• 8 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 12؍نومبر 2021ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 12؍نومبر 2021ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

٭… حضرت عمرؓ نے فرمایا اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکرؓ کا راستہ چھوڑ دیا تو میں دونوں سے منزل میں نہیں مل سکوں گا
٭… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے عمرؓ ! شیطان بھی تجھ سے ڈرتا ہے۔ فرمایا :اللہ نے حق کو عمر ؓ کی زبان اور دل پر جاری کر دیا
٭… حضرت ابوبکر ؓ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کسی آدمی پر سورج طلوع نہیں ہوا جو عمرؓ سے بہتر ہو
٭… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد عمر ؓبن خطاب جہاں ہو گا حق اُس کے ساتھ رہے گا
٭…5 مرحومین مکرم کامران احمد صاحب شہیدآف پشاور، ڈاکٹر مرزا نبیر احمد صاحب اور ان کی اہلیہ مکرمہ عائشہ عنبر سیّدآف امریکہ،
مکرم چودھری نصیر احمد صاحب آف کراچی اور مکرمہ سرداراں بی بی صاحبہ آف دارالرحمت غربی ربوہ کا ذکرِ خیر اور نمازِ جنازہ غائب

آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد فاروقِ اعظم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ

امىرالمومنىن حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے مورخہ 12؍ نومبر 2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، ىوکے مىں خطبہ جمعہ ارشاد فرماىا جو مسلم ٹىلى وژن احمدىہ کے توسّط سے پورى دنىا مىں نشرکىا گىا۔ جمعہ کى اذان دىنےکى سعادت فىروز عالم صاحب کے حصے مىں آئى۔تشہد، تعوذ اور سورةالفاتحہ کى تلاوت کے بعد حضورِ انور اىّدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے فرماىا:

حضرت حفصہؓ نے اىک دفعہ حضرت عمرؓ سے کہا کہ اللہ نے رزق کو وسىع کىا ہے اور آپؓ کو فتوحات کے علاوہ کثرت سے مال بھى عطا کىا ہےتو کىوں نہ آپؓ زىادہ نرم غذا کھاىا کرىں اور زىادہ نرم لباس پہنا کرىں۔ حضرت عمر ؓنے فرماىا جہاں تک مجھ مىں طاقت ہو گى مىں رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم اور حضرت ابوبکرؓ  کى زندگىوں کى سختى مىں شامل رہوں گا تا کہ ان دونوں کى راحت کى زندگى مىں بھى شرىک ہو جاؤں۔ حضرت عکرمہ بن خالد ؓبىان کرتے ہىں کہ کچھ اور لوگوں نے بھى حضرت عمر ؓسے کہاکہ اگر آپؓ زىادہ عمدہ غذا کھائىں تو حق کے لىے کام کرنے پرآپؓ زىادہ قوى ہو جائىں گے۔حضرت عمرؓ نے فرماىا کہ اگر مىں نے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم اور حضرت ابوبکرؓ  کا راستہ چھوڑ دىا تو مىں ان دونوں سے منزل مىں نہىں مل سکوں گا۔

حضرت مصلح موعود ؓنے فرماىاکہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے زمانہ خوف و خطر مىں سادگى کى ضرورت کو دىکھتے ہوئے ہداىت کى تھى کہ اىک سے زىادہ سالن استعمال نہ کىا جائے۔اىک دفعہ حضرت عمر ؓ کے سامنے سِرکہ اور نمک رکھا گىا تو آپؓ نے کہا ىہ دو سالن ہىں۔ حضرت عمر ؓکا ىہ فعل رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى محبت مىں انتہا کا  پہلوہے۔ حضرت مصلح موعود ؓ نے بھى  تحرىک جدىد کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کىا تھا کہ ہر احمدى ىہ اقرار کرے کہ وہ آج سے صرف اىک سالن استعمال کرے گاتا کہ احباب جماعت اپنے خرچے کم کرکے چندے دے سکىں۔

