• 25 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابہؓ اور زیارت کا شوق

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابہ کے وہ واقعات لئے ہیں جن میں انہوں نے اپنے اُن جذبات و احساسات کا ذکر کیا ہے، اُس شوق کا ذکر کیا ہے جس کے تحت وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے اور زیارت کا شوق رکھتے تھے۔

حضرت میاں محمد ظہور الدین صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز یونہی بیٹھے بیٹھے میرے دل میں قادیان شریف جانے کا اُبال سا اُٹھا۔ مَیں نے برادرم مکرم منشی سراج الدین صاحب سے ذکر کیا کہ میرا یہ ارادہ ہے۔ اُس وقت میرے پاس خرچ کو ایک پیسہ بھی نہ تھا۔ برادرم منشی سراج الدین صاحب نے مجھے ایک روپیہ دے کر کہا کہ اس وقت میرے پاس بھی ایک ہی روپیہ ہے ورنہ اور دیتا۔ مَیں نے پھر قاضی منظور احمد صاحب سے ذکر کیا کہ مَیں تو قادیان جا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مَیں بھی چلتا ہوں۔ دوسرے روز ہم دونوں قادیان روانہ ہو گئے۔ بٹالہ سے پیدل چل کر قادیان ظہر کے وقت پہنچے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ملاقات کر کے طبیعت کو تسلی ہوئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

(رجسٹر روایات صحابہ(غیر مطبوعہ) رجسٹر نمبر11صفحہ نمبر 363-364 روایت حضرت میاں محمد ظہور الدین صاحب ڈولیؓ)

پھر لکھتے ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ بھی کیا پُر لطف زمانہ تھا کہ آپ کی خدمت میں پہنچ کر پیچھے کی کوئی خبر نہ رہتی تھی۔ دل نہ چاہتا تھا کہ آپ سے جدا ہوں۔ اُس وقت ہم جو قادیان پہنچے، آگے جا کر دیکھا کہ میرے خسر قاضی زین العابدین بھی پہنچے ہوئے تھے۔ ہم حضرت مسیح موعودؑ کی ملاقات سے بہت خوش تھے۔ اب کی دفعہ ہم قادیان چار پانچ روز رہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ مل کر نمازیں پڑھنے کا موقع دیا۔ یہ محض اللہ کا فضل ہی تھا کہ ہمارے جیسے کمزوروں کو اُس نے اس مبارک زمانے میں پیدا کر کے مبارک وجود سے ملا دیا۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

پھر حاجی محمد موسیٰ صاحب بیان کرتے ہیں کہ اُس زمانے میں میرا کئی سال یہ دستور العمل رہا کہ ’نیا سٹیشن‘ پر (سٹیشن کا نام تھا) ایک جمعدار کے پاس ایک بائیسکل ٹھوس ٹائروں والا رکھا ہوا تھا (یعنی وہ بائیسکل تھا جس کے ٹائروں میں ہوا کے بجائے صرف ربڑ چڑھا ہوا تھا) جمعہ کے روز مَیں لاہور سے بٹالہ تک گاڑی پر جاتا اور وہاں سے سائیکل پر سوار ہو کر قادیان جاتا اور جمعہ کی نماز کے بعد واپس سائیکل پر بٹالہ آ جاتا۔ یہاں سے گاڑی پر سوار ہو کر لاہور آ جاتا۔

(رجسٹر روایات صحابہ(غیر مطبوعہ) رجسٹر نمبر11صفحہ نمبر11-12روایت حضرت حاجی محمد موسیٰ صاحبؓ)

(ہر جمعہ کا یہ اُن کا دستور تھا کہ لاہور سے باقاعدہ قادیان جمعہ پڑھنے جاتے تھے اور گیارہ بارہ میل کا سفر، بلکہ آنا جانا بائیس میل سائیکل پر کرتے تھے۔)

پھر حضرت ڈاکٹر سید غلام غوث صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب مَیں پہلے پہل فروری 1901ء میں قادیان آیا اور دستی بیعت کی، کیونکہ تحریری بیعت مَیں اگست 1900ء میں کر چکا تھا۔ تو مَیں نے حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سے پوچھا کہ اپنے سلسلے کا کوئی وظیفہ بتائیں۔ فرمایا سلسلہ کا وظیفہ یہ ہے کہ بار بار قادیان آیا کرو۔ تو مجھے فوراً ہی خیال آیا کہ قادیان میں مکان بنایا جائے تا کہ والدین اور بیوی بچے یہاں رہیں اور جب کبھی رخصتیں آئیں تو سیدھے قادیان آ کر ہی رہیں۔ (قادیان میں مکان بنا لیا جائے تا کہ جب بھی چھٹیاں ہوں یہیں آ کر رہیں ) لہٰذا واپس جاتے ہی مَیں نے افریقہ، مشرقی افریقہ جہاں میں ملازم تھا۔ چھ صد روپیہ حضرت مولوی عبدالکریم صاحب کے نام بھیج دیا کہ میرے لئے مکان بنا دیا جائے، مگر تین سال کے بعد جب مَیں واپس آیا تو مولوی صاحب نے مجھے روپیہ واپس کر دیا اور معذرت کی کہ مجھے موقع نہیں ملا۔ مولوی صاحب حضرت اقدس کے بالا خانے پر رہتے تھے۔ روپیہ واپس دیتے وقت انہوں نے فرمایا کہ یہ سب بڑے بڑے مکانات احمدیوں کے ہی ہیں (یعنی جو غیروں کے، ہندؤوں کے مکان تھے، کہنے لگے یہ سب احمدیوں کے ہیں )۔ خاص کر ہندو ڈپٹی کے مکان کی طرف اشارہ کیا جس میں اب ہمارے دفاتر ہیں۔ لکھتے ہیں کہ حضرت مولوی عبدالکریم صاحب عرفان کی چوٹیوں پر پہنچے ہوئے تھے۔

(رجسٹر روایات صحابہ(غیر مطبوعہ) رجسٹر نمبر11صفحہ نمبر79-80بقیہ روایات حضرت ڈاکٹر سید غلام غوث صاحبؓ)

انہوں نے بات کی اور اللہ تعالیٰ نے پوری فرمائی۔ بہرحال وہ باتیں تو وہ تھیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرمایا کرتے تھے۔ اُسی نے ان کے ایمان میں اس حد تک زیادتی کی کہ یہ یقین تھا کہ یہ سب کچھ ہمیں ملنے والا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے دکھایا کہ وہ مل گیا۔

(خطبہ جمعہ 4؍ مئی 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

پہلا اردوکیمپ، سال 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اکتوبر 2021