اَللّٰهُمَّ إِنِّيْٓ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ مُّنْكَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَآءِ
(جامع ترمذی، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ ﷺبَابُ دُعَآءِ أُمِّ سَلَمَةَ حدیث: 3591)
ترجمہ : اے میرے اللہ! میں بُرے اخلاق اور بُرے اعمال اور بُری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
یہ سید ومولیٰ، فخرالانبیاءو، خیرالوریٰ، پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کی سیدھے راستے اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تعلیم پر چلنے کی جامع دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقاسیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دعا سکھائی، جو اپنے آپ کوسیدھے راستے پر چلانے اور اپنی خواہشات، اعمال اور اخلاق کو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تعلیم کے مطابق چلانے کے لئے بہت ضروری ہے۔ اور آجکل جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتا دیا ہے کہ اتنی مختلف النوع برائیاں پھیلی ہوئی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے بغیر ان سے بچنا اور ان سے نجات بہت مشکل ہے۔ اس لحاظ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جو یہ دعا ہے، یہ بھی اس زمانے کے لئے بڑی ضروری ہے۔ حضرت زیادبن علاقہؓ اپنے چچا عتبہ بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے :
اَللّٰهُمَّ إِنِّيْٓ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ مُّنْكَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَآءِ
(خطبہ جمعہ 20؍ اکتوبر 2006ء بحوالہ خطبات مسرور جلد4 صفحہ537)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)