• 17 مئی, 2024

عالمی ادب سے انتخاب

Henrik Ibsen

Henrik Ibsen ناروے کے مصنف اور ڈرامہ نگار تھے۔ Ibsen نے 1879 میں ڈرامہ ’’A Doll´s House‘‘ سے ادب کی دنیا میں بین الاقوامی شہرت پائی۔ انہیں جدید، حقیقت پسندانہ ڈرامہ کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ نارویجن لٹریچر میں سب سے مشہور شخص Henrik Ibsen ہیں۔ ان کی پیدائش 1828ء میں ہوئی اور وفات 1906ء میں ہوئی۔ وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت اہمیت کے حامل رہے ہیں اور Shakespeare کے بعدان کےڈرامے دنیا میں سب سے زیادہ تھیٹرز میں چلائے جاتے ہیں۔ Henrik Ibsen کو جدید ڈرامے کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ Henrik Ibsen کو یورپین لٹریچر کے سب سے بڑے مصنف کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ Richard Hornby نے انہیں ’’ایک گہرے شاعرانہ ڈرامہ نگار کی حیثیت سے بیان کیا ہے جو Shakespeare کے بعد سب سے بہترین ہے‘‘۔ بہت سارے نقاد بھی انہیں Shakespeare کے بعد سب سے بڑا ڈرامہ نگار سمجھتے ہیں۔

(مرسلہ :طاہر محمود خان ۔مربی سلسلہ ناروے)

Henrik Ibsen کا ایک مشہور شعر۔
زندگی گزارنا ایک جن کے ساتھ جنگ کرنا ہے
دل اور دماغ کی گہرائی میں۔
شاعری کرنا۔اپنے اوپر قیامت لانا ہے۔
At leve er krig med trolde
i hjertets og hjernens hvælv.
At digte – det er at holde
dommedag over sig selv.
Henrik Ibsen کی ایک مشہور نظم کے کچھ اشعار۔
وہ آخری مہمان
جنہیں ہم دہلیز تک چھوڑ کر آئے
وہ آخری الوداع
جنہیں رات کی ہوا لے اُڑی
Borte!
De sidste gæster
Vi fulgte til grinden;
Farvellets rester
Tog nattevinden.
گہری سنسان جگہ میں
ایک باغ اور گھر تھا
جہاں میٹھی سُر نے
مجھے تازہ نشہ کر دیا۔
I tifold øde
Lå haven og huset,
Hvor toner søde
Meg nys berused.
وہ بس ایک جشن تھا
تاریک رات سے پہلے
وہ بس ایک مہمان تھی
جو اب جا چکی ہے۔
Det var en fest kun,
Før natten den sorte;
Hun var en gæst kun,
Og nå er hun borte.

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 15 اگست 2020ء