• 1 مئی, 2024

لجنہ اماء اللہ عالمگیر کی ترقیات کا ایک مختصر جائزہ

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے لجنہ کے قیام کے وقت یہ دعا فرمائی تھی اور اس کے مسلسل کرنے اور کروانے کی تاکید فرمائی تھی کہ ہمیں وہ مقاصد الہام ہوں جو ہماری پیدائش میں اللہ تعالیٰ نے مد نظر رکھے ہیں اور ان مقاصد کے پورا کرنے کے لئے بہتر سے بہتر ذرائع پر اطلاع اور پھر ان ذرائع کے احسن سے احسن طور پر پورا کرنے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بخیر کرے۔ آئندہ آنے والی نسلوں کی بھی اپنے فضل سے راہنمائی کرے اور اس کام کو اپنی مرضی کے مطابق ہمیشہ کے لئے جاری رکھے۔ یہاں تک کہ دنیا کی عمر تمام ہو جائے۔ آمین

آپ کی اس دعا میں اللہ تعالیٰ نے اتنی برکت ڈالی کہ امسال اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے قیام کو ایک سو سال پورے ہو گئے ہیں۔ زینہ با زینہ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے یہ تحریک اب ایک عالمگیر تنظیم بن چکی ہے اور دنیا کے 135 ممالک سے زائد میں اس کی شاخیں پھیل گئی ہیں۔

لجنہ کی ترقیات کا تفصیلی جائزہ ایک مضمون میں پیش کرنا ناممکن ہے تاہم ایک مختصر جائزہ درج ذیل ہے۔

روحانی و علمی ترقی

اپریل1944ء میں حضرت مصلح موعودؓ کو اللہ تعالیٰ نے الہاماً بتایا کہ ’’اگر تم پچاس فیصد عورتوں کی اصلاح کرلو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی۔‘‘

(الفضل 29؍اپریل 1944ء)

اس سلسلہ میں عورتوں کی علمی و روحانی ترقی کے لئے جو لائحہ عمل آپ نے بنایا اس کی ایک غرض آپس میں مل جل کر علم سیکھنا، دوسروں کو سکھانا اور بچوں کی اصلاح کرنا تھا۔اس کے حصول کے لئے ہر ملک کا شعبہ تعلیم و تربیت لجنہ و ناصرات کے لئے خود ہی ریسرچ کر کے مختلف موضوعات پر لیکچرز، مضامین اورسالانہ نصاب تیار کرکے اجلاسات و کلاسزمیں پڑھے جاتے ہیں اور ان کا سہ ماہی ٹیسٹ کے ذریعہ جائزہ لیا جاتا ہے۔

خداتعالیٰ کے فضل سے مستورات کی روحانی تربیت اور باہمی محبت و اخوت کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے اکثر ممالک میں لجنہ سالانہ اجتماعات منعقد کرتی ہیں۔ ان اجتماعات میں ملک بھر سےلجنہ و ناصرات تلاوت و حفظ قرآن، تقاریر، نظم اور بیت بازی جیسے مقابلہ جات میں حصہ لیتی ہیں اور مختلف موضوعات پر ریسرچ پریزنٹیشن پیش کرتی ہیں۔ اجتماع کے سب اخراجات لجنہ خود ادا کرتی ہے۔ نیز جلسہ سالانہ کے موقع پر دوسرے روز مستورات کا اپنا الگ اجلاس بھی ہوتا ہے۔

اللہ کے فضل سے احمدی مستورات دینی علم میں ترقی کےساتھ دنیاوی تعلیم میں بھی ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں۔ ہر سال لجنہ اماء اللہ بھی مختلف تعلیمی میدانوں میں امتیازی نمبر لے کر خلیفۂ وقت سے جلسہ سالانہ پر اعزازی اسناد حاصل کرتی ہیں۔اس سلسلہ میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی میں امور طالبات کا علیحدہ شعبہ قائم کیا گیا جس کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے حصول کو فروغ دیناہے۔ اس غرض سے احمدی طالبات کو تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کرنے اور درپیش مشکلات کے حل کے لئے احمدیہ مسلم وومن اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن AMWSA اور Ahmadiyya Muslim Research Association بھی کام کر رہی ہیں۔

