• 9 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر41)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط نمبر41

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

طلاق (حصہ3)

عورت کو چھونے سے قبل مہر مقرر نہ ہونے کی صورت میں طلاق دیتے وقت اپنی حیثیت سے کچھ متاع دینے کا حکم

• لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ۚۖوَّمَتِّعُوۡہُنَّ ۚ عَلَی الۡمُوۡسِعِ قَدَرُہٗ وَعَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ

(البقرہ: 237)

تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جبکہ تم نے ابھی انہیں چُھوا نہ ہو یا ابھی تم نے ان کے لئے حق مہر مقرر نہ کیا ہو۔ اور انہیں کچھ فائدہ بھی پہنچاؤ۔ صاحبِ حیثیت پر اس کی حیثیت کے مطابق فرض ہے اور غریب پر اس کی حیثیت کے مناسب حال۔ (یہ) معروف کے مطابق کچھ متاع ہو۔ احسان کرنے والوں پر تو (یہ) فرض ہے۔

عورت کو چھونے سے قبل حق مہر مقرر ہونے کی صورت میں نصف حق مہر کی ادائیگی لازمی ہے

• وَاِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ یَّعۡفُوۡنَ اَوۡ یَعۡفُوَا الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقۡدَۃُ النِّکَاحِ ؕ وَاَنۡ تَعۡفُوۡۤا اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ؕ وَلَا تَنۡسَوُا الۡفَضۡلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ

(البقرہ: 238)

اور اگر تم انہیں اس سے پیشتر طلاق دے دو کہ تم نے انہیں چُھوا ہو، جبکہ تم ان کا حق مہر مقرر کر چکے ہو، تو پھر جو تم نے مقرر کیا ہے اس کا نصف (ادا کرنا) ہوگا سوائے اس کے کہ وہ (عورتیں) معاف کر دیں، یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کا بندھن ہے۔ اورتمہارا عفو سے کام لینا تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ اور آپس میں احسان (کا سلوک) بھول نہ جایا کرو۔ یقینا ًاللہ اس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں تین احکام ملتے ہیں)

  1. عورت کو چھُونے سے قبل اگر حق مہر مقرر ہو چکا ہے تو نصف حق مہر دینا فرض ہے۔
  2. اس موقع پر عفو سے کام لینا تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔
  3. احسان کا سلوک کرنا نہ بھولیں۔

مطلقہ مائیں بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں

• وَالۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ

(البقرہ: 234)

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں اس (مرد) کی خاطر جو رضاعت (کی مدت) کو مکمل کرنا چاہتا ہے۔

دودھ چھڑوانے کے متعلق باہمی رضا مندی

• فَاِنۡ اَرَادَا فِصَالًا عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡہُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا ؕ

(البقرہ: 234)

پس اگر وہ دونوں باہم رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانے کا فیصلہ کر لیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔

کسی دوسری عورت سے دودھ پلوانے کے متعلق ہدایت

• وَاِنۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا سَلَّمۡتُمۡ مَّاۤ اٰتَیۡتُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ

(البقرہ: 234)

اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی اور سے) دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ جو کچھ معروف کے مطابق تم نے (انہیں) دینا تھا (ان کے) سپرد کر چکے ہو۔

ماں باپ یا وارث کو
بچے کی وجہ سے تکلیف نہ دی جائے

• لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا وَلَا مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ٭ وَعَلَی الۡوَارِثِ مِثۡلُ ذٰلِکَ

(البقرہ: 234)

ماں کو اس کے بچے کے تعلق میں تکلیف نہ دی جائے اور نہ ہی باپ کو اس کے بچے کے تعلق میں۔ اور وارث پر بھی ایسے ہی حکم کا اطلاق ہوگا۔

بیواؤں بارے احکام (حصہ1)

’’اور جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور جو بیوائیں رہ جائیں تو وہ چار مہینے اور دس دن نکاح کرنے سے رکی رہیں۔‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)

وفات پانے سے قبل اپنی بیویوں کے حق میں ایک سال تک فائدہ پہنچانے کی وصیت

• وَالَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَیَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا ۚۖوَّصِیَّۃً لِّاَزۡوَاجِہِمۡ مَّتَاعًا اِلَی الۡحَوۡلِ غَیۡرَ اِخۡرَاجٍ ۚ فَاِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡ مَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِنَّ مِنۡ مَّعۡرُوۡفٍ ؕ وَاللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ

(البقرہ: 241)

اور تم میں سے جو لوگ وفات دیئے جائیں اور بیویاں پیچھے چھوڑ رہے ہوں، اُن کی بیویوں کے حق میں یہ وصیت ہے کہ وہ (اپنے گھروں میں) ایک سال تک فائدہ اٹھائیں اور نکالی نہ جائیں۔ ہاں! اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں اس بارہ میں جو وہ خود اپنے متعلق کوئی معروف فیصلہ کریں۔ اور اللہ کامل غلبہ والا (اور) صاحبِ حکمت ہے۔

بیوہ کو عدّت گزارنے کے بعد
اور شادی کرنے کی اجازت

• وَالَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَیَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا یَّتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّعَشۡرًا ۚ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ

(البقرہ: 235)

اور تم میں سے جو لوگ وفات دیئے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔ تو وہ (بیویاں) چار مہینے اور دس دن تک اپنے آپ کو روکے رکھیں۔ پس جب وہ اپنی (مقررہ) مدت کو پہنچ جائیں تو پھر وہ (عورتیں) اپنے متعلق معروف کے مطابق جو بھی کریں اس بارہ میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔

بیوہ سے خفیہ معاہدے نہ کرو
قولِ معروف کہہ سکتے ہو

• وَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕعَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمۡ سَتَذۡکُرُوۡنَہُنَّ وَلٰکِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡہُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا

(البقرہ: 236)

اور تم پر کوئی گناہ نہیں اس بارہ میں کہ تم (ان) عورتوں سے نکاح کی تجویز کے متعلق کوئی اشارہ کرو یا (اسے) اپنے دلوں میں چھپائے رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ ضرور تمہیں اُن کا خیال آئے گا۔ لیکن ان سے خفیہ وعدے نہ کرنا سوائے اس کے کہ تم کوئی اچھی بات کہو۔

بیوہ سے عدت پوری ہونے سے
قبل نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرو

• وَلَا تَعۡزِمُوۡا عُقۡدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡکِتٰبُ اَجَلَہٗ

(البقرہ: 236)

اور نکاح باندھنے کا عزم نہ کرو یہاں تک کہ مقررہ عدت اپنی میعاد کو پہنچ جائے۔

بیواؤں کی شادی کرانا

دیکھیں سورۃ النور 33۔ اس کی تفصیل نکاح کے باب میں گزر چکی ہے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود، صفحہ328تا334)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جون 2022