• 8 مئی, 2025

مہر تراضی طرفین سے ہو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نصیحت فرمائی:۔

مہر تراضی طرفین سے ہو

مہر ایک ایسا معاملہ ہے جس کی وجہ سے بہت سی قباحتیں پیدا ہوتی ہیں۔ قضاء میں بہت سارے کیس آتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر تو بڑی عجیب صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ شادی سے پہلے لڑکی والے لڑکے کو باندھنے کی غرض سے زیادہ مہر لکھوانے کی کوشش کرتے ہیں اور شادی کے بعد اگر کہیں جھگڑے کی صورت پیدا ہو جائے، طلاق کی صورت ہو جائے، تو لڑکے بہانے بنا کر اس کو ٹالنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر نظام کے لئے اورمیرے لئے اور بھی زیادہ تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سزا بھی دینی پڑتی ہے۔ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بڑے واضح ارشادات فرمائے ہیں آپ کے سامنے رکھتا ہوں کہ کسی نے پوچھا مہر کے متعلق کہ اس کی تعداد کس قدر ہونی چاہئے۔ آپؑ نے فرمایا کہ مہر تراضی طرفین سے ہو، آپس میں جو فریقین ہیں ان کی رضا مندی سے ہو جس پر کوئی حرف نہیں آتا اور شرعی مہر سے یہ مراد نہیں کہ نصوص یا احادیث میں کوئی اس کی حد مقرر کی گئی ہے۔ کوئی حد نہیں ہے مہر کی بلکہ اس سے مراد اس وقت کے لوگوں کے مروجہ مہر سے ہوا کرتی ہے۔ ہمارے ملک میں یہ خرابی ہے کہ نیت اور ہوتی ہے اور محض نمود کے لئے لاکھ لاکھ روپے کا مہر ہوتا ہے۔ صرف ڈراوے کے لئے یہ لکھا جایا کرتا ہے کہ مرد قابومیں رہے اور اس سے پھر دوسرے نتائج خراب نکل سکتے ہیں۔ نہ عورت والوں کی نیت لینے کی ہوتی ہے نہ خاوند کی دینے کی۔ جیسا کہ فرمایا: مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب لڑائی جھگڑے ہوں۔ فرمایا کہ میرا مذہب یہ ہے کہ جب ایسی صورت میں تنازع آ پڑے تو جب تک اس کی نیت ثابت نہ ہو کہ ہاں رضا و رغبت سے وہ اسی قدر مہر پر آمادہ تھا جس قدر کہ مقرر شدہ ہے تب تک مقرر مہر نہ دلایا جاوے اور اس کی حیثیت اور رواج وغیرہ کو مدنظر رکھ کر پھر فیصلہ کیا جاوے کیونکہ بدنیتی کی اتباع نہ شریعت کرتی ہے اور نہ قانون۔

محکمہ قضا کے لئے ایک ضروری ہدایت

تو اس بارے میں جو معاملات آتے ہیں اس کو بھی قضاء کو دیکھنا چاہئے۔ اتنا ہی نظام کو یا قضا کو بوجھ ڈالنا چاہئے جو اس کی حیثیت کے مطابق ہو اور اس کے مطابق حق مہر کا تعین کرنا چاہئے۔ ایسے موقعوں پربڑی گہرائی میں جا کر جائزہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ حیثیت کا تعین کرنے کے لئے فریقین کو بھی قول سدید سے کام لینا چاہئے۔ نہ دینے والا حق مارنے کی کوشش کرے اور نہ لینے والا اپنے پیٹ میں انگارے بھرنے کی کوشش کرے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 25 نومبر 2005ء) (الفضل انٹرنیشنل 16 تا 22دسمبر 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 15 اگست 2020ء