• 1 مئی, 2024

لجنہ اماء اللہ بھارت کی تاریخ و معلومات

مساجد اور دیگر عمارتیں جو لجنہ کی مالی قربانی سے بنی ہیں
بیت النصرت لائبریری لجنہ اماء اللہ قادیان

اکتوبر1986ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے وہ زمین جہاں پہلے جلسہ سالانہ مستورات منعقد ہوا کرتا تھا ازراہ شفقت لجنہ اماء اللہ بھارت کو عنایت فرمائی۔ اس زمین پر بچوں کے کھیلنے کے لیے چار دیواری اور لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی لائبریری بنانے کی اجازت کا معاملہ حضورؒ کی خدمت میں پیش کرنے پر حضورؒ نے ازراہ شفقت اجازت مرحمت فرمائی اور حضورؒ نے اس کے اخراجات کی ذمہ داری ہندوستان کی لجنات پر عائد کی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اس لائبریری کی بنیاد جنوری1987ء کو رکھی گئی اور قرض لے کر فوری تعمیر شروع کروا دی گئی۔ قادیان میں تقسیم ملک کے بعد حضورؒ کی اجازت سے لجنہ کی یہ پہلی بلڈنگ تعمیر ہوئی۔ اس بلڈنگ پر تین لاکھ روپیہ خرچ ہوا۔ اس کی بنیاد 7؍جنوری 1987ء کو رکھی گئی اور جولائی 1988ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی الحمدللّٰہ۔ حضورؒ نے ازراہ شفقت اس کا نام بیت النصرت لائبریری تجویز فرمایا۔

دفتر لجنہ اماء اللہ بھارت

موٴرخہ 17؍مئی 2001ء دفتر لجنہ اماء اللہ بھارت کی بنیاد النصرت لائبریری کے احاطہ میں رکھی گئی۔ اس دفتر کی تعمیر کے اخراجات لجنہ اماء اللہ بھارت کے ریزرو فنڈ سے مبلغ 30,000روپے اور 2,60,000حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے ازراہ شفقت عطا فرمائے۔

گیسٹ ہاؤس سرائے مبارکہ قادیان

صد سالہ خلافت جوبلی کے مبارک موقع پر لجنہ اماء اللہ بھارت کو بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے باقی دنیا کی احمدی خواتین کی طرح مالی قربانی کی توفیق ملی۔ مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت دسمبر2004ء کے موقع پر یہ تجویز پاس کی گئی کہ صد سالہ خلافت جوبلی جو جماعت احمدیہ 2008ء میں منائی گی۔ اس موقع پر شکرانہ کے طور پر لجنہ اماء اللہ بھارت حضور انور کی اجازت کے بعد مبلغ پانچ لاکھ روپے حضور انور کی خدمت اقدس میں تحفہ خلافت جوبلی پیش کرے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ممبرات لجنہ بھارت نے تین سال کے عرصہ میں پانچ لاکھ کی بجائے 21,49,258وعدہ جات اور مبلغ 22,88,025 کی رقم کی ادائیگی کر دی۔ الحمدللّٰہ علیٰ ذالک

ماہ جنوری 2008ء تک جمع کی گئی رقم مبلغ 19,48,866 روپے حضور انور کی خدمت اقدس میں پیش کرتے ہوئے اس حقیر رقم کو ممبرات لجنہ بھارت کی طرف سے قبول کرنے کی درخواست کی گئی۔ اس پر حضور انور نے قبول کرتے ہوئے محترم ناظر صاحب اعلیٰ کو (بحوالہ QND-0254/7.02.08) ارشاد فرمایا کہ
’’آپ یہ رقم ریزرو میں رکھیں۔ اس کے اخراجات کے بارے میں بعد میں بتاؤ ں گا۔ انجمن میں مشورہ کر کے مجھے بتائیں کہ قادیان یا کسی اور جگہ ایسا پروجیکٹ جو لجنہ اماء اللہ بھارت کے نام سے کیا جا سکتا ہو۔ مسجد، مشن ہاؤس، ڈسپنسری وغیرہ یا کوئی اور چیز بنائی جا سکتی ہو۔‘‘

حضور انور کی اس ہدایت کے بعد مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت میں لجنہ بھارت کی ضروریات کے پیش نظر ایک گیسٹ ہاؤس تعمیر کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

گیسٹ ہاؤس کا سنگ بنیاد موٴرخہ 22؍جون 2008ء کو حضرت سیّدہ امۃ القدوس بیگم صاحبہ حرم محترم حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب مرحوم و مغفور نے اپنے دست مبارک سے فرمایا۔ سیّدنا حضور انور نے موٴرخہ10.10.2010 کو ان بلڈنگز کے ناموں کی منظوری ’’نصرت جہاں ہال‘‘ اور ’’سرائے مبارکہ‘‘ مرحمت فرمائی۔ گیسٹ ہاؤس کی بلڈنگ دو ہال، چار بیڈ رومز مع باتھ روم اور کچن پر مشتمل ہے۔

لجنہ ہال کلکتہ (بنگال)

مارچ 2004ء میں محترمہ بشریٰ طیبہ غوری صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ بھارت نے اپنے دورہ کے دوران یہ محسوس کیا کہ یہاں کی لجنہ کے لئے الگ ہال کی ضرورت ہے۔ چنانچہ یہاں کے امیر صاحب نے حضور انور کی خدمت میں بغرض اجازت درخواست بھجوائی۔حضور انور نے اجازت دیتے ہوئے تحریر فرمایا کہ ’’اس کے اخراجات لجنہ کی ممبرات خود برداشت کریں۔‘‘

سیدنا حضورانور سے منظوری کے ملنے کے بعد کلکتہ کی ممبرات کو لجنہ ہال تعمیر کے لیے مالی تحریک کی گئی۔ہال کی تیاری کے لیے ڈیڑھ لاکھ کی رقم درکار تھی۔ اس کے لئے یہاں کی عاملہ میں سے تین ممبرات نے لجنہ کے گھروں کا دورہ کیا۔ جب یہ وفد مسجد واپس آیا تو ایک لاکھ اسی ہزار کی رقم ان کے پاس تھی۔ چنانچہ اس رقم سے جلد ہی ہال مکمل ہوگیا۔ ہال مکمل ہونے کے بعد اس میں ضرورت کا سامان جیسے پنکھے، دریاں، کرسیاں، مائیک وغیرہ بھی لجنہ کی بعض ممبرات نے مہیا کیے۔ مائیک کے پورے سسٹم اور باتھ روم کے تمام اخراجات اکیلے دو ممبرات نے برداشت کیے۔

مسجد احمدیہ خوردہ (اُڑیسہ)

محترمہ فاطمہ بیگم صاحبہ مرحومہ اہلیہ سید فضل الرحمٰن صاحب مرحوم خوردہ جماعت کی پہلی صدرلجنہ تھیں۔ مرحومہ بہت نیک خاتون اور بہت سی خوبیوں کی مالک تھیں۔ خوردہ جماعت کے لئے انہوں نے اپنی زمین میں سے کچھ حصہ مسجد کے لئے قربان کر دیا تاکہ لوگ نماز کے پابند ہوں۔ مرحومہ نے اپنی اولاد کے ساتھ بات چیت کر کے اپنی ذاتی منزل کے سامنے والی زمین جو سڑک سے لگتی تھی موٴرخہ 21؍اکتوبر 1993ء کو اپنے ذاتی خرچ سے مرکز کے نام رجسٹر کروا دی۔