افریقہ میں لجنہ اماء اللہ کی
کارکردگی بڑھانے کے لئے ریفریشر کورسز

حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی میں افریقہ کے 4 مختلف مقامات پر ریفریشر کورس کروائے گئے۔ اردو، انگلش اور فرنچ اور ان کی لوکل زبان میں ترجمہ کے ساتھ ریفریشر کورس کروایا گیا جس سے ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری پیدا ہوئی۔ چندے کا نظام اور لجنہ دستورِ اساسی امور سمجھایا گیا جس کے بہت مثبت نتائج حا صل ہو ئے۔ ممالک شامل ہوئے وہ یہ ہیں:
برکینا فاسو، بینن، الجیریا، مراکو، مالی، نائیجر، گھانا، ٹوگو، گیمبیا، گنی بساؤ، آئیوری کوسٹ، سیرالیون، ساؤ تومے، لائبریا، تنزانیہ، یوگنڈا، کینیا، ساؤتھ افریقہ، لیسوتھو، سوازی لینڈ، زمبابوے، ملاوی، ساؤتھ افریقہ، ایسواتینی شامل ہیں۔

مجلسِ شوریٰ

100 سے زائد تجنید کے40 ممالک میں مجلس شوریٰ کا قیام ہوچکا ہے۔ ہر ملک کی لجنہ اپنی لجنات کی ترقی اور حائل مسائل کے لئے مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل تجویز کرتی ہیں اور سارا سال عملدرآمد کرتی ہیں۔ تجاویز و سفارشا ت پر ڈائریکٹ صدرات کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی ومنظوری ملتی ہے۔

بجٹ اور چندہ دہندگان میں نمایاں اضافہ

چندہ دہندگان میں نمایاں اضافہ اور جماعت اور خلافت سے مضبوط رابطہ ہے۔ خدا کے فضل سےبہت سے ممالک کی لجنہ و ناصرات کے چندہ جات 100%ہیں۔

کتب و رسائل لجنہ اماء اللہ

حضرت مصلح موعودؓ نے ایک مرتبہ مستورات سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا ’’علم کو استعمال کرنے کیلئے مضمون لکھو، مضمون لکھنے سے نئے نئے خیالات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘

(تاریخ لجنہ جلد اول)

لجنہ کی تنظیم کے قیام کے فورا ً بعد ہی ’’مصباح‘‘ کے نام سے مستورات کے لئے علمی و تربیتی رسالہ اردو زبان میں قادیان سے جاری ہوا۔ جو تقسیم ہند کے بعد انڈیا سے اب تک جاری ہے اور پاکستان میں گزشتہ قریبا پانچ سالوں سے حکومتی پابندی کا شکار ہے۔ اللہ کے فضل سے اس وقت مختلف زبانوں میں 35 سے زائد ممالک کی لجنہ کو اپنے رسائل شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔

ان رسائل کی اشاعت کے ساتھ لجنہ اماء اللہ کومختلف کتب کی اشاعت کی توفیق بھی مل رہی ہے۔ الحمد للّٰہ لجنہ نے سیرت صحابیات پر تحقیق کر کے سلسلہ وار مفید کتب شائع کیں۔ الاسلام ویب سائٹ پر لجنہ کی شائع کردہ کتب موجود ہیں۔

نیز حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒکے دور میں برازیل کی ایک احمدی خاتون محترمہ امینہ صاحبہ کو پرتگالی زبان میں پہلی دفعہ قرآن مجید کا مکمل ترجمہ کرنے کی سعادت ملی اس کے علاوہ بھی لجنہ اماء اللہ قرآن اور کتب سلسلہ کے تراجم میں بھی اعانت کرتی رہتی ہیں۔

ورزشی مقابلہ جات

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’انسانی روح اور جسم کا ایسا جوڑ ہے کہ ایک کی خرابی دوسرے پر اثر ڈالے بغیر نہیں رہ سکتی۔‘‘ یہ حقیقت ہے کہ ایک صحت مند انسان کمزور اور بیمار انسان کے برعکس دینی ذمہ داریاں بہتر انداز میں ادا کر سکتا ہے۔اس ارشاد کے مد نظر لجنہ اماء اللہ بھی ہر سال لوکل، ریجنل اور ملکی سطح پر ورزشی مقابلہ جات منعقد کرواتی ہیں۔ ان کھیلوں کے ذریعہ مستورات باہمی تعاون و ہمدردی، قواعد و ضوابط کی پابندی، اطاعت و قیادت، اپنی خواہشات کو اجتماعی مفاد کیلئے قربان کرنے جیسے زندگی کے اہم اصول سیکھتی ہیں۔ سپورٹس ڈے کے موقع پر مختلف خیراتی اداروں کے لئے رقم بھی اکٹھی کی جاتی ہے۔

