کافی ہونی چاہئے جو ہر قسم کے پیغامات بلا ضرورت سوشل میڈیا پر دن رات شئیر کرتے رہتے ہیں ۔

ہسپتالوں پر حملوں  نے  وبا کا علاج مشکل بنا دیا

لیبیا میں ہسپتالوں پر حملہ ایک معمول کی کارروائی بن گیاہے ۔ جمعرات کو طرابلس کے سب سے بڑے ہسپتال پر حملہ  ہوا جس سے چودہ افراد زخمی ہوئے۔ یہ ہسپتال کورونا کے مریضوں کے علاج  کے لئے بنیادی کردار ادا کررہا ہے ۔(بی بی سی)

 (چوہدری نعیم احمد باجوہ)

پچھلا پڑھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام احباب جماعت کے نام

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ15۔مئی2020ء