خوردہ جماعت چھوٹی ہونے کے ناطے مسجد کی تعمیر میں دیر ہوتی دیکھ کر مرحومہ نے خود اس کی تعمیر کا کام شروع کروا دیا۔ پہلی منزل کی تعمیر کے اخراجات تقریباً پانچ لاکھ روپے انہوں نے خود برداشت کیے۔ اس مسجد کی عمارت تین منزلوں پر مشتمل ہے۔ اس کی تعمیر کا کام تین سال میں مکمل ہوا۔

مسجد احمدیہ پنگار سنگھ (اُڑیسہ)

تنظیم لجنہ اماء اللہ پنگار سنگھ 2005ء میں قائم ہوئی۔ یہاں کی پہلی صدر محترمہ حسینہ بیگم صاحبہ منتخب ہوئیں۔ مکرمہ عتید بی بی صاحبہ پنگار سنگھ کی پرانی ممبرات میں سے ہیں۔ انہوں نے اپنی طرف سے 10کا ٹھا زمین تعمیر مسجد کے لیے صدر انجمن احمدیہ کے نام رجسٹر کروائی اور اپنی طرف سے 20000 روپے تعمیر مسجد کے لیے دیا۔ کیرنگ جماعت کے ایک مخلص ناصر مکرم رمضان خان نے اپنے خرچ سے موٴرخہ 26؍اگست 2018ء کو مسجد کی تعمیر کا کام شروع کروایا اور 12؍اگست 2019ء کو اختتام کو پہنچا۔ اللہ کے فضل سے اس مجلس کی تمام ممبرات نے مسجد کی تعمیر میں مالی اور جسمانی دونوں طرح کی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

مسجد احمدیہ حلقہ محمود آباد کیرنگ (اُڑیسہ)

کیرنگ جماعت صوبہ اڑیسہ کی پرانی جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے۔ اس جماعت کی لجنہ کی ایک مخلص ممبر زیب النساء مرحومہ ہمیشہ مالی قربانیوں میں پیش پیش رہنے والی خاتون نے 1975ء میں کیرنگ جماعت کے حلقہ محمود آباد کے لیے ایک مسجد تعمیر کروائی۔ جس میں موصوفہ نے 6,00,000 روپے کی قربانی پیش کی۔

لجنہ ہال گیسٹ ہاؤس (اُڑیسہ)

لجنہ اماء اللہ کیرنگ کے پاس اس اپنی تنظیم کے کاموں کے لیے کوئی ہال نہیں تھا۔ جہاں وہ اپنے کاموں کو سہولت سے کر سکتیں۔ اس لیے مرحوم مولانا شرافت خان صاحب نے لجنہ ہال کے لیے اپنی ذاتی زمین موٴرخہ 7؍جون 1999ء کو لجنہ اماء اللہ کیرنگ کے نام رجسٹر کروائی۔ یہ زمین ان کو سرکاری مد سے بہت کم قیمت میں ملی تھی۔ اس زمین پر ہال کی تعمیر، چاردیواری، واش روم اور گیٹ کے لیے کیرنگ لجنہ نے 4,05,000 چندہ اکٹھا کیا۔ اس کے علاوہ کیرنگ کی جامعہ مسجد میں ماربل کے لیے 1,24,870 روپے دیے۔

علاوہ ازیں محمودآباد کے حلقہ ناصر آباد میں کیرنگ کی ایک ممبر نے 10,00,000 روپے دے کر مسجد تعمیر کروائی۔

خدیجہ ہال حلقہ کاچی گوڑہ (حیدرآباد)

حلقہ کاچی گوڑہ حیدر آباد کی 29 ممبرات لجنہ اماء اللہ نے انصار اللہ، خدام الاحمدیہ کے ساتھ مل کر نمازوں اور دینی کاموں کے لیے ایک خدیجہ ہال تعمیر کروایا۔ ممبرات نے اس کی تعمیر میں اپنے سونے کے زیورات پیش کیے اور نقد رقم بھی دی۔

تعمیر مسجد حلقہ سعید آباد حیدرآباد

تعمیر مسجد سعیدآباد میں حیدرآباد کی تقریباً 20 مخیر لجنہ ممبرات نے 6 لاکھ رقم اور اس کے علاوہ سونے کے زیورات پیش کیے۔ باقی ممبرات کی مالی قربانی تعمیر مسجد سعیدآباد کے لئے اس کے علاوہ ہیں۔

لجنہ ہال وڈ مان

حیدرآباد کی ایک ممبر نے لجنہ کی ممبرات کے لئےوڈ مان میں ایک ہال تعمیر کروایا۔

قبرستان کے لیے جگہ

حیدرآباد کی ایک ممبر نے ایک وسیع و عریض زمین قبرستان کے لئے جماعت کو دی۔

تعمیر لجنہ ہال تما پور

حیدرآباد کی ایک ممبر نے اپنے ذاتی خرچ پر تیما پور میں لجنہ اماءاللہ کی ممبران کے لئے حال تعمیر کروایا۔

تعمیر مساجد ضلع گھمم

حیدرآباد کی ایک ممبر نے 400 گز اور 500 گز زمین خرید کر صدر انجمن احمدیہ کے نام رجسٹر کروائی اور یہاں پر دو مساجد تعمیر ہوئیں۔ اسی طرح دہلی کی مسجد کے لیے بھی اپنا سونے کا ہار دیا۔

لجنہ ہال یادگیر

یادگیر جماعت کا لجنہ ہال کافی سال پہلے سے تعمیر شدہ تھا۔ اس کی تعمیر میں بھی لجنہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ لیکن اب موجودہ ضرورتوں کے پیش نظر یہ ہال نہ کافی ہے۔ لہٰذا اس حال کو وسیع شکل دینے کے لیے جماعت یادگیر نے 18 لاکھ کا Estimate بناکر اس تجویز کو دفتر تعمیرات کے توسط سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں منظوری کے لیے بھجوایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت یادگیر لجنہ ہال تعمیر کی منظوری کے ساتھ نو لاکھ مرکزی فنڈ سے گرانٹ دیے جانے کی منظوری مرحمت فرمائی۔ بقیہ نو لاکھ کی رقم کو پورا کرنے کے لیے لجنہ اماء اللہ یادگیر نے 568460 روپے جن میں 20 ممبرات نے بڑی بڑی رقم دے کر (تقریباً 362000 روپے) ادا کی اور جماعت میں میں کام کرنے والے چند افراد نے 3لاکھ رقم ادا کی۔ جماعت کی طرف سے بقیہ رقم 9لاکھ کے بجٹ کو پورا کیا گیا۔

لجنہ ہال کوٹپلہ

یہ ہال ابھی زیر تعمیر ہے۔ اس کے لیے ممبرات نے 60,000 روپے کی مالی قربانی پیش کی۔

جامع مسجد احمدیہ رشی نگر

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ رشی نگر کی جامع مسجد کی تعمیر میں جملہ لجنات نے بڑے ہی جوش اور ولولہ کے ساتھ اس میں حصہ لیا۔ تعمیر جامع مسجد کے بارے میں جب ا علان ہوا اس وقت مسجد کی بنیاد ہی ڈال رہے تھے کہ مستورات نے نقدی کے علاوہ طلائی کڑے، بالیاں اور انگوٹھیاں پیش کیں اور ساتھ ہی وعدہ جات بھی لکھوائے۔ اس طرح اللہ کے فضل سے ممبر ات لجنہ کی جانب سے تقریبا 13 لاکھ روپے جمع کئے گئے۔

مسجد محمود بھدرواہ

ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ نے مسجد محمود میں Second floor بنانے کے لیے4,08,900 روپے کی مالی قربانی پیش کی۔

