• 18 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط نمبر 21)

احکام خداوندی
قسط نمبر 21

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘

(کشتی نوح)

اخلاقیات (حصہ 6)
ہنسنے اور رونے میں میانہ روی اختیار کرنا

فَلۡیَضۡحَکُوۡا قَلِیۡلًا وَّ لۡیَبۡکُوۡا کَثِیۡرًا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ

(التوبہ: 82)

پس چاہئے کہ وہ تھوڑا ہنسیں اور زیادہ روئیں، اُس کی جزا کے طور پر جو وہ کسب کیا کرتے تھے۔

چال میں میانہ روی اور آواز کو دھیما رکھنے کا حکم

وَ اقۡصِدۡ فِیۡ مَشۡیِکَ وَ اغۡضُضۡ مِنۡ صَوۡتِکَ ؕ اِنَّ اَنۡکَرَ الۡاَصۡوَاتِ لَصَوۡتُ الۡحَمِیۡرِ

(لقمان: 20)

اور اپنی چال میں میانہ رَوی اختیار کر اور اپنی آواز کو دھیما رکھ۔ یقیناً سب سے بُری آواز گدھے کی آواز ہے۔

زمین پر اکڑ کر چلنے کی ممانعت

وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا

(بنی اسرائیل: 38)

اور زمین میں اکڑ کر نہ چل۔ تُو یقیناً زمین کو پھاڑ نہیں سکتا اور نہ قامت میں پہاڑوں کی بلندی تک پہنچ سکتا ہے۔

وَ لَا تُصَعِّرۡ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ

(لقمان: 19)

اور (نخوت سے) انسانوں کے لئے اپنے گال نہ پُھلا اور زمین میں یونہی اکڑتے ہوئے نہ پھر۔ اللہ کسی تکبر کرنے والے (اور) فخرومباہات کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

اللہ کے دئے پے مت اتراؤ

لِکَیۡلَا تَاۡسَوۡا عَلٰی مَا فَاتَکُمۡ وَ لَا تَفۡرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ

(الحدید: 24)

(یاد رہے یہ تقدیر الٰہی ہے) تاکہ تم اس پر جو تم سے کھویا گیا غم نہ کرو اور اُس پر اِتراؤ نہیں جو اُس نے تمہیں دیا اور اللہ کسی تکبر کرنے والے، بڑھ بڑھ کر فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔

امانت میں خیانت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَخُوۡنُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ وَ تَخُوۡنُوۡۤا اَمٰنٰتِکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

(الا نفال: 28)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور (اس کے) رسول سے خیانت نہ کرو ورنہ تم اس کے نتیجہ میں خود اپنی امانتوں سے خیانت کرنے لگو گے جبکہ تم (اس خیانت کو) جانتے ہوگے۔

امانت کو اصل حالت میں لوٹا دینا

فَاِنۡ اَمِنَ بَعۡضُکُمۡ بَعۡضًا فَلۡیُؤَدِّ الَّذِی اؤۡتُمِنَ اَمَانَتَہٗ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ

(البقرہ: 284)

پس اگر تم میں سے کوئی کسی دوسرے کے پاس امانت رکھے تو جس کے پاس امانت رکھوائی گئی ہے اسے چاہئے کہ وہ ضرور اس کی امانت واپس کرے۔

امانت کو اس کے اہل کے سپرد کرنا
(چناؤ کے وقت اہلیت دیکھنا)

اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُکُمۡ اَنۡ تُؤَدُّوا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰۤی اَہۡلِہَا ۙ وَ اِذَا حَکَمۡتُمۡ بَیۡنَ النَّاسِ اَنۡ تَحۡکُمُوۡا بِالۡعَدۡلِ

(النساء: 59)

یقیناً اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حقداروں کے سپرد کیا کرو اور جب تم لوگوں کے درمیان حکومت کرو تو انصاف کے ساتھ حکومت کرو۔

امانتوں کا اعلیٰ حق ادا کرو

اِنَّا عَرَضۡنَا الۡاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ الۡجِبَالِ فَاَبَیۡنَ اَنۡ یَّحۡمِلۡنَہَا وَ اَشۡفَقۡنَ مِنۡہَا وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوۡمًا جَہُوۡلًا

(الاحزاب: 73)

یقیناً ہم نے امانت کو آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے جبکہ انسانِ کامل نے اسے اٹھا لیا۔یقیناً وہ (اپنی ذات پر) بہت ظلم کرنے والا (اور اس ذمہ داری کے عواقب کی) بالکل پرواہ نہ کرنے والا تھا۔

خیانت کرنے والوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا

وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنۡ قَوۡمٍ خِیَانَۃً فَانۡۢبِذۡ اِلَیۡہِمۡ عَلٰی سَوَآءٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡخَآئِنِیۡنَ

(الانفال: 59)

اور اگر کسی قوم سے تُو خیانت کا خوف کرے تو اُن سے ویسا ہی کر جیسا اُنہوں نے کیا ہو۔ اللہ خیانت کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

خیانت کرنے والوں کے حق میں بحث نہ کرنا

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ لِتَحۡکُمَ بَیۡنَ النَّاسِ بِمَاۤ اَرٰٮکَ اللّٰہُ ۚ وَلَا تَکُنۡ لِّلۡخَآئِنِیۡنَ خَصِیۡمًا

(النساء: 106)

ہم نے یقیناً تیری طرف کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے تاکہ تُو لوگوں کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کرے جو اللہ نے تجھے سمجھایا ہے۔ اور خیانت کرنے والوں کے حق میں بحث کرنے والا نہ بن۔

وَ لَا تُجَادِلۡ عَنِ الَّذِیۡنَ یَخۡتَانُوۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ خَوَّانًا اَثِیۡمًا

(النساء: 108)

اور ان لوگوں کی طرف سے بحث نہ کر جو اپنے نفسوں سے خیانت کرتے ہیں۔ یقیناً اللہ سخت خیانت کرنے والے گناہگار کو پسند نہیں کرتا۔

سر عام بری بات کہنے کی ممانعت

لَا یُحِبُّ اللّٰہُ الۡجَہۡرَ بِالسُّوۡٓءِ مِنَ الۡقَوۡلِ اِلَّا مَنۡ ظُلِمَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ سَمِیۡعًا عَلِیۡمًا

(النساء: 149)

اللہ سرِ عام بُری بات کہنے کو پسند نہیں کرتا مگر وہ مستثنیٰ ہے جس پر ظلم کیا گیا ہو۔ اور اللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

دوسروں کا نام بگاڑ کر پکارنے کی ممانعت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ

(الحجرات: 12)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! (تم میں سے) کوئی قوم کسی قوم پر تمسخر نہ کرے۔ ممکن ہے وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں)۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور اپنے لوگوں پر عیب مت لگایا کرو اور ایک دوسرے کو نام بگاڑ کر نہ پکارا کرو۔ ایمان کے بعد فسوق کا داغ لگ جانا بہت بری بات ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

نیشنل یوم امن پر امن مارچ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 دسمبر 2021