• 25 اپریل, 2024

ریجنل جلسہ سالانہ کمپالا ر یجن، یوگنڈا

خدا کے فضل سے جماعت احمدیہ کمپالا ریجن کو مورخہ 19 جون 2022ء احمدیہ مسلم ہائی اسکول کمپالا میں اپنا ریجنل جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ نمازِ ظہرو عصر کی ادائیگی کے بعد امیرو مشنری انچارج مکرم محمد علی کائرے نے مختلف شعبوں کے انتظامات کا معائنہ کیا۔

جلسہ کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ جس کا لوگنڈا اور انگریزی زبان میں ترجمہ پیش کیا گیا۔ بعد ازاں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا پاکیزہ منظوم کلام پیش کیاگیا۔ اس کے بعد مکرم آدم حمید Ssembajjwe صاحب نے حاضرین کے سامنے ’’جماعت احمدیہ کا تعارف‘‘ کے عنوان پر گزارشات پیش کیں۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ احمدیت کوئی نیا مذہب نہیں بلکہ حضرت محمدﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق حقیقی اسلام کی اشاعت کے لئے قائم جماعت ہے۔ جو اسلام کی حقیقی تعلیم لوگوں تک پہنچا رہی ہے۔

دوسری تقریر مکرم ذکی احمد Tamuzadde صاحب نے ’’امن عالم کے قیام میں خلافتِ احمدیہ کا کردار‘‘ کے عنوان سے پیش کی۔ مکرم ذکی احمد صاحب نے بیان فرمایا کہ ابتدائے اسلام سے حضرت محمدﷺ کی کوشش اور خواہش رہی کہ معاشرے میں امن قائم ہو اس کے لئے دیگر کوششوں کے علاوہ آپ نے مختلف علاقوں کے سربراہان کو خطوط بھی لکھے۔ان خطوط میں جہاں رسول کریمﷺ نے ان سربراہان کو اسلام کی دعوت دی وہیں انہیں اپنے اپنے علاقوں میں امن کے قیام کے لئےاپنا کردار ادا کرنے کی تلقین بھی فرمائی۔ اسی سنت کو جاری رکھتے ہوئے سربراہ جماعت احمدیہ حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مختلف ممالک اور ادیان کے سربراہان کو خطوط ارسال فرمائے اور اقوامِ عالم میں امن کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین فرمائی۔آپ نےاپنی تقریر میں خطوط کے علاوہ خلیفہ وقت کی بیش بہا دیگر کوششوں کا ذکر فرمایا جو آپ امن کے قیام کےلئے راہنمائی فرما کر ادا کر رہے ہیں اور دنیا کو اسلام کی پر امن تعلیم بتا رہے ہیں۔

ان تقاریر کے بعد جلسہ پر مدعومختلف مہمانانِ گرامی کومختصر خطابات کا موقعہ دیا گیا۔مہمانانِ گرامی نے جماعت احمدیہ کی امن عالم کے لئے کوششوں اور مقامی سطح پر بلا تفریقِ مذہب،رنگ و نسل مختلف مفادِ عامہ کیلئے جاری منصوبوں کو سراہا۔

Dr. Shafik Ssonko (Chairman Local Council III Makindye Division)

نے حضرت محمدﷺ کی حدیث جس میں آنحضرتﷺ نے حقیقی مسلمان کی تعریف یہ بیان کی ہے کہ اس کے ہاتھ اور زبان سےدیگر لوگ محفوظ رہتے ہیں پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو آپس میں اور جس ماحول میں وہ رہتے ہیں باہمی اخوت اور امن کو فروغ دینا چاہئے۔

دوسرے مہمان

Mr. Busulwa Abdallah (Chairman local council I,Kansanga Cell)

تھے،آپ نے جماعت کے فلاحی کاموں خصوصا بلا امتیاز مذہب،رنگ و نسل صا ف پانی کی فراہمی کیلئے جاری منصوبوں کی تعریف کی۔

تیسرے مہمان Mr.Jawadi Mbogo (In charge Islamic Museum) تھے۔ یہ جماعت کے دیرینہ دوستوں میں سے ہیں اور اکثر جماعتی تقریبات میں شامل ہوتے ہیں۔انہوں نےبھی تمام حاضرین کو تلقین کی کہ اسلام کی بہتری اور اشاعت کیلئے تمام باہمی اختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے باہمی تعاون کے ساتھ کوششوں کی ضرورت ہے۔اور اس سلسلہ میں جماعت کی کوششوں کو سراہا جوتمام مکتبہ ہائے فکر کو اس مقصد کیلئے یکجا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