خلفاء کی مالی تحریکوں میں
لجنہ اماء اللہ کی قربانیوں کا تذکرہ

خدا تعالیٰ کے فضل سے ہمیشہ سے ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت نے خلفائے کرام کی طرف سے جاری کردہ تحریکات میں اخلاص و وفا کا نمونہ دکھاتے ہوئے بے مثال قربانیوں کا مظاہرہ کیا ہے جس کا مختصر خاکہ اس طرح ہے:

لجنہ کی سب سے پہلی شاندار قربانی،
چندہ مسجد برلن (جرمنی)

لجنہ اماء اللہ کے قیام کے بعد سب سے پہلی تحریک جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی طرف سے احمدی مستورات کے لیے کی گئی وہ مسجد برلن کی تحریک تھی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے 2؍فروری 1923ء کو یہ تحریک فرمائی کہ مسجد برلن کی تعمیر احمدی خواتین کے چندہ سے ہو۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے فرمایا تھا
’’کیونکہ یورپ میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ہم میں عورت جانوروں کی طرح سمجھی جاتی ہے۔ جب یورپ کو یہ معلوم ہو گا کہ اس وقت اس شہر میں جو دنیا کا مرکز بن رہا ہے اس میں مسلمان عورتوں نے جرمنی کے نو مسلم بھائیوں کے لیے مسجد تیار کروائی ہے تو…کس قدر شرمندہ اور حیران ہوں گے ……

اس کے لیے حضورؓ نے 50ہزار روپےتین ماہ میں اکٹھے کرنے کا اعلان فرمایا۔ پہلے دن ہی آٹھ ہزار روپے نقد اور وعدوں کی صورت میں قادیان کی احمدی عورتوں نے وعدہ پیش کیا اور دو ماہ کے تھوڑے سے عرصہ میں 45ہزار روپے کے وعدے ہو گئے اور 20ہزار روپے کی رقم بھی وصول ہو گئی۔ پھر کیونکہ اخرجات کا زیادہ امکان پیدا ہو گیا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس کی مدت بھی بڑھا دی اور ٹارگٹ بڑھا کر 70ہزار روپے کردیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی عورتوں نے اس وقت72ہزار700روپے کے قریب رقم جمع کی۔

لجنہ اماء اللہ کے قیام کے بعد سب سے پہلی بڑی مالی تحریک مسجد برلن جو بعض وجوہات کی بناء پر تعمیر نہ ہوسکی لہٰذا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے فیصلہ کیا کہ مسجد برلن کے لیے جمع شدہ رقم مسجد لندن کی تعمیر پر لگا دی جائے۔

مسجد فضل لندن

1924ء کا سال تاریخ احمدیت میں اس لیے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کہ اس سال 12؍جولائی کو حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام کا پیغام پہنچانے کی خاطر انگلستان کا سفر اختیار کیا اور مسجد فضل لندن کی بنیاد رکھی۔ یہی وہ مسجد ہے جس کی تحریک تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 1920ء میں کی تھی مگر اس کی تعمیر کا کام 1924ء میں شروع ہوا۔ بعد ازاں حضورؓ نے فیصلہ فرمایا کہ جو رقم احمدی عورتوں نے مسجد برلن کے لئے جمع کی تھی وہ ادھر منتقل کر دی جائے۔ کیونکہ بعض حالات کی وجہ سے مسجد برلن اس وقت تعمیر نہ ہو سکتی تھی۔ اس طرح بفضل تعالیٰ جو کام مسجد برلن کے لئے تحریک کے ساتھ شروع ہوا تھا وہ مسجد فضل لندن کی شکل میں اختتام پذیر ہوا۔ جو سارے یورپ اور انگلستان میں پہلی مسجد تھی اور ہمیشہ ہمیش کے لئے احمدی خواتین کی تصویری داستان ہے۔ جہاں جہاں اس مسجد کے ذریعے اسلام کا پیغام پہنچے گا وہ ساتھ ہی اس زمانے کی خواتین کی قربانیوں کی داستان بھی دہرائے گا اور ہر طرف سے ان پر سلامتی کی بارش ہوگئی۔

19؍اکتوبر 1924ء کا دن تاریخ لجنہ میں یادگار دن ہے۔ جس دن حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ مسجد کی تعمیر قریبا ًدو سال میں ہوئی اور 3؍اکتوبر 1926ء کو شیخ عبدالقادر صاحب نے اس مسجد کا افتتاح کیا۔

مسجد اقصیٰ اور مسجد مبارک قادیان کی توسیع

مسجد اقصی اور مسجد مبارک قادیان کی توسیع کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 30؍دسمبر 1938ء کو ایک تحریک کی کہ ہرکمانے والا دس روپیہ فی کس کے حساب سے چندہ دے اور جن عورتوں کی کوئی آمدنی نہیں اور بچے بھی صرف ایک پیسہ فی کس چندہ دیں تاکہ جماعت کا کوئی فرد اس ثواب سے محروم نہ رہے۔ حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عورتوں کے جذبہ قربانی کا یوں تذکرہ فرمایا:
’’جب میں نے اس کے متعلق خطبہ پڑھا تو باوجود یہ کہ میں نے کہہ دیا تھا کہ اس تحریک میں دس روپے سے زیادہ کسی سے نہ لیا جائے گا پھر بھی ایک عورت نے اپنی دو سو روپے کے قریب مالیت کی چوڑیاں اس فنڈ میں داخل کرنے کے لئے مجھے بھیج دیں جو میں نے بزور واپس کیں اور کہا کہ آپ اس میں دس روپے تک ہی دے سکتی ہیں۔‘‘

(تاریخ لجنہ جلد اول صفحہ491)

مسجد ہیگ

لجنہ کی تاریخ میں سال 1950ء میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے جس نے احمدی مستورات کو ایک بڑی قربانی کرکے ہالینڈ میں خدا تعالیٰ کا گھر بنانے کا موقع بہم پہنچایا۔ 12؍مئی 1950ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ربوہ میں خطبہ جمعہ مسجد مبارک ہیگ ہالینڈ کے لیے مستورات سے چندہ کی تحریک فرمائی۔ مستورات کے ذمہ ساٹھ ہزار روپے جمع کرنے کی تحریک ہوئی بعد میں خرچ بڑھ گیا تو اس چندے میں کل 1,75,000 روپے خرچ ہوئے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد کا نام ’’مسجد مبارک ہیگ ہالینڈ‘‘ رکھا۔ حضورؓ کے ارشاد پر سر محمد ظفراللہ خان صاحب نے 20؍مئی 1955ء میں اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور 9؍دسمبر 1955ء کو اس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ یہ ہالینڈ میں پہلی احمدیہ مسجد تھی۔

14؍دسمبر 1951ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے فرمایا:
’’ہالینڈ کی مسجد کے متعلق عورتوں میں تحریک کی گئی تھی۔ انہوں نے مردوں سے زیادہ قربانی کا ثبوت دیا ہے …….اگر اسلامی قانون کو دیکھا جائے تو عورت کی آمد مرد سے آدھی ہونی چاہیے… پس اگر مردوں نے چالیس ہزار روپیہ دیا تھا تو چاہیے تھا کہ عورتیں بیس ہزار روپیہ دیتیں مگر واقعہ یہ ہے کہ مردوں نے اگرایک روپیہ چندہ دیا توعورتوں نے سوا روپے کے قریب دیا۔

(روزنامہ الفضل ربوہ 20؍دسمبر 1951ء صفحہ نمبر 5)

بھارت کی لجنات کے ذمہ مسجد ہالینڈ کے لیے مزید پانچ ہزار روپے کی رقم لگائی گئی۔ یہ رقم اکتوبر 1957ء کی مجلس شوریٰ پر لجنات بھارت کے لئے مقرر کی گئی تھی جو دسمبر 1959ء میں تمام لجنات بھارت نے وعدہ کے مطابق پوری کردی الحمدللّٰہ۔ جن عورتوں نے 150 روپیہ مسجد کے لیے دیا ان کے نام مسجد پر کندہ کرانے کے لیے بھجوائے گئے۔

