• 18 مئی, 2024

اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا

ایک حدیث میں آتا ہے کہ اُطْلُبُواالْعِلْمَ مِنَ الْمَھْدِ اِلَی اللَّحْدِ یعنی چھوٹی عمر سے لے کے، بچپنے سے لے کے آخری عمر تک جب تک قبر میں پہنچ جائے انسان علم حاصل کرتا رہے۔ تو یہ اہمیت ہے اسلام میں علم کی۔ پھر اس کی اہمیت کا اس سے بھی اندازہ لگا لیں کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم یا دعا پر سب سے زیادہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا۔ اور آپؐ عمل کرتے تھے، اللہ تعالیٰ تو خود آپؐ کو علم سکھانے والا تھااور قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب بھی آپ پر نازل فرمائی جس میں کائنات کے سربستہ اور چھپے ہوئے رازوں پر روشنی ڈالی جس کو اُس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی شاید سمجھ بھی نہ سکتا ہو۔ پھر گزشتہ تاریخ کا علم دیا، آئندہ کی پیش خبریوں سے اطلاع دی لیکن پھر بھی یہ دعا سکھائی کہ یہ دعا کرتے رہیں کہ رَبِّ زِدۡنِیۡ عِلۡمًا ۔ بہرحال ہر انسان کی استعداد کے مطابق علم سیکھنے کا دائرہ ہے اور اس دعا کی قبولیت کا دائرہ ہے۔ وہ راز جو آج سے پندرہ سو سال پہلے قرآن کریم نے بتائے آج تحقیق کے بعد دنیا کے علم میں آ رہے ہیں۔ یہ باتیں جو آج انسان کے علم میں آ رہی ہیں اس محنت اور شوق اور تحقیق اور لگن کی وجہ سے آ رہی ہیں جو انسان نے کی۔آج یہ ذمہ داری ہم احمدیوں پر سب سے زیادہ ہے کہ علم کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ محنت کریں، زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ کیونکہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی قرآن کریم کے علوم و معارف دئیے گئے ہیں۔ اور آپؑ کے ماننے والوں کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انہیں علم و معرفت اور دلائل عطا کروں گا۔ تو اس کے لئے کوشش اور علم حاصل کرنے کا شوق اور دعا کہ اے میرے اللہ! اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا، بہت ضروری ہے۔

(خطبہ جمعہ 18 جون 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 12؍نومبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 نومبر 2021