چوتھے مہمان مقرر مکرم جلال الدین لوانگا صاحب تھے جو کہ شیعہ کمیونٹی کے لیڈر ہیں۔ آپ نے بھی مسلمانوں میں بھائی چارہ اور یگانگت کو فروغ دینے، نیز آپس میں تحمل اور برداشت پر زور دیا۔ اس سلسلہ میں آپ نے رسول کریمﷺ کے دور میں مسجد میں بدوی شخص کے پیشاب کرنے کے واقعہ کا ذکر کیا کہ جب صحابہ کرامؓ  اس موقعہ پر اس شخص کو مارنے کیلئے اٹھے تو رسول کریمﷺ نے انہیں باز رہنے کی تلقین کی اور اس جگہ پر پانی بہا دینے کا ارشاد فرمایا۔

بعد ازاں ناصرات الاحمدیہ طالبات احمدیہ ہائی اسکول Wandegya نے حضرت محمدﷺ کی مدح میں لکھا گیا حضرت مسیح موعودؑ کا عربی قصیدہ خوش الحانی سے پیش کیا۔

اس کے بعد مکرم فیصل Buyonje افسر جلسہ سالانہ یوگنڈا نے مختصر خطاب میں فرمایا کہ اگر دنیا میں امن قائم کرنا ہے تو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا پڑے گا۔ دراصل یہی پیغام امام جماعت احمدیہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے خطابات کے ذریعے دنیا کی مختلف پارلیمنٹس میں دے رہے ہیں۔

آپ نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ کے پہلے جلسہ کا ذکر کیا کہ کس طرح صرف 75 افراد شامل ہوئے تھے اور آج یہاں ایک ریجن کے جلسہ میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہورہے ہیں۔ جو کچھ سالوں قبل سوچا بھی نہیں جا سکتا ہے۔آپ نے جلسہ کیلئے آنے والے حضرت مسیح موعودؑ کےمہمانوں کی اچھے انداز میں مہمان نوازی پر زور دیا اور بتایا کہ اس کارِ خیر میں حصہ لینا بہت ہی برکات کا باعث ہے۔

آخر پر مکرم محمد علی کائرے امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ یوگنڈا نےاپنے اختتامی خطاب میں تمام شاملیں جلسہ،مہمانان گرامی اور آرگنائزرز کا شکریہ ادا کیا اور سب کیلئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ سب کو اس کا اجر دے۔ امیر صاحب نے ایک غلطی کا بھی ازالہ کیا جو بعض لوگوں میں پائی جاتی ہے کہ خدانخواستہ اللہ تعالیٰ اب صفتِ تکلم سے محروم ہے اور اب کسی سے کلام نہیں کر سکتا (نعوذباللہ)۔ آپ نے فرمایا کہ اس غلط عقیدہ کی وجہ سے لوگ اللہ پر کامل یقین اور ایمان سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔

اس جلسہ میں احبابِ جماعت کے علاوہ بہت سے شیعہ و سنی افراد،پولیس فورس کے افراد، مختلف میڈیا ہا وسز بشمول نیشنل ٹیلی ویژن UBC TV کے لوگ بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔ اللہ کے فضل سے جلسہ کی کل حاضری 1119 تھی۔

جلسہ کے موقعہ پر Blood Donation کا بھی اہتمام کیا گیا گیا تھا۔ خدا کے فضل سے افرادِ جماعت کو 80 یونٹس Blood Donate کرنے کی بھی توفیق ملی۔

جلسہ کے اختتام پر تمام مہمانانِ گرامی اور شاملین جلسہ کی کھانے سے تواضع کی گئی۔دعاہے اللہ تعالیٰ یہ جلسہ تمام شاملینِ جلسہ کیلئے بابرکت بنائے۔آمین۔

(رپورٹ: رمضان کا باگامبے۔ مبلغ سلسلہ یوگنڈا)

پچھلا پڑھیں

مجددین اسلام-تعارف و کارہائے نمایاں (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