کچھ ممالک میں لجنہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر مختلف کھیلوں مثلاً بیڈمنٹن، والی بال وغیرہ کے مقابلہ جات منعقد کراتی ہیں نیز دوران سال لجنہ ممبرات اندرون ملک مختلف مقامات پر تفریحی سفر پر بھی جاتی ہیں۔

شعبہ صنعت و دستکاری

لجنہ کا یہ شعبہ مستورات کو مختلف فنون سکھا کر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوران سال متفرق ہنر سکھانے کے لئے کلاسیں لگائی جاتی ہیں۔ لجنہ اپنا کاروبار کرنے والی ممبرات کا ایک ڈیٹا بیس بھی تیار کر رہی ہے جس سے ان کے بزنس کے فروغ میں مدد ہو گی۔ اس شعبہ کے تحت مستورات علاقائی اور ملکی سطح پر مینا بازار منعقد کرتی ہیں جس سے آپس میں رابطہ بڑھتا ہے اور کاروباری فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ہر ملک کی لجنہ اس شعبہ کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے کوشش کر رہی ہےجیسے نائیجریا میں ایک بیکری کی تعمیر جہاں ممبرات کو پروفیشنل بیکنگ سکھائیں۔ لجنہ فیشن ڈیزائن اور کیٹرنگ کے کورسز۔ یوگنڈا لجنہ، چاول اگاکر اور فروٹ بیچنے کی اسکیم وغیرہ۔

تبلیغی مساعی

لجنہ اماءاللہ تبلیغی سر گرمیوں میں بھی بہت جوش سے حصہ لیتی ہیں۔ اس سلسلہ میں سالانہ پیس سمپوزیم، بین المذاہب سیمینار، کافی مارننگ وغیرہ منعقد کرتی ہیں۔ جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامز پر سیاسی، حکومتی اور مذہبی شخصیات کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ ان تقریبات کے انعقاد کا مقصد اسلام اور دیگر مذاہب کی مشترکہ اور بنیادی تعلیمات کو سمجھنا اور مل کر قیام امن کے لئے کوشش کرنا ہے۔ ایم ٹی اے کے لئے پروگراموں کی تیاری میں دنیا کے مختلف ممالک میں بھی ممبرات لجنہ اماءاللہ سرگرم عمل ہیں۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال

اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی ایجاد سے زمان و مکاں کے فاصلے سمٹ گئے ہیں۔ دوریاں نزدیکیوں میں بدل گئی ہیں۔ دنیا میں انٹرنیٹ صارفین کا دو تہائی سے زیادہ حصہ سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے۔ جس سے کم وقت میں زیادہ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچایا جا سکتا ہے۔

لجنہ اماءاللہ بھی اس مفید ایجاد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام اور احمدیت کا پیغام دنیا بھر میں پھیلا رہی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں لجنہ کی ویب سائٹس قائم ہیں جو کہ نہ صرف احمدی مستورات بلکہ ہر حق کے متلاشی کو بھی روحانی مائدہ پہنچا رہی ہیں۔ یہ ویب سائٹس رضاکارانہ طور پر ممبرات لجنہ اماءاللہ چلاتی ہیں۔ ان ویب سائٹس پر لجنہ کےشعبہ جات کا تعارف، نصاب، رابطے کا پتہ وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تازہ اور گزشتہ خطبات پڑھنے اور سننے کے لئے لنک بھی ان ویب سائٹس پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تازہ ترین ویبینار، جماعتی کتب تک رسائی، آئندہ منعقد ہونے والے جماعتی پروگرام، مختلف موضوعات پر پریزنٹیشنز، لجنہ کے رسائل، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے والے سوال و جواب کی نشست وغیرہ تک رسائی بھی ان ویب سائٹس کے ذریعہ ممکن ہیں۔ ایک نیا اضافہ یہ ہے کہ شوریٰ پر منظور شدہ تجاویز اور ان کے نفاذ کے لئے لائحہ عمل بھی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ ویب سائٹس کے علاوہ ٹویٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ، ٹیلی گرام وغیرہ بھی اسلام کے دفاع، اختلافی مسائل کا جواب دینے اور ممبرات جماعت سے رابطہ میں رہنے کا اہم اور موثر ذریعہ ہیں۔

