• 8 مئی, 2025

ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اعتدال کے ساتھ ہر کام ہو تو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اس سوچ کے ساتھ اس مسجد میں آئیں اور اُسے آباد رکھیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ عبادت کے جذبے سے صبح شام مسجد میں آنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں مہمان نوازی ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل من غدا الی المسجد و من راح حدیث662)۔ اور پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ایک نماز سے دوسری نماز تک کا جو درمیانی فاصلہ ہے ایک مومن کے لئے اگر وہ خالص توجہ اللہ تعالیٰ کے لئے رکھتا ہے تو اسی طرح ہے جس طرح سرحد کی حفاظت کے انتظامات کررہا ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الطھارۃ باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ حدیث587)۔ شیطان سے حفاظت میں رہتا ہے۔ اور جب اگلی نماز کے لئے مسجد میں داخل ہوتا ہے تو پھر لباسِ تقویٰ کے ساتھ جاتا ہے جو بہترین زینت ہے۔ پس اس مادی دنیا میں یہ معیار قائم کرنا ایک احمدی کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو ہم میں سے ہر ایک کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور جب یہ حقیقت ہم سمجھ لیں گے، اپنی عبادتوں کی حفاظت کرنے والے ہوں گے، اس زینت کے ساتھ مسجدوں میں جائیں گے جو خدا تعالیٰ کو پسند ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو پہلے سے بڑھ کر ان شاء اللہ تعالیٰ حاصل کرتے چلے جائیں گے۔

اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ کُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ کہ کھاؤ اور پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، کیونکہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ پسندنہیں کرتا۔ اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ کھانے پینے میں اعتدال ہونا چاہئے اور ہر قسم کی حلال اور طیب غذا کھانی چاہئے اور اُس میں بھی اعتدال ہو۔ کیونکہ غذا کا اثر بھی انسان کے خیالات اور جذبات پر ہوتا ہے اور پھر یہ بھی ہے کہ ضرورت سے زیادہ کھانا انسان کو سست اور کاہل بنا دیتا ہے۔ رات کا کھانا زیادہ کھایا ہو تو ایسی گہری نیند آتی ہے کہ انسان صبح فجر کی نماز پہ نہیں اُٹھ سکتا۔

پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے اور یہ تو دوسری جگہ قرآنِ شریف میں بھی ہے کہ غیر مومنوں کی نشانی ہے کہ وہ کھانے پینے کی طرف ہی دھیان رکھتے ہیں، جس طرح صرف جانوروں کا یہ کام ہے کہ کھانا اور پینا اُن کا مقصد ہو، جبکہ مومن کا مقصد بہت بالا ہے۔ اور یہ مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام حلال اور طیب چیزیں انسان کے فائدے کے لئے بنائی ہیں لیکن دنیا کا حصول مقصدنہیں ہونا چاہئے۔ ان سے فائدہ ضرور اُٹھائے لیکن یہی مقصدنہ ہو۔ بلکہ خدا کی رضا کا حصول مقصد ہو اور یہ اُسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ دنیاوی فائدوں کے حصول کے لئے اسراف نہ کیا جائے، ضرورت سے زیادہ اُن کو سر پر سوار نہ کیا جائے، اُن کو عبادتوں میں روک نہ بننے دیا جائے۔ اگر یہ دنیاوی اَکل و شرب، کھانا پینا عبادتوں میں روک بن جائے، دنیاوی لذات عبادت پر غالب آ جائیں تو ایسے اسراف کو خدا تعالیٰ پسندنہیں کرتا۔

پس ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اعتدال کے ساتھ ہر کام ہو تو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ دنیا کمانے سے خدا تعالیٰ نے نہیں روکا، بلکہ اس بات پر توجہ دلائی ہے کہ مومنین کو اپنے کام کرنے چاہئیں اور پوری توجہ سے کرنے چاہئیں اور وہاں بھی انصاف کرنا چاہئے۔ لیکن اگر دنیا کمانا دین کو بھلانے کا باعث بن جائے، نمازوں کی طرف سے توجہ ہٹانے کا باعث بن جائے تو یہ بات پھر انسان کو اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے محروم کر دیتی ہے۔ خدا تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو ایسے اسراف سے بچائے جو خدا تعالیٰ سے دُور کرے۔

یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ جماعت کی اکثریت ان ذمہ داریوں کو سمجھنے والی ہے اور جیسا کہ میں نے مالی قربانی کے ذکر میں بتایا تھا، کہ بڑھ چڑھ کر قربانی کرنے والی ہے۔ اور مالی قربانی کی روح کو سمجھنے والی ہے۔ صرف اپنی ذات پر ہی خرچ نہیں کرتے۔ لیکن جیسا کہ مَیں کئی مرتبہ اس فکر کا اظہار کر چکا ہوں کہ مسجدوں کی آبادی کی طرف بھی اسی جذبے سے مستقل توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا یہ مسجد جو آپ نے بنائی ہے بڑی خوبصورت ہے۔ منارہ ہے، گنبد بھی ہے، باہر سے بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ مسجد کا جو مسقف حصہ ہے، covered area ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی بڑا ہے۔ اور ہال کا بھی مَیں پہلے ذکر کر چکا ہوں، یہاں ہال بھی ہے۔ پہلا، پرانا ہال ہے، اس کو بھی رینوویٹ (renovate) کر کے بڑا خوبصورت بنا دیا ہے۔۔۔ میری دعا ہے کہ یہ تعداد بڑھے اور مقامی لوگوں سے یہ مسجد بھر جائے اور تھوڑی پڑ جائے۔ لیکن ہماری حقیقی خوشی اُس وقت ہو گی جب پاکستان سے آنے والے احمدیوں سے نہیں بلکہ مقامی باشندوں سے یہ مسجد بھرے اور نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔ لیکن یہ خواہش اور یہ کام تبلیغ کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ پس تبلیغ کی کوشش اور اس کے لئے دعا کو بڑھائیں۔ کوشش بھی بڑھنی چاہئے اور دعا کی طرف توجہ بھی ہونی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ مسجد جلد چھوٹی پڑجائے اور مزید مسجدیں بنتی چلی جائیں۔

(خطبہ جمعہ 25؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ریجنل جلسہ سالانہ کمپالا ر یجن، یوگنڈا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2022