حضرت مصلح موعود ؓ نے عبد الرحمٰن بننے کے لىے دو شرائط بىان فرمائىں۔ اوّل اپنے مال مىں اسراف نہ کرے۔دوم اُس کا کھانا قوت طاقت اور بدن کو قائم رکھنے کے لىے اور پہننا بدن کو ڈھانکنے اور محفوظ رکھنے کے لىے ہو۔ حضرت عمر ؓ اىک دفعہ ملک شام گئے تو وہاں بعض صحابہ کو رىشمى کپڑے پہنے دىکھ کر بہت بُرا مناىا۔ اس پر اىک صحابى نے اُس کے نىچے موٹى اون کا سخت کرتہ پہنا ہوا دکھا کر بتاىا کہ ہم نے اپنے لباسوں کو ملکى سىاست کے طور پر بدلا ہے کىونکہ ىہاں کے لوگ شان و شوکت سے رہنے والے اُمراء کو دىکھنے کے عادى ہىں۔ تُستر کى فتح کے وقت فارسى سپہ سالار ہرمزان کو جب حضرت عمر ؓکے سامنے رىشمى لباس مىں بھىجا گىا تو حضرت عمرؓ نے فرماىاکہ مىں آگ سے اللہ تعالىٰ کى پناہ مىں آتا ہوں اور اللہ سے مدد مانگتاہوں۔ جب تک ہرمزان کا زرق برق لباس اور زىورات نہ اُتارے گئے حضرت عمرؓ نے اُس سے بات نہ کى۔

حضرت عمرؓ کى عاجزى اور تقوىٰ کے معىار کاىہ عالم  تھاکہ مختلف وفود اطاعت کرتے ہوئے آئے تو دل مىں بڑائى کا احساس توڑنے کے لئے پانى کا مشکىزہ اپنے کندھے پر اُٹھا کر لے گئے۔ مکہ سے واپسى پر ضجنان کى گھاٹىوں مىں رُکے تو فرماىاکہ مجھے اس جگہ پر وہ وقت بھى ىاد ہے جب اپنے والد کے اونٹوں پر اىک مرتبہ لکڑىاں لے کر جاتا تھا اور دوسرى مرتبہ گھاس جبکہ آج مىرا ىہ حال ہے کہ مىں اىک وسىع و عرىض علاقے کا حاکم ہوں۔ اىک دفعہ حج سے آتے ہوئے اىک درخت کے پاس کھڑے ہو گئے۔ فرماىا کہ اىک وقت تھا جب مىں اپنےاىک اونٹ کو چراتا تھا اور اس درخت کے نىچےلىٹنے پر مىرے والد نے مجھے بہت ڈانٹ ڈپٹ کى تھى اور اب ىہ وقت ہے کہ کئى لاکھ آدمى مىرے اشارے پر جان دىنے کو تىار ہىں۔حضرت عمرؓ نے فرماىاکہ مىں نے رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کو قبول کىا تو خدا تعالىٰ نے مجھے ىہ درجہ دىا۔ اس قسم کےواقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى اتباع سےصحابہ نے وہ درجہ اور علم پاىا جو کسى کو حاصل نہ تھا۔

جبىر بن نفىرؓسے رواىت ہے کہ اىک جماعت نے حضرت عمرؓ کو مخاطب کرکے کہا اللہ کى قسم! ہم نے کسى شخص کو آپؓ سے زىادہ انصاف کرنے والا ، حق گو اور منافقىن پر سختى کرنے والا نہىں دىکھا۔ عوف بن مالکؓ نے کہا کہ اللہ کى قسم! ہم نے نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کے بعد حضرت عمرؓ سے بہتر حضرت ابوبکرؓ کو دىکھا۔ حضرت عمرؓ نے فرماىاکہ عوفؓ نے سچ بولا۔ اللہ کى قسم! ابوبکرؓ مُشک کى خوشبو سے بھى زىادہ پاکىزہ ہىں اور مىں اپنے گھر والوں کے اونٹوں سے بھى زىادہ بھٹکا ہوا ہوں۔

حضرت ابو ہرىرہ ؓکى رواىت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمرؓ سمىت ہم لوگ رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى خدمت مىں بىٹھے تھے کہ آپؐ اُٹھ کر چلے گئے اور آپؐ کى واپسى مىں دىر ہوگئى۔ مجھے فکر ہوئى تو آپؐ کو ڈھونڈتے ہوئے اىک باغ مىں پاىا۔ آپؐ نے مجھے اپنے جوتے دىے اور فرماىا جو کوئى اس باغ کے پرے تمہىں ملے اور دل مىں ىقىن رکھتے ہوئے ىہ گواہى دے کہ اللہ کے سوا کوئى قابل عبادت نہىں تو اُسے جنت کى بشارت دےدو۔سب سے پہلے مجھے حضرت عمر ؓملے انہوں نے ىہ سُنتے ہى مجھے واپس بھىجا اور ساتھ ہى خود بھى آپہنچے اور عرض کىا کہ ىا رسول اللہ ؐ! اىسا نہ کىجىے کىونکہ لوگ صرف اسى پر بھروسہ کرنے لگ جائىں گے ۔ بہتر ىہى ہے کہ وہ نىکىوں کے احکامات پر عمل کرىں تاکہ حقىقى مومن بن سکىں ۔ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے اسى طرح کرنے کى اجازت فرمائى۔