مالی قربانی کی تحریکات

حضرت مصلح موعودؓ نے لجنہ کی توجہ حصول علم کے ساتھ ساتھ مالی قربانی کی طرف بھی کرائی۔ اس ضمن میں لجنہ کے قیام کے ساتھ ہی حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے تعمیر مسجد برلن کی ذمہ داری احمدی مستورات پر ڈالی۔

(الفضل 8؍فروری 1923ء)

مختلف وجوہ سے اس وقت مسجد برلن کی تعمیر نہ ہوسکی۔ چنانچہ اس جمع شدہ رقم میں مزید شامل کرکے مسجد فضل لندن کی تعمیر کی گئی۔ یورپ میں لجنہ اماءاللہ کی مالی قربانیوں سے بنائی گئی دیگر مساجد میں مسجد مبارک ہالینڈ، مسجد خدیجہ برلن، مسجد نصرت جہاں ڈنمارک، مسجد بیت النصر اور مسجد مریم ناروے شامل ہیں۔ 2023ء تک جرمنی میں 100 مساجد تعمیر کرنے کی تحریک میں سے 10 مساجد لجنہ جرمنی تعمیر کروا رہی ہے۔

لجنہ مالی قربانی کی ہر تحریک میں پیش پیش رہتی ہے۔ بیت الفتوح اور حدیقة المہدی کے لئے مالی قربانیاں، تحریک جدید، وقف جدید، لجنہ کے دفاتر کے لئے عمارات کی تعمیر، اسپورٹس کمپلیکس کا قیام، یتامٰی فنڈ، افریقن ممالک میں ہسپتال اور اسکول قائم کرنے کی اسکیم، مختلف ممالک میں قائم عائشہ اکیڈمی، کنڈر گارڈن، لائبریریز (امۃ الحئی لائبریری)، وغیرہ ان تحریکات میں سے چند ایک ہیں۔

خدمت انسانیت میں لجنہ کا کردار

حضرت مصلح موعودؓ نے لجنہ کے قیام کے وقت اس امر کی طرف توجہ مبذول کروائی تھی کہ ’’عملی طور پر خدمت اسلام کے لئے اور اپنی غریب بہنوں اور بھائیوں کی مدد کیلئے بعض طریقے تجویز کیے جائیں اور ان کے مطابق عمل کیا جائے‘‘۔ چنانچہ لجنہ اماءاللہ ہیومینٹی فرسٹ کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کے لئے عشائیہ منعقد کرتی ہے۔ ان پیسوں سے افریقہ اور پاکستان میں تھرپارکر کے علاقہ میں کنوؤں کی کھدائیاور واٹر پمپس تعمیر کروائے جاتے ہیں جو کہ اسلام اور احمدیت کے تعارف کا بھی ایک ذریعہ بنتے ہیں۔

اس کے علاوہ لجنات آنکھوں کے عطیات، فوڈ بینک، یتامیٰ فنڈز اور Adopt a village in Africa وغیرہ جیسی تحریکات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

Covid کے دوران لجنات جماعتی ممبران کو فیس ماسک، ہسپتالوں میں طبی عملہ کو یونیفارم اور بیمار ممبران کو کھانا وغیرہ پہنچاتی رہیں۔ نیز اس دوران اپنے ہمسائیوں کی بھی خبر گیری کرتی رہی۔

لجنہ اماء اللہ عالمگیر کی صد سالہ جوبلی پر خدمات

دنیا بھر میں قائم لجنہ کی تنظیم نے اپنے قیام کی ایک صدی مکمل ہونے پر بطور شکرا نہ 2015ء سے ہی ایک تربیتی لائحہ عمل بنانا شروع کر دیا تھا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے منظوری لے کر اس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا تھا۔ اس لائحہ عمل کے اہم نکات یہ تھے:

