کسی بھی گزرے زمانے کی دھول مت بننا
حقیقتوں کے فسانے کی دھول مت بننا
ہمیشہ اپنا بنانا الگ تھلگ رستہ
فسردہ لمحے پرانے کی دھول مت بننا
اگر بچھڑنا تو اک بار ہی بچھڑ جانا
یوں آئیں بائیں بہانے کی دھول مت بننا
سنبھال لینا محبت کی پگڑیاں ساری
تم اپنے پیارے گھرانے کی دھول مت بننا
خدا کا گھر ہے یہ سینے میں دل دھڑکتا ہوا
چمکتے آئنہ خانے کی دھول مت بننا
یہاں مکین و مکاں سب ہی شور کرتے ہیں
انہیں وفا سے لبھانے کی دھول مت بننا
یہ خاک خاکی بدن کی دیا امانت ہے
بچھڑ کے روح سے آنے کی دھول مت بننا
نوٹ: موصوفہ نے یہ نظم ایڈیٹر کے اداریہ ’’خدا نہ بننا، رسول نہ بننا‘‘ سے متاثر ہوکر کہی ہے۔ یہ اداریہ موٴرخہ22؍اکتوبر 2022ء کو الفضل آن لائن میں شائع ہوا اور اس لنک پر دیکھا جاسکتا ہے:
https://www.alfazlonline.org/22/10/2022/70964/
(دیا جیم۔ فجی)