مسجد نصرت جہاں کوپن ہیگن ڈنمارک

مسجد نصرت جہاں کوپن ہیگن ڈنمارک تیسری مسجد خالصتاً عورتوں کے چندہ سے تعمیر کی گئی۔ 27؍دسمبر 1964ء کو لجنہ اماء اللہ مرکزیہ نے خلافت ثانیہ کے دور ثانی پر 50سال گزرنے پر بطور نذرانہ ڈنمارک کے دارالخلافہ کوپن ہیگن میں ایک مسجد کی تعمیر کی پیشکش کی۔ 6؍مئی 1966ء کو صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ جبکہ 21؍جولائی 1967ء کو حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد کے لیے صرف خواتین نے چھ لاکھ چھ ہزار چھ سو چھبیس کی رقم جمع کر کے عظیم الشان قربانی کا ثبوت فراہم کیا۔

ماہ فروری 1965ء میں بھارت کی لجنات کو بھی اس مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ کرنے کی تحریک کی گئی۔ یہاں کی خواتین نے بھی اس جوش اور جذبہ کا مظاہرہ کیا اور ایک سال کے اندر نہ صرف اپنا وعدہ پورا کیا بلکہ دوبارہ تحریک کی کہ رقم کم ہوگئی ہے۔ دوسری دفعہ اور پھر تیسری دفعہ بہنوں نے اپنی استطاعت سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

تحریک خاص

25؍دسمبر 1972ء کو لجنہ اماء اللہ کے قیام پر پچاس سال کا عرصہ مکمل ہونا تھا۔ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ مرکزیہ ربوہ نے 1968ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر لجنہ اماء اللہ کی طرف سے ایک لاکھ روپے کی رقم حضرت خلیفۃ المسیح کی خدمت میں پیش کئے جانے کی تحریک کی۔ علاوہ ازیں ایک وسیع دفتر لجنہ تعمیر کیا جائے نیز لجنہ اماء اللہ کی پچاس سالہ تاریخ لکھی جائے۔ اس تحریک کو ’’تحریک خاص‘‘ کا نام دیا گیا۔ حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ نے لجنہ عالمگیر کی طرف سے دو لاکھ روپے کا گراں قدر عطیہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی خدمت میں پیش کیا۔حضورؒ نے یہ رقم جدید پریس میں لگانے کا ارشاد فرمایا تھا تاکہ اس پریس میں ہمیشہ ہمیش کے لئے قرآن مجید چھپتا ر ہے اور ثواب لجنہ اماءاللہ کو ملتا رہے۔

اس چندہ ’’تحریک خاص‘‘ کے لیے لجنہ اماء اللہ بھارت نے پندرہ ہزار روپے کی رقم کا وعدہ کیا تھا مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے 31؍دسمبر 1972ء تک کل چندہ تحریک خاص 29862 ہزار روپے جمع ہوگیا۔ الحمدللّٰہ

صد سالہ جوبلی فنڈ

’’صد سالہ جوبلی فنڈ‘‘ کے نام سے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے 1973ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر ایک عالمگیر منصوبے کا اعلان فرمایا تا کہ جماعت احمدیہ اپنا سو سالہ جشن شایان شان طریقے سے مناسکے۔ حسب معمول اس فنڈ میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ثبات قدم کے ساتھ مالی قربانیوں کے میدان میں مسابقت کی روح لیے ہوئے رواں دواں ہیں۔

نئے مراکز کی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے لندن پہنچنے کے بعد پہلے خطبہ جمعہ 4؍مئی 1984ء میں تمام عالم کے احمدیوں کو حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ میں من انصاری الی اللّٰہ کہہ کر پکارا۔ 18؍مئی 1984ء حضورؒ نے اشاعت اسلام کے لئے ایک وسیع پروگرام کا اعلان فرمایا اور فرمایا کہ ’’ان اغراض کو پورا کرنے کے لئے ایک بہت بڑے (Complex) کی ضرورت ہے …..دو نئے مراکز یورپ کے لئے بنانے کا پروگرام ہے ایک انگلستان میں اور ایک جرمنی میں …اس کے لئے اللہ تعالیٰ روپیہ اپنے فضل سے مہیا کرے گا۔‘‘

چنانچہ حضور کی اس تحریک پر قادیان کی لجنہ نے ایک مرتبہ پھر والہانہ لبیک کہا۔ محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت اپنی رپورٹ میں تحریر کرتی ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لجنہ اماء اللہ بھارت نے حضور کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور زیور ونقدی جس کے پاس جو کچھ تھا پیش کردیا۔

لجنات اماء اللہ بھارت میں سب سے پہلے لجنہ قادیان کی طرف سے وعدہ جات حضور کی خدمت میں بھجوائے گئے تھے۔ موٴرخہ 28؍جولائی 1984ء تک 46913 روپے کے وعدہ جات اور 36864 روپے کی وصولی ہوئی تھی۔ جس کی رپورٹ حضور کو بھجوائی گئی۔ اس پر حضورؒ نے خطبہ جمعہ 10؍اگست 1984ء میں لجنہ قادیان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’قادیان کی لجنات کے متعلق مجھے ایک رپورٹ ملی ہے اور اس کا مجھے انتظار تھا۔ کیونکہ جب تحریک جدید کی قربانیوں کا آغاز ہوا تھا تو قادیان کی مستورات کو غیر معمولی قربانی کے مظاہر ہ کی توفیق ملی تھی۔ اب تو بہت تھوڑی خواتین وہاں رہ گئی ہیں لیکن جتنی بھی ہیں مجھے انتظار تھا کہ ان کے متعلق مجھے بھی اطلاع ملے۔ کیونکہ ان کا حق ہے کہ وہ قربانی کے میدان میں آگے رہیں اور قادیان کا نام جس طرح اس زمانے میں اونچا کیا تھا آج پھر سے اونچا کریں۔ تو اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہ وہاں کی رپورٹ بھی موصول ہوئی ہے۔ صدر لجنہ اماءاللہ بھارت اطلاع دیتی ہیں کہ میں نے قادیان کی لجنہ اور ناصرات کے وعدے ’’نئے مراکز‘‘ کے لئے حضور کی خدمت میں 16؍جولائی کو لکھے تھے۔ حضور کے خطبات نے ایک تڑپ یہاں کی عورتوں میں پیدا کردی اور محض اللہ کے فضل سے جو کچھ ان کے پاس تھا انہوں نے پیش کر دیا ہے۔ لیکن پیاس ہے کہ ابھی نہیں بجھی اتنی شدید تڑپ ابھی ہے کہ اور ہو تو خدا کے کاموں کے لیے اور بھی پیش کر دیں۔‘‘