  • لجنہ اپنے پیسوں سے جماعتی کاموں کے لئے عمارت خریدے۔
  • 50% ممبرات کم از کم موصی ہوں۔
  • مساجد کی تعمیر
  • افریقہ میں میٹرنٹی ہسپتال کی تعمیر
  • تاریخِ لجنہ کو کمپائل کرنے کے کام کے ساتھ صد سالہ جشنِ تشکر پر مجلہ جات کی اشاعت
  • 500 بیعتوں کا ٹارگٹ
  • 20 آنکھوں کے آپریشن
  • سال 2022ء تک سو فیصدی لجنہ نماز صحیح تلفظ اور ترجمہ کے ساتھ سیکھےنیز 100% پنجوقتہ نماز کی پابند ہوں
  • کم از کم پچاس فیصد لجنہ قرآن مجید صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنا سیکھنے کے ساتھ کچھ حصہ زبانی یاد کریں اور ترجمہ بھی سیکھیں۔
  • تمام لجنہ روزانہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مطالعہ کی عادت ڈالیں
  • اجلاسات میں خلافت کے ساتھ ’’وفا کے عہد‘‘ کا اعادہ کیا جائے۔ اور عہد لجنہ کے یہ الفاظ کہ (خلافت احمدیہ کو قائم رکھنے کے لئے ہر قسم کی قربانی کے لئے ہر وقت تیار رہوں گی۔اس پہلو کی اہمیت کو اجلاسات کا موضوع بنایا جائے۔ اس کی اہمیت بتائی جائے خصوصاً نئی نسل کا خلافت احمدیہ سے مضبوط تعلق قائم کیا جائے۔خطبہ جمعہ باقاعدگی سے سننے کی عادت ڈالیں، خلیفہٴ وقت کے ہر حکم کی مکمل اطاعت کریں۔
  • حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی لجنہ سے تقاریر، عہدیدارات کے ساتھ میٹنگز کو کتابی شکل میں شائع کرنے کے ساتھ ساتھ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تما م دنیا کی لجنات کو مختلف مواقع پر بھجوائے گئے پیغامات کو کتابی شکل میں شائع کیا جارہا ہے۔
  • ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے درخت لگائیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم پر خلیفہٴ وقت کی ہمیشہ شفقت رہی ہے اور ہمیشہ ان کی راہنمائی میں لجنہ نے ترقی کے مراحل طے کئے ہیں۔ خلافتِ خامسہ کے بابرکت دورِ خلافت سے صدرات کو براہِ راست رپورٹس کے جوابات بھجوانے کا بابرکت سلسلہ شروع ہوا جس سےایک نیا جذبہ اور ولولہ لجنات میں پیدا ہوا۔ لجنہ کا سالانہ بجٹ حضور انور خود ملاحظہ کرکے منظوری عطا فرماتے ہیں۔آپ کے بابرکت دور میں لجنہ نے بڑی سرعت سے ترقی کے منازل طے کی ہیں اور یہ صرف حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی لجنہ کو براہِ راست ہدایات کے باعث ہے۔ آپ لجنات سے براہ راست خطاب فرماکر یا پیغامات بھجوا کر، اراکین عاملہ، طالبات اور واقف نو ممبرات وغیرہ سے ملاقات فرما کر روزمرہ اور دینی کاموں میں در پیش مسائل کا حل تلاش کرنے میں راہنمائی فرماتے ہیں۔آپ نے لجنہ کی تربیت کے لئے غریب بچیوں کی شادی کے لئے مالی امداد کی تحریک اور بد رسومات کو ترک کرنے کی تحریک فرمائی۔ مستورات نے ہر دو تحریکات پر دل و جان سے لبیک کہا۔ الحمد للّٰہ

یہ لجنہ اماءاللہ کی خدمات کا ایک اجمالی خاکہ ہے۔ اس کے کاموں کی وسعت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں جو ان ترقیات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور لجنہ پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار انعامات کے گواہ ہیں۔ خدا کرے کہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں پہلے سے زیادہ پر جوش ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنے والی ہوں۔ حضرت مصلح موعودؓ کے ہاتھوں سے لگایا ہوا یہ چمن ہمیشہ شاد و آباد رہے۔ آمین

(لجنہ سیکشن مرکز یہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

نظم صد سالہ جوبلي لجنہ اماءاللہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 دسمبر 2022