اس وقت دنیا کی جو حالت ہے جس پر ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان حکومتوں اور گروہوں اور تنظیموں نے دنیا میں اس قدر فساد برپا کیا ہوا ہے کہ ایک دنیا اسلام کے نام اور مسلمان سے خوفزدہ ہے۔ اور اگر خوفزدہ ہونے کی حالت ہو تو پھر کون ہے جو مسلمانوں کی باتوں کو سنے یا یہ خیال کرے کہ ان سے ہمیں خیر اور بھلائی مل سکتی ہے۔ جو لوگ اپنے لوگوں کی ہی گردنیں کاٹ رہے ہوں، معصوموں کو، عورتوں کو، بچوں کو، بوڑھوں کو بلا امتیاز قتل کر رہے ہوں، بغیر کسی وجہ کے ناجائز طور پر اپنے نظریات کی پیروی نہ کرنے والوں کو غلام بنا رہے ہوں، ان سے کس طرح امید کی جا سکتی ہے کہ وہ غیر مسلموں کے لئے خیر اور بھلائی چاہنے والے ہوں گے۔
پس اس عمل کا جو یہ لوگ کرتے ہیں لازمی نتیجہ یہی نکلے گا اور نکل رہا ہے کہ دنیا مسلمانوں سے خوفزدہ ہے لیکن ہم احمدیوں کے لئے اس میں شرمندگی کی بات اور غم اور تکلیف کی بات تو ضرور ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو رحمۃٌ للعالَمین ہیں ان کی طرف منسوب ہو کر ان لوگوں کے یہ عمل ہیں کہ انہوں نے مذہب اسلام کو بھی بدنام کیا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک اُسوہ کو بھی دنیا کے سامنے غلط رنگ میں پیش کرنے والے بن رہے ہیں۔ لیکن ایک احمدی کی حیثیت سے ہمیں ان کے اس عمل سے مایوسی اور نا امیدی بالکل نہیں ہے۔ جب مَیں اکثر غیر مسلموں کے سامنے یہ بات رکھتا ہوں کہ مسلمانوں کے یہ عمل تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی اور اسلام کے سچا ہونے کی دلیل ہیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب مسلمانوں کی یہ حالت ہو گی بلکہ عرصہ بھی بتا دیا کہ یہ عملی زوال کی حالت اتنے عرصے کے بعد شروع ہو گی اور اتنے عرصے تک یہ اندھیرا زمانہ چلتا چلا جائے گا اور پھر مسیح موعود علیہ السلام کا ظہور ہو گا جو اسلام کی حقیقی اور خوبصورت تعلیم کو دنیا میں جاری کرے گا۔
(خطبہ جمعہ 31 اکتوبر 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)