• 3 مئی, 2024

الفضل آن لائن کی تو لاکھوں افراد تک رسائی ہوتی ہے (حضرت خلیفۃ المسیح الخامس)

الفضل آن لائن کی تو لاکھوں افراد تک رسائی ہوتی ہے
(حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ)

حضرت مصلح موعودؓ  کے بابرکت ہاتھوں سے لگا ہوا پودا روزنامہ الفضل اور انہی کی ہدایات کے مطابق پروان چڑھا ہوا جب اپنے ایک صدی کے کامیاب سفر کو طے کرتے ہوئے خلافت کی آواز کو جماعت کے کونے کونے تک پہنچا کر ترقی پر ترقی کرتا چلا جارہا تھا تو غیروں کو اس کی یہ کامیابی ایک آنکھ نہ بھائی اور روزنامہ الفضل ربوہ 2016ء کو بعض جبری پابندیوں کا شکار ہوگیا۔ دشمن کو کیا معلوم تھا کہ ان کی طرف سے لگائی جانے والی یہ قدغن الفضل کے لیے اللہ تعالیٰ کا فضل ثابت ہوگی اور یہ زمین سے نکل کر آسمان کی وسعتوں پہ چھا جائے گا۔ چنانچہ خلافت خامسہ میں الفضل کی تاریخی ترقی کا نیا دور شروع ہوا۔ اسے حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 13 دسمبر 2019ء کو اس کی ویب سائٹ کا اپنے دست مبارک سے افتتاح کر کے آن لائن جاری فرمایا۔ جو اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی تیزی کے ساتھ دنیا بھر کی فضاؤں کو اپنے پھولوں کی خوشبو سے مہکا رہا ہے اور اس کے گلدستہ میں لگے مختلف رنگا رنگ اور خوشبوؤں سے لبریز پھولوں کی بھینی بھینی اور دلآویز خوشبو سےدنیا کا چہار سو معطر ہو رہا ہے۔

خاکسار کو بحیثیت ایڈیٹر الفضل آن لائن، اس کی اشاعت، تشہیر اور پروموشن کی جو رپورٹس دنیا بھر سے موصول ہوتی ہیں۔ ان میں مجھے دنیا کا کوئی خطہ ایسا نظر نہیں آتا جہاں الفضل آن لائن اپنی خوشبو نہ بکھیر رہا ہو۔ حتیٰ کہ دنیا کا کنارہ فجی ہی کیوں نہ ہو، وہاں درس میں الفضل کے پہلےصفحہ سے مسجد میں موجود احمدی احباب محظوظ ہو رہے ہوتے ہیں، اور اسپیکر کے ذریعہ اسلام احمدیت کی تبلیغ الفضل کے پہلے صفحہ سے ہو رہی ہوتی ہے۔ رشیا کی وہ سابقہ ریاستیں جن کی اپنی اپنی بولی اور زبانیں ہیں وہاں کے مبلغین کرام اور نمائندگان الفضل اس کے پہلے صفحہ یا کسی اہم حصہ کو اپنی لوکل زبانوں میں ترجمہ کر کے جماعتی اور ذاتی ویب پر لگاتے ہیں جن سے ہزاروں افراد مستفید ہوتے ہیں۔ پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے دنیا بھر کے تمام ممالک میں مقرر کردہ نمائندگان اپنی اپنی بساط اور طاقت کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں الفضل کی تیار کردہ پوسٹ اور لنک کو اپنے حلقہ احباب میں شیئر کرتے، اپنے موبائیل کے اسٹیٹس پر لگاتے، فیس بک، انسٹا گرام اور ٹویٹر کے اکاؤنٹس سے الفضل کی تشہیر کرتے ہیں۔ جن سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور مرکزی ویب سائٹ پر رابطہ کر کے اپنے جذبات کو ریکارڈ کرواتے ہیں۔

چونکہ COVID 19 کے دوران بہت سے گھروں میں فیملی کلاسز میں الفضل درس کے طور پر پڑھا جاتا رہا۔ گھروں میں جمعہ کے روز خطبہ کے طور پر کچھ حصہ اس اخبار کا پڑھا جاتا رہا۔ اس طرح ایک دفعہ ایک گھر میں والد نے الفضل آن لائن سے کوئی ایمان افروز واقعہ پڑھ کر سنایا اور اپنے بچوں کو اس میں موجود سبق جیسا بننے کی تلقین کی۔ اگلے روز اس گھرانہ کے 7 سالہ بچے نے اپنے اسکول کی اسمبلی میں میڈم سے یہ کہہ کر وہ واقعہ سنایا کہ ہمارےاخبار الفضل میں ایک دلچسپ واقعہ آیا ہے وہ میں سنانا چاہتا ہوں، الغرض اس جیسے بے شمار واقعات اور بھی ہیں جو اگر جمع کیے جائیں تو ایک کتاب بن جائے گی۔ قارئین کے جذبات کی ایک جھلک ہر ماہ مجموعی طور پر الفضل کا حصہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جا سکے۔