1991ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ ہندوستان تشریف لائے اور صد سالہ جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر مستورا ت سے خطاب کرتے ہوئے آپؒ نے فرمایا:
خدا تعالیٰ کے فضل کے ساتھ ہندوستان کی لجنات میں سب کے متعلق تو میں نہیں کہہ سکتا۔ لیکن قادیان کی لجنہ کے متعلق کہہ سکتا ہوں کہ مالی قربانی میں یہ بے مثل نمونے دکھانے والی ہے۔ قادیان کی جماعت ایک بہت غریب جماعت ہے۔ لیکن میں نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ جب بھی کوئی تحریک کی جائے یہاں کی خواتین اور بچیاں ایسے ولولے اور جوش کے ساتھ اس میں حصہ لیتی ہیں کہ بعض دفعہ میرا دل چاہتا ہے کہ ان کو روک دوں کہ بس کرو تم میں اتنی استطاعت نہیں ہے اور واقعتاً مجھے خوشی کے ساتھ ان کا فکر بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ لیکن پھر میں سوچتا ہوں کہ جس کی خاطر انہوں نے قربانیاں کیں ہیں وہ جانے۔وہ جانتا ہے کہ کس طرح ان کو بڑھ چڑھ کر عطا کرنا ہے۔ وہی اللہ اپنے فضل کے ساتھ ان کے مستقبل کو دین اور دنیا کی دولتوں سے بھر دے گا۔ ایک موقع پر جب میں نے مراکز کے لیے تحریک کی تو احمدی بچیوں نے جو چھوٹی چھوٹی کجیاں بنا رکھی تھیں۔عجیب نظارہ تھا کہ گھر گھر میں وہ کجیاں ٹوٹنے لگیں اور دیواروں سے مار مار کر کجیاں توڑ دیں۔ چند پیسے، چند ٹکے جو انہوں نے اپنے لئے بچائے تھے وہ دین کی خاطر پیش کر دیے۔ہمارا رب بھی کتنا محسن ہے، کتنا عظیم الشان ہے! بعض دفعہ بغیر محبت اور ولولے کے کروڑوں بھی اس کے قدموں میں ڈالے جائیں تو وہ رد کر دیتا ہے، ٹھوکر بھی نہیں مارتا ان کی کوئی حیثیت نہیں مگر ایک مخلص ایک غریب پیار محبت کے ساتھ اپنی جمع شدہ پونجی پیش کرے تو اسے بڑھ کر پیار اور محبت سے قبول کرتا ہے۔ جیسے آپ اپنے محبت کرنے والے اور محبوبوں کے تحفوں کو لیتی اور چومتی ہیں۔ خدا کے بھی چومنے کے کچھ رنگ ہوا کرتے ہیں اور میں جانتا ہوں اور یقین رکھتا ہوں کہ ان معنوں میں خدا نے ان چند کوڑیوں کو ضرور چوما ہوگا۔‘‘

(جلسہ سالانہ مستورات قادیان خطاب فرمودہ 27؍دسمبر 1991ء)

مسجد بیت الفتوح لندن

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے برطانیہ جماعت کی ضرورت کے پیش نظر مسجد بیت الفتوح کی تحریک جماعت کے سامنے رکھی۔ چنانچہ حضورؒ نے 19؍اکتوبر 1999ء کو اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے موٴرخہ 3؍اکتوبر 2003ء کو اس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ مسجد بیت الفتوح اس وقت برطانیہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔

حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ بے بیت الفتوح مورڈن کے بارہ میں تحریک کرتے ہوئے فرمایا:
’’اب میں آپ کو اس تحریک کے بعد جماعت کے رد عمل کے متعلق بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کیسی پیاری جماعت ہے جو مسیح موعودؑ نے ہمارے لیے قائم فرمائی ہے کہ حیرت انگیز طور پر انہوں نے اس تحریک پر لبیک کہا ہے۔ دنیا کی جماعتوں نے جو فوری ردعمل دکھایا ہے اور ابھی بھی بہت سے ایسے وعدہ جات ہیں جو ابھی پہنچے بھی نہیں اور لگتا یہ ہے کہ بہت کثرت سے وعدے آئیں گے اور اصل تحریک سے بہت زیادہ ہوجائیں گے۔‘‘

تحریک Renovation مسجد بیت الفتوح

مسجد بیت الفتوح کے رینوویشن کی تحریک پر بھی ممبرات قادیان اور دیگر مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت نے بھی بڑھ چڑھ کر وعدہ جات لکھوائے اور بر وقت ادائیگی بھی کی۔

خلافت خامسہ کے دور میں لجنہ کی ترقیات

یہ محض خدا تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے ہمیں امام میں وقت کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی اور خلافت کی عظیم نعمت سے نوازا۔ خلفاء احمدیت کے ہر دور میں جماعت احمدیہ ترقیات کی منازل طے کرتی رہی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ثُمَّ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ

19؍اپریل 2003ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی وفات کی خبر بذریعہ ایم ٹی اے ملنے پر جہاں ہمارے دل نہایت غمگین تھے وہاں دوسری طرف خدا تعالیٰ کے عظیم احسان پر سجدہ شکربجا لا رہے تھے کہ اس نے اپنے دائمی وعدہ کے مطابق اپنے فضل سے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھایا اور تمام افراد جماعت کی خوف کی حالت کو امن میں تبدیل کر دیا اور خلافت خامسہ کے بابرکت دور کا آغاز ہوا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ثُمَّ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ

اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو صحت و سلامتی والی زندگی عطا فرمائے اور ہر آن آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

خدا تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے مبارک دور میں پیارے آقا سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی قیادت ورہنمائی میں لجنہ اماءاللہ کا قدم ترقی کی جانب بڑھتا رہا جس کا مختصر خاکہ پیش ہے۔

خلافت خامسہ کے مبارک دور کے آغاز میں ہی مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت و ممبرات لجنہ اماء اللہ قادیان نے تجدید عہد باندھا کہ جو کہ زیر ریزولیوشن 230/23.4.03 کو پاس کیا گیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں پیش کیا گیا۔

ماہ اپریل 2003ء سے ہی ماہانہ رپورٹس لجنہ اماء اللہ بھارت حضور انور کی خدمت اقدس میں بھجوانے پر رپورٹس کی رسیدگی کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں نیز شعبہ جات کے کاموں میں بہتری کے لیے راہنمائی موصول ہوتی رہی۔

خلافت خامسہ کے مبارک دور کے آغاز سے ہی تربیتی کلاسز نو مبائعات بھارت، سالانہ اجتماعات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت کے موقع پر سیدنا حضور انور کی طرف سے بصیرت افروز پیغامات موصول ہوتے رہے۔

خلافت خامسہ کے مبارک دور میں
لجنہ اماء اللہ بھارت کے اہم سال

1۔ جلسہ سالانہ 2003ء اس لحاظ سے خاص اہمیت کا حامل رہا کہ ایک لمبے عرصہ کے بعد خاندان حضرت مسیح موعودؑ کے کئی افراد اور خواتین اور پاکستان سے دیگر احباب کی اس میں شمولیت ہوئی۔ اس موقع پر لجنہ اماء اللہ بھارت کی طرف سے خاندان حضرت مسیح موعودؑ کی خواتین اور دیگر معزز خواتین کو مدعو کیا گیا۔

2۔ سال2005ء اس لحاظ سے ہندوستان کی تاریخ میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کہ پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہندوستان تشریف لائے اور تقریباً ایک ماہ حضور انور کا قیام قادیان میں رہا اور خدا تعالیٰ کے فضل سے مؤرخہ 15؍دسمبر 2005ء کو اہلِ قادیان کو پیارے آقا کا دیدار نصیب ہوا۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے دن مؤرخہ 26؍دسمبر 2005ء کو سیدنا حضور انور نے قادیان میں مستورات سے خطاب فرمایا۔ مؤرخہ 7؍جنوری 2006ء کو مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت و صوبائی صدرات نے سیدنا حضور انور سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ سیدنا حضور انور کی راہنمائی میں ہندوستان کی مجالس ترقی کی طرف گامزن ہیں۔ اس موقع پر مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت کی طرف سے سیدنا حضور انور کی خدمت اقدس میں ٹرافی پیش کی گئی نیز مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت کو حضور انور نے اپنے ساتھ تصویر کھچوانے کا شرف بخشا۔

