• 3 مئی, 2024

تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

میرا اپنا نہیں کوئی تیرے سوا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں
تم سے تو نہیں مرا حال چھپا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

ترا نام غفور ہے پیارے خدا ، بخشش میں تجھے آتا ہے مزا
رکھ لینا غریب کا پاسِ حیا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

دلدل ہے گناہوں کی گہری ٹکتے نہیں میرے پاؤں کہیں
تو زور سے تھام لے ہاتھ مرا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

مالک مجھ سے وہ کام کرا جس سے ہو حاصل تیری رضا
لینا نا حساب کتاب مرا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

میں اپنے کئے پر نادم ہوں کر رحم مری حالت پہ سدا
مجھ سے نہ کبھی بھی ہونا خفا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

دشمن کو حسد نے اندھا کیا کرتے ہیں جفا بےخوف خدا
دل کرچی کرچی ٹوٹ گیا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

ظلمت کی اندھی راہوں میں نفرت کی ظالم بانہوں میں
اب ہوگیا بالکل حال بُرا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

جو گھاؤ دیئے ہیں اپنوں نے گہرے ہیں ہردم رِستے ہیں
میں نے چپکے چپکے درد سہا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں

(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

تنزانیہ کی جماعت دالونی میںمسجد کاافتتاح

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