• 6 مئی, 2024

تیری دید کو ترس گئی ہیں اے مسرور آنکھیں

شب و روز برس رہی ہیں میری ناسور آنکھیں
تیری دید کو ترس گئی ہیں اے مسرور آنکھیں

کب تک رہےگا فراق کب تک رہےگا دل مچلتا
کسی روز تو فیض پائیں گی انشاءاللہ ضرور آنکھیں

حسرت ہے آپ کو جی بھرکے دیکھ لوں ایک بار
اس کے بعد ہو جائیں چاہے بے نور آنکھیں

جو مجھ کو میرے حبیب تک لے چلے طاہر
زندگی بھر رہیں گی اُس کی مشکور آنکھیں

میرا دل میری روح و جان، نورِچشم آپ پر قربان
گردیدنہیں نصیب کس کام کی ہیں حضور آنکھیں

(طاہر احمد شہزاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

اگر بیعت کا حق ادا کرنا ہے تو مسجدوں کی رونقیں مستقل قائم کرنی ہوں گی