یہ تمام تمہید خاکسار نے آپ کے لیے اس لیے باندھی ہے تاکہ اپنے خدا کا شکر ادا کیا جا سکے۔ پاکستان میں نام نہاد مولویوں کے اکسانے پر حکومت نے 9300 کی تعداد میں طبع ہونے والے الفضل پر پابندی لگا دی۔ اور آج اڑھائی سال کے قلیل عرصہ میں جو قوموں کی تاریخ میں آنکھ جھپکنے کے برابر بھی نہیں ہوتا۔ ہاف ملین تک یہ اخبار دنیا بھر میں پڑھا، سنا جاتا ہے، اور اپنوں اور غیروں میں جہاں اسلام احمدیت اور خلافت کا پیغام پہنچارہا ہے وہاں تعلیم و تربیت کا بھی باعث بن رہا ہے۔ ایک ہی گھر کے ہر موبائل فون اور دیگر Gadgets پر موجود ہوتا ہے۔ اورواٹس ایپ، اسٹیٹس، فیس بک، انسٹا گرام اور ٹویٹر وغیرہ کی زینت بنا نظر آتا ہے۔ جتنی تعداد میں حکومت پاکستان نے اس اخبار کی اشاعت پر پابندی لگائی اور ملاؤں نے اپنے زعم میں سمجھا کہ بس اب ان کی جیت ہوگئی ہے۔ اللہ کی شان دیکھیں آج اس تعداد سے کہیں زیادہ غیر از جماعت دوستو ں کے جماعت ا حمد یہ کے اس آر گنز کو پڑھنے اور مستفیض ہونے کی ہمیں رپورٹس مل رہی ہیں۔ اور جہاں تک مداحوں کا تعلق ہے تو وہ تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ بعض اس کو خدا تعالیٰ کا فضل سمجھتے ہیں جو روزانہ الفضل کی صورت میں ان کے گھروں میں آتا ہے۔ بعض اسے دینی غذا سمجھ کر اپنے اندر اتار کر روحانی تقویت کا موجب بناتے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ اس غذا کے بغیر زندہ نہیں رہا جا سکتا۔

ہمارے لیے تو سب سے مبارک اور قابل التفات الفاظ اپنے آقا و مولیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ہیں۔ اس سے بڑھ کر قابل قبول اور مبارک سند کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے آقا کی ایک پیار کی نظر ہی ہمارے لیے کافی سے زیادہ ہے اور ہماری محنت کا شیریں پھل ہے لیکن جو مبارک اور تاریخی الفاظ حضرت خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے الفضل آن لائن کو عطا ہوئے ہیں وہ خوش قسمتی نہیں تو اور کیا ہے۔

اب ہم اپنے قارئین کے صبر کا زیادہ امتحان نہیں لیتے اس کی کسی قدر تفصیل بتا دیتے ہیں۔

ایک دوست نے حضور انور سے اپنے ایک تحقیقی مضمون کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر کتابی صورت میں شائع کروانے کی درخواست کی تو حضور نے ان کو یہ تحریری پیغام بھجوایا۔

’’یہ مضمون الفضل میں دے دیں۔ الفضل آن لائن کی تو لاکھوں افراد تک رسائی ہوتی ہے، جبکہ اگر کتاب چھپوائی بھی جائے تو زیادہ سے زیادہ دو یا تین ہزار افراد تک پہنچ سکتی ہے۔‘‘

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ سالانہ انگلستان کے دوسرے روز اپنے خطاب میں روزنامہ الفضل آن لائن لندن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’روزنامہ الفضل آن لائن شائع ہورہا ہے یہاں سے۔ انسٹاگرام اور ٹوئیٹر اور فیس بک کے ذریعہ سے۔ اس کی بھی کہتے ہیں فیس بک اسٹیٹس اور پی ڈی ایف کے ذریعے چار لاکھ سے زائد تک کی پہنچ چکی ہے قارئین کی تعداد‘‘

الحمد للّٰہ علی ذلک۔ اس لیے ہمارے دل شکر کےجذبات سے لبریز ہیں۔ جس نے ہماری حقیر سی کاوشوں کو قبول فرماتے ہوئے۔ الفضل کے آن لائن ہونے کے بعد اس قلیل عرصہ میں الفضل کی تعداد لاکھوں تک پہنچائی۔ ہمارا ٹارگٹ حضرت مصلح موعودؓ  کا یہ ارشاد ہے۔ جس کے لیے سعی کی بھی ضرورت ہے اور دعاؤں کی بھی۔ اللہ تعالیٰ اس ہدف کو بھی ہمارے لیے آسان کر دے۔ تا بانی الفضلؓ  کی روح خوش ہو۔ آمین

حضرت مصلح موعودؓ  نے الفضل کے پہلے پرچہ میں اخبار کے مقاصد تحریر فرماتے ہوئے یہ دعائیہ فقرے بھی تحریر فرمائے کہ
اے میرے مولا ……لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض لاکھوں نہیں کروڑوں پر وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کےلئے بھی اسے مفید بنا۔ اس کے سبب سے بہت سی جانوں کو ہدایت ہو۔

(الفضل 19جون 1913ء صفحہ3)

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

ریجنل جلسہ سالانہ کمپالا ر یجن، یوگنڈا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 ستمبر 2022