• 4 مئی, 2024

فقہی کارنر

(حضرت مسیح موعودؑ سے پوچھا گیا) او لو الامر سے کیا مراد ہے؟ بعض کہتے ہیں کہ ہر ایک مولوی اولو الامرہے اور بعض کہتے ہیں کہ کوئی نہیں۔

جواب: اصل بات یہ ہے کہ اسلام میں اس طرح پر چلا آیا ہے کہ اسلام کے بادشاہ جن کے ہاتھ میں عنان حکومت ہے ان کی اطاعت کرنی چاہئے وہ بھی ایک قسم کی اولو الامر ہو تے ہیں لیکن اصل اولو الامر وہی ہوتے ہیں جن کی زندگی پاک ہوتی ہے اور بصیرت اور معرفت جن کو ملتی ہے اور خدا تعالیٰ سے امر پاتے ہیں یعنی ما مور الٰہی۔

بادشاہوں کے پاس حکومت ہوتی ہے وہ انتظانی امور میں تو پورا دخل رکھتے ہیں لیکن دینی امور کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔ سچے او لو الامور و ہی ہیں جن کے اتباع سے معروف کی آنکھ ملتی ہے اور انسان معصیت سے دور ہوتا ہے۔ ان دونوں باتوں کا لحاظ او لوالامور میں رکھو۔ اگر کوئی شخص بادشاہ وقت کی بغاوت کرے تو اس کے لئے اچھا نہیں ہوگا کیونکہ اس سے فتنہ پیدا ہوگا اور اللہ تعالیٰ فتنہ کو پسند نہیں کرتا۔ اسی طرح پر مامور کی مخالفت کرے تو سلب ایمان ہو جاتا ہے کیونکہ ان کی مخالفت سے لازم آتا ہے کہ مخالفت کرنے والا خدا تعالیٰ کی مخالفت کرتا ہے۔

(الحکم 17 اگست 1905ء صفحہ6)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ بر طانیہ)

پچھلا پڑھیں

ریجنل جلسہ سالانہ کمپالا ر یجن، یوگنڈا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2022