3۔ 1947ءمیں پارٹیشن کے وقت جماعتی ریکارڈ کے ساتھ لوائے لجنہ بھی قادیان سے پاکستان منتقل ہوا۔لہٰذا مؤرخہ23.11.07 کو سیدنا حضور انور کی خدمت اقدس میں قادیان میں لوائے لجنہ تیار کرنے کی درخواست پیش کی گئی۔جس پر سیدنا حضور انور کی طرف سے ہدایت موصول ہوئی کہ ’’لوائے لجنہ کے بارہ میں آپ خط ملا۔ ٹھیک ہے آپ بھی لوائے لجنہ بنوا لیں۔ پاکستان سے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں ان کے ہاتھ وہاں سے ایک نمونہ منگوا لیں۔‘‘ (لندن 23.11.2007) حضور انورکی ہدایت موصول ہونے کے بعد پاکستان سے لوائے لجنہ منگواکر قادیان میں تیار کروایا گیا اور 2008ء سے مرکزی اجتماع کے موقع پر لوائے لجنہ لہرایا جاتا ہے۔

4۔ خلافت احمدیہ صدسالہ جوبلی 2008ء کے موقع پر سیدنا حضور انور کی طرف سے جماعت احمدیہ عالمگیر کو دعاؤں اور عبادات کا روحانی پروگرام دیا گیا۔ الحمد للّٰہ ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت نے حضور انور کے اس ارشاد پر لبیک کہا۔ 2008ء میں اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے صد سالہ خلافت جوبلی منائی گئی۔اس خوشی کے موقع پر لجنہ اماء اللہ بھارت کی طرف سے سیدنا حضور انور کی خدمت اقدس میں مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت 2004ء کی منظور شدہ تجویز کے مطابق 5,00,000 کے بالمقابل 19,48,886 روپے پیش کرنے کی توفیق پائی۔ الحمدللّٰہ۔

اسی سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے نومبر 2008ء میں سیدنا حضور انور خلافت جوبلی کے موقع پر ہندوستان کے دورہ پر تشریف لائے۔ آپ نے دہلی، کیرالہ اور تامل ناڈو کی جماعتوں کا دورہ کیا۔ تامل ناڈو میں ممبرات کو ملاقات کا شرف بخشا اور خطاب فرمایا۔ صوبہ کیرالہ کی لجنہ نے سیدنا حضور انور کے اعزاز میں جلسہ منعقد کیا۔ حضور نے اس موقع پر خطاب فرمایا۔

خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی کے موقع پر مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت ہیلتھ چیک اپ کیمپس، مثالی وقار عمل، مقابلہ کوئز خلافت احمدیہ صدسالہ جوبلی، مقابلہ مقالہ نویسی، خصوصی کلوا جمیعًا کے پروگرام منعقد کئے گئے۔ موٴرخہ 27؍مئی 2008ء کا مبارک دن تمام مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت میں پوری شان و شوکت کے ساتھ منایا گیا۔ تمام گھروں اور جماعتی عمارتوں پر چراغاں کیا گیا۔ اس روز بیت النصرت لائبریری کو ممبرات مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے اپنے ہاتھوں سے بنی ہوئی رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا اور اس موقع پر پہلی مرتبہ بیت النصرت لائبریری میں دعاؤں کے ساتھ لوائے احمدیت لہرایا گیا۔ اجتماعی دعا کے بعد ممبرات میں شیرینی تقسیم کی گئی۔ ماشاء اللّٰہ۔ وہ دن سارے قادیان میں عید کا دن تھا۔ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ پر بے انتہا برکات اور افضال نازل فرمائے۔

5۔ 2005ءسے پہلے مرکزی اجتماعات ہر تین سال کے بعد منعقد کیے جاتے تھے لیکن مؤرخہ 22.4.2005 کو سیدنا حضرت امیر الموٴمنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کا ارشاد موصول ہوا کہ ’’ہر تین سال بعد مرکزی اجتماع کرنے کی بجائے ہر سال اجتماع ہونا چاہیے‘‘ سیدنا حضور انور ارشاد کی تعمیل میں الحمدللّٰہ 2005ء سے لگاتار قادیان دارالامان میں سالانہ مرکزی اجتماعات منعقد کیے جا رہے ہیں۔

6۔ 2005ء میں حضور انور کے ارشاد پر پاکستان سے دستور اساسی منگواکر اشاعت کی گئی۔ الحمدللّٰہ تمام کام قواعد کے مطابق شروع ہوئے۔

7۔ موٴرخہ 22.4.2005 کو حضور انور کی طرف سے شوریٰ کے تعلق سے ہدایت موصول ہوئی کہ ’’لجنہ کی شوریٰ کے لیے نمائندگان بھی دستور اساسی کے مطابق چناؤ کے ذریعے منتخب ہونے چاہیے جو کہ لجنہ کی شوریٰ کے موقع پر آئندہ صدرمجلس کا انتخاب کیا کریں‘‘ حضور انور ارشاد کے مطابق مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت میں منعقد ہونے لگی اور اس موقع پرمجوزہ سالانہ بجٹ لجنہ اماء اللہ بھارت اور مجالس سے موصول ہونے والی تجاویز پیش کی جاتی ہیں۔

8۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت صوبہ جات پنجاب، ہریانہ، ہماچل، جموں کشمیر، پونچھ، بہا، ر اڑیسہ، یوپی، آندھرا، کرناٹک، کیرالا، بنگال، تامل ناڈو، مہاراشٹر، راجستھان کے متعدد دورے کیے گئے اور ان مواقع پر سالانہ اجتماعات میں شرکت ہوئی، عاملہ میٹنگزکی گئیں اور نئی مجالس کا قیام عمل میں آیا۔

9۔ 2003ء سے2017ء تک نظامت ارشاد وقف جدید کے تحت قادیان میں نومبائعین صوبہ ہماچل، ہریانہ، پنجاب، راجستھان کے پندرہ روزہ تربیتی کیمپس لگنے شروع ہوئے جس میں نو مبائعات کی کلاس زیر نگرانی لجنہ اماء اللہ بھارت لگائی جاتی رہیں۔ 2018ء سے یہ تربیتی کیمپس مختلف اضلاع میں نظامت ارشاد وقف جدید قادیان کے تحت لگائے جارہے ہیں جس میں مرکز سے لجنہ اماء اللہ کی نمائندگان شرکت کرتی ہیں اورکلاس لگاتی ہیں۔

10۔ خلافت خامسہ کے آغاز میں لجنہ اماء اللہ بھارت کی مجالس کی تعداد 346تھی اور اب خدا تعالیٰ کے فضل سے مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت کی کل تعداد 742 ہے جس میں 24917تعداد ممبرات ہے نیز ناصرات الاحمدیہ بھارت کی کل تعداد مجالس 427 ہے جن میں 5152ناصرات ہیں۔ اسی طرح اپریل 2003ء میں لجنہ اماء اللہ بھارت کا بجٹ آمد و خرچ 3,26,308 روپے تھا اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2022.23ء کا بجٹ آمد و خرچ 46,12,500 روپے تک پہنچ چکا ہے۔

11۔ 2009ء سے خدا تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماءاللہ بھارت کے ممبرات حضور انور کی ازرہ شفقت منظوری سے جلسہ سالانہ یوکے میں بطور نمائندہ شرکت کی توفیق پا رہی ہیں اور اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے گیارہ عاملہ ممبرات جلسہ سالانہ میں شرکت کرکے حضور سے ملاقات کا شرف پا چکی ہیں۔

12۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں لجنہ اماء اللہ بھارت نے پاکستان کی شائع شدہ 87کتب کی اشاعت کی۔ چند کتب کے دو تین ایڈیشن بھی شائع ہوئے نیز لجنہ اماءاللہ بھارت کے تحت 5کتب اردو، 3کتب تامل، 5کتب ملیالم اور 1کتاب بنگلہ زبان میں شائع کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں سہ سالہ سلیبس نو مبائعات دو مرتبہ نیز سالانہ لائحہ عمل ہر سال شائع کیا جاتا ہے۔ رسالہ النور ملیالم زبان میں سال میں تین مرتبہ شائع کیا جاتا ہے۔ حضور انور نے 7؍جنوری 2006ء موقع پر لجنہ اماء اللہ بھارت کو اپنا ایک رسالہ شائع کرنے کی ہدایت فرمائی۔ حضور انور کی ہدایت کی روشنی میں لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت رسالہ ’’النصرت‘‘ کا اجراء 2008ءخلافت جوبلی کے موقع پر کیا گیا جس میں تربیتی مضامین کی اشاعت کی جاتی رہی اور اس کے 8 شمارے شائع کیے گئے۔

2013ء میں اس رسالہ کا نام سیدنا حضور انور نے ’’مصباح قادیان‘‘ رکھا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ ششماہی رسالہ جاری ہے۔ یہ رسالہ ممبر ات لجنہ اماءاللہ بھارت کی علمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

13۔ 2012ء سے جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر باقاعدہ ہر سال ایک سیشن میں لجنہ اماء اللہ کا اپنا پروگرام شروع ہوا۔ 2012ء سے قبل بھی جلسہ سالانہ کے موقع پر لجنہ کا ایک سیشن میں پروگرام ہوا کرتا تھا لیکن باقاعدگی نہیں تھی۔

14۔ 2013ء سے جماعتی طور پر صوبائی نظام کو ضلعی نظام میں تبدیل کیا گیا۔ لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت بھی ضلعی صدارت نامزد کی گئیں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے کاموں میں بہت بہتری پیدا ہوئی۔ اب تک 100 اضلاع میں ضلعی نظام قائم ہو چکا ہے۔

15۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے مبارک دور میں سیدنا حضور انور کی خاص رہنمائی سے تمام شعبہ جات لجنہ اماء اللہ کے کاموں میں بہتری پیدا ہوئی۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے لجنہ اماء اللہ کے کاموں میں ترقیات کے راستے کھلے۔ کووڈ 19 کے دوران حضور انور کی ہدایت کے مطابق مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت میں آن لائن کاموں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ماہانہ اجلاسات، میٹنگز، ریفریشر کورسز، سیمینارز، تاریخی جلسہ جات وغیرہ منعقد کیے گئے۔ حضور انور کی منظوری سے مرکز سے صوبہ بنگال کی ممبرات کے لئے بنگلہ زبان جاننے والی ممبرات کے ذریعہ آن لائن تربیتی کلاس جاری ہے۔ خلاصہ خطبہ جمعہ حضور انور بذریعہ واٹس ایپ تمام ممبرات لجنہ تک پہنچایا جاتا ہے اور اس پر آن لائن کوئز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لجنہ اماءاللہ بھارت کے تحت مرکز سے اب تک 57 ضلعی 146 مقامی صدرات اور ان کی عاملہ ممبرات کے ساتھ آن لائن میٹنگز کی گئیں۔ لجنہ اماء اللہ بھارت کے واٹس ایپ گروپ کے ذریعہ تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح شعبہ نورالاسلام کے تحت بنائے گئے واٹس ایپ گروپ Light of Islam میں تبلیغی کاموں کے لئے رہنمائی کی جا رہی ہے۔ نیز شعبہ نورالاسلام کے تحت بنائے گئے لجنہ کے 60تبلیغی گروپس اپنی اپنی مجالس میں تبلیغی کام سرانجام دے رہے ہیں۔

16۔ لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت مختلف مواقع پر تربیتی اور معلوماتی موضوعات پر دلچسپ پریزنٹیشن اور ڈوکومنٹریز تیار کی گئیں جس سے ممبرات مستفید ہوئیں۔

17۔ 2021ء سے سیدنا حضور انور کی منظوری سے MTA International India Studio کے لیے لجنہ اماء اللہ بھارت کے اردو، ملیالم و تامل زبان میں 6 پروگرام تیار کیے گئے۔

18۔ الحمدللّٰہ ثم الحمدللّٰہ مؤرخہ 27؍نومبر 2021ء کو سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت کو virtual ملاقات کا شرف بخشا اور تمام شعبہ جات کے کاموں کا جائزہ لیا اور ہدایات سے نوازا۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت بذریعہ سرکلر تمام مجالس کو بھجوائی گئیں۔ اسی طرح لائحہ عمل بھی میں بھی شائع کی گئیں۔

19۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ کی صدسالہ جوبلی 2022ء میں منائی جا رہی ہے۔ مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت 2013ء کے موقع پر یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ اس مبارک موقع پر سیدنا حضور انور کی خدمت اقدس میں لجنہ اماء اللہ بھارت کی طرف سے ایک کروڑ روپیہ بطور تحفہ پیش کیا جائے جس کی منظوری سیدنا حضور انور سے موصول ہونے پر تمام مجالس کو بذریعہ سرکلر اس کی اطلاع دی گئی۔ الحمدللّٰہ لجنہ اماء اللہ بھارت کی ممبرات نے ہمیشہ کی طرح مالی قربانی کا بے مثال نمونہ پیش کرتے ہوئے 1,00,00,000 (کے ایک کروڑروپے) کے بالمقابل 1,84,12,774 روپے کی قربانی پیش کی۔ صدسالہ جوبلی لجنہ اماء اللہ کے پیش نظر 2018ء کی مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت کے موقع پر صدسالہ جوبلی منانے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں جن پر بعد منظوری حضور انور عمل در آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جن کا مختصر ذکر اس طرح ہے۔

خصوصی اشاعت رسالہ ’’مصباح قادیان‘‘، تاریخ لجنہ اماء اللہ بھارت۔ مجلہ، سیرت حضرت اماں جانؓ ، اسلام میں عورت کا مقام کے موضوع پر پمفلٹس کی اشاعت، ایم ٹی اے کے لئے چند تاریخی پروگرام، ضلعی سطح پر خصوصی جلسوں کا انعقاد، قادیان میں وسیع پیمانے پر تبلیغی جلسے کا انعقاد، تاریخ نمائش، ڈوکومنٹری، تاریخی تصاویر اور اشیاء کی نمائش، صد سالہ تاریخ لجنہ اماء اللہ کے تعلق سے مقابلہ کوئز، مقابلہ مقالہ نویسی، فری میڈیکل کیمپس، یتیم خانوں کے دورے، چیئرٹی واک، مثالی وقار عمل، ٹورنامنٹس، کلواجمیعاً، تاریخی اشیاء بنانا۔

علاوہ ازیں 2022ء تک دیہاتی مجالس میں قرآن مجید ناظرہ جانے والی 25%اور شہری مجالس میں قرآن مجلس لفظی ترجمہ جانے والی 25% کرنے کا ٹارگٹ۔ (الحمدللّٰہ یہ ٹارگٹ مکمل ہو چکا ہے)

20۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے مجلس شوریٰ بھارت کے موقع پر حضور انور کی اجازت سے مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ بھارت کو نمائندگی کا شرف حاصل ہو رہا ہے اور مجلس شوریٰ کی منظور شدہ تجاویز پر عملدرآمد کرنے کے لیے لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت کوشش کی جارہی ہے جس کی ماہانہ رپورٹ محترم وکیل صاحب تعمیل و تنفیذ اور متعلقہ صیغہ جات کو بھجوائی جاتی ہے۔ خصوصی طور پر چندہ عام، نظام وصیت اور باشرح چندہ کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے۔

21۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں دفتر لجنہ اماء اللہ بھارت میں جدید ٹیکنالوجی (کمپیوٹرسسٹم، فیکس، ای میل سسٹم) کا استعمال شروع ہوا۔ ملیالم، تامل اور بنگلہ دیش ڈیسک کو اپ ڈیٹ کیا گیا اور کاموں میں تیزی اور بہتری لائی گئی۔

22۔ قبل ازیں مجلس شوریٰ میں صرف ایک سال کا بجٹ آمد وخرچ کا گوشوارہ پیش کیا جاتا تھا لیکن محترم وکیل صاحب تعمیل و تنفیذ کی طرف سے بحوالہ (QND-3606/2.11.2010) ہدایت موصول ہوئی کہ ’’گزشتہ دو سال کے بجٹ آمد و خرچ کے ساتھ مجوزہ بجٹ کے موازنہ کا نقشہ تیار کر کے ساتھ بھجوائیں۔‘‘ چنانچہ اس ہدایت کی روشنی میں نقشہ موازنہ اخراجات سائر و عملہ گزشتہ 2 سالہ اور مجوزہ بجٹ تیار کرکے پیش کیا جانے لگا۔

23۔ لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت پہلی مرتبہ 1952ء سے 2008ء تک کا غیر ضروری ریکارڈ بعد جائزہ تلف کیا گیا اور ریکارڈ روم کی صفائی کرکے بقیہ ریکارڈ محفوظ کیا گیا نیز لائبریری بھی maintain کی گئی۔

24۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں خلافت جوبلی کے موقع پر سیدنا حضور انور کی منظوری سے سرائے مبارکہ اور نصرت جہاں ہال کی بلڈنگ قادیان میں تیار ہوئیں۔

اجتماعات کی مختصر تاریخ

خدا تعالیٰ کے فضل سے 1964ء سے لجنہ اماء اللہ بھارت کے تحت اجتماع کا آغاز ہوا۔ ان مواقع پر سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اور حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے بصیرت افروز پیغامات موصول ہوتے رہے۔

1964ء: محترمہ سیدہ امۃ القدوس بیگم صاحبہ کی زیر نگرانی پہلی مرتبہ ناصرات الاحمدیہ قادیان کا اجتماع دو دن منعقد کیا گیا۔

1978ء: ناصرات الاحمدیہ قادیان کے ہی اجتماعات منعقد کیے جاتے رہے۔

1979ء: 29؍مئی 1979ء کو پہلی مرتبہ لجنہ اماء اللہ قادیان کا سالانہ اجتماع منعقد کیا گیا۔ اسی سال بھارت کی دیگر مجالس میں بھی لجنہ اماء اللہ کے اجتماعات منعقد کیے گئے۔

1980ء: میں قادیان کے علاوہ دیگر 7 مجالس میں اجتماعات ہوئے۔

1981ء: 11 مقامات پر لجنہ اماء اللہ اور 10 مقامات پر ناصرات الاحمدیہ کے اجتماعات ہوئے۔

1984ء: سے صوبائی اجتماعات کا سلسلہ شروع ہوا۔

1984ء: کے اجتماع کے موقع پر حضرت سیدہ امۃ القدوس صاحبہ نے حضرت خلیفة المسیح رابع ؒ کی خدمت میں دعا کی درخواست کی کہ حضور دعا فرمائیں کہ قادیان میں بھی مرکزی اجتماع ہو۔

1985ء: کی مجلس شوریٰ میں لجنہ اماء اللہ کے مرکزی اجتماع کی تجویز پاس کی گئی اور حضور نے ازراہ شفقت منظوری مرحمت فرمائی۔

1986ء: میں پہلا مرکزی سالانہ اجتماع شایان شان طریق پر منایا گیا اس پہلے اجتماع میں 27 مجالس کی 85نمائندگان اور 6 ناصرات نے شمولیت اختیار کی۔

1988ء: دوسرا سالانہ مرکزی اجتماع منعقد ہوا۔

1989ء: کا مرکزی اجتماع ایک خاص حیثیت رکھتا ہے۔ دوسری صدی کا پہلا اجتماع تھا جو کہ شایان شان طریق پر منایا گیا۔

1986ء سے 1992ء تک لگاتار مرکزی اجتماعات مرکز میں منعقد ہوتے رہے۔

1999ء: تک لجنہ اماء اللہ میں 51 مقامات پر مقامی، صوبائی، زونل اجتماعات (بڑے اضلاع کو زون میں تقسیم کیا گیا تھا) کامیابی کے ساتھ منعقد کیے گئے۔

1995ء سے 2003ء تک ایک سال مقامی، دوسرے سال صوبائی اور تیسرے سال مرکزی اجتماعات کا سلسلہ جاری رہا۔

2005ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مرکزی اجتماع ہر سال منعقد کرنے کا ارشاد فرمایا۔

چنانچہ 22.04.05 کے خط میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارشاد موصول ہوا کہ ’’ہر تین سال بعد مرکزی اجتماع کرنے کی بجائے ہر سال اجتماع ہونا چاہیے۔‘‘

چنانچہ حضور انور کے ارشاد پر ہرسال مرکزی اجتماع منعقد ہونے لگا۔

2005ء سے 2018ء تک لگاتار مرکزی اجتماعات کا سلسلہ چلتا رہا اور 2019ء میں 25 واں سالانہ مرکزی اجتماع شایان شان طریق پر منعقد کیا گیا جس میں بھارت کے 22 صوبہ جات سے 175 مجالس کی 682مہمان مستورات کی شرکت رہی۔

2020ء: میں کووڈ19 کی وجہ سے اجتماع نہ ہو سکا۔

2021ء: سال 2021ء میں سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کے طفیل لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت کا 26 واں سالانہ اجتماع ایک سال کے وقفہ سے ہوا۔ وبائی حالات کے پیش نظر صرف جموں کشمیر، ہماچل، ہریانہ، پنجاب اور دہلی کی شہری مجالس کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے اجازت دی گئی۔ اجتماع میں25 مجالس کی 47 مہمان حضرات نے شرکت کی۔

اس اجتماع کی یہ بھی خصوصیت رہی کہ ہندوستان کی دیگر مجالس کی ممبرات کی شرکت علمی مقابلہ جات میں آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعہ کی گئی اور افتتاحی اور اختتامی خطاب کی لائیو اسٹریمنگ کی گئی۔ تقریبا ً 5800سے زائد ممبرات نے پروگراموں سے استفادہ کیا۔ اجتماع میں حضور انور کا پیغام افتتاحی اور اختتامی پروگرام میں دوبارہ پڑھ کر سنایا گیا۔

2022ء: سال 2022ء میں 27 واں سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ کا انعقاد بمقام بستان احمد قادیان میں کیا گیا۔ اجتماع میں 22صوبہ جات کی 161مجالس کی 823 ممبرات شامل ہوئیں۔ اس اجتماع کو خاص حیثیت اس لحاظ سے حاصل ہے کہ سالانہ مرکزی اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت صد سالہ جشن تشکر کے پروگراموں میں سے پہلا پروگرام تھا۔ حضور انور کی اجازت سے چند پروگراموں کی لائیو اسٹریمنگ بھی کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 4534ممبرات نے استفادہ کیا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت اور منشا کے مطابق مقبول خدمت دین کی توفیق دے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں ہمارا قدم ہمیشہ ترقی کی طرف اٹھتا رہے۔آمین

(امۃ الشافی رومی۔بھارت باتعاون لجنہ سیکشن لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی