• 24 اپریل, 2024

چھوٹی مگر سبق آموز بات

کچھ عرصہ قبل ایک مخلص دوست نے توجہ دلائی تھی کہ فی زمانہ بچوں اور نوجوانوں میں ایسی جینز پہننے کا شوق پروان چڑھ رہا ہے جن کے پائنچے ’’فیشن‘‘ کے طورپر اَن سِلے رکھے جاتے ہیں اور ان سے لٹکے ہوئے تار یا دھاگے زمین سے بھی رگڑ کھا رہے ہوتے ہیں۔

دیکھا گیا ہے کہ بعض بچے اور نوجوان نادانی میں انہی پائنچوں سمیت مسجد میں نماز کے لئے آجاتے ہیں اور یوں زمین سے جو غلاظتیں یا کثافتیں ان لٹکے ہوئے دھاگوں سے چمٹ چکی ہوتی ہیں وہ مسجد کے کارپٹ یا جائے نماز پر لے آتے ہیں۔

یہ بے احتیاطی معروف آدابِ مساجد کے بھی خلاف ہے اور حفظان صحت اور عمومی نظافت کے اصولوں کے بھی۔ کیونکہ یہی پائنچے کارپارک یاسڑکوں اور فٹ پاتھوں پہ بھی گھسیٹے جا رہے ہو تے ہیں اور کیچڑ والی جگہ یا بیت الخلاء وغیرہ میں بھی۔

اس بارہ میں اول طور پر والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں میں اس بارہ میں شعور پیدا کریں۔

(مرسلہ: ط۔ الف۔ میم)

پچھلا پڑھیں

گفتگو کا سلیقہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2021