حضرت سعد بن وقاصؓ رواىت کرتے ہىں کہ قرىش کى کچھ عورتىں رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم سے اونچى آواز مىں باتىں کررہى تھىں۔ حضرت عمرؓ  کے آنے پر ڈر کے مارے جلدى سے پردے مىں چلى گئىں۔ حضرت عائشہ ؓبىان فرماتى ہىں کہ حبشہ کى اىک عورت ناچ کر کرتب دکھارہى تھى ۔ مىں بھى اپنى ٹھوڑى رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے کندھے پر رکھ کر دىکھنے لگى۔ حضرت عمرؓ  آئے تو لوگ بھاگ گئے۔حضرت برىدہ ؓ بىان کرتے ہىں کہ اىک سىاہ فام لونڈى منت ماننے کى وجہ سے نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى اجازت سے دف بجانے لگى۔ حضرت ابوبکرؓ، حضرت على ؓ اور حضرت عثمانؓ آئے پھر بھى دف بجاتى رہى لىکن  حضرت عمرؓ کے آنے پر دف بجانا بند کر دىا۔ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ اے عمرؓ! شىطان بھى تجھ سے ڈرتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے رواىت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ اللہ نے حق کو عمر ؓکى زبان اور دل پر جارى کر دىا۔ حضرت ابن عباسؓ اپنے بھائى فضل سے رواىت کرتے ہىں کہ مىں نے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو ىہ فرماتے ہوئے سنا کہ عمربن خطابؓ مىرے ساتھ ہوتا ہے جہاں مىں پسند کرتا ہوں اور مىں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں جہاں وہ پسند کرتا ہے اور مىرے بعد عمربن خطابؓ جہاں ہو گا حق اُس کے ساتھ رہے گا۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہىں کہ معاہدہ کے باوجود مکہ والوں کى غدارى پر اُن سے مقابلے کے لىے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو حضرت عمرؓ نے کہا کہ مىں تو روز دعائىں کرتا تھا کہ ہم آپؐ کى حفاظت مىں کفار سے لڑىں۔ رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ قول صادق عمر ؓکى زبان سے ہى زىادہ جارى ہوتا ہے۔

حضرت انسؓ سے مروى ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم صحابہ مىں بىٹھے ہوتےتو کوئى بھى  اپنى نگاہ آپؓ کى طرف نہىں اٹھاتا تھا لىکن حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ  آپؐ کو دىکھتے اور مسکراتے اور آپؐ ان دونوں کو دىکھتے اور مسکراتے۔عبداللہ بن حنطبؓ سے مروى ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمر ؓ کو دىکھ کر فرماىا ىہ دونوں کان اور آنکھ ہىں ۔حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے مروى ہے کہ حضرت ابوبکر ؓنے کہا مىں نے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کسى آدمى پر سورج طلوع نہىں ہوا جو عمرؓ سے بہتر ہو۔حضرت حذىفہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا مىرے بعد ابوبکرؓ اور عمر ؓکى پىروى کرنا۔

حضرت ابوسعىد خدرىؓ بىان کرتے ہىں کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا ہر نبى کے آسمان والوں مىں سے دو وزىر اور زمىن والوں مىں سے بھى دو وزىر ہوتے ہىں۔ آسمان والوں مىں سے مىرے دو وزىر جبرئىل اور مىکائىل اور زمىن والوں مىں سے مىرے دو وزىر ابوبکرؓ اور عمر ؓہىں۔ابو جحىفہ کہتے ہىں کہ مىں نے حضرت علىؓ سے سنا کہ اس امت مىں نبى صلى اللہ علىہ وسلم کے بعد سب سے بہترىن ابوبکرؓ ہىں پھر عمرؓ ہىں۔

ىہ ذکر ابھى چل رہا ہے آئندہ بھى ان شاء اللہ بىان ہو گا۔

حضور انور نے آخر مىں مکرم کامران احمد صاحب آف پشاور کى شہادت، مکرم ڈاکٹر مرزا نبىر احمد اور ان کى اہلىہ  مکرمہ عائشہ عنبر سىّد کى امرىکہ مىں اىک حادثے مىں وفات اورمکرم چودھرى نصىر احمد صاحب کراچى اور مکرمہ سرداراں بى بى صاحبہ دارالرحمت غربى ربوہ کى وفات پر ان سب کا ذکر خىر کرتے ہوئے ان کى جماعتى خدمات کا بھى تذکرہ فرماىا اور بعد نماز جمعہ ان کے نماز جنازہ غائب پڑھانے کا  اعلان بھى فرماىا۔

٭…٭…٭

(بشکریہ الفضل انٹرنیشنل)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 12؍نومبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