• 19 اپریل, 2024

خدا کی تسبیح و تقدیس

جیسے آسمان پر ہر یک چیز خدا کی تسبیح و تقدیس کر رہی ہے ویسے زمین پر بھی ہر ایک چیز اُس کی تسبیح و تقدیس کرتی ہے۔ پس کیا زمین پر خدا کی تحمید و تقدیس نہیں ہوتی۔ ایسا کلمہ ایک کامل عارف کے منہ سے نہیں نکل سکتا بلکہ زمین کی چیزوں میں سے کوئی چیز تو شریعت کے احکام کی اطاعت کر رہی ہے اور کوئی چیز قضاو قدر کے احکام کے تابع ہے اور کوئی دونوں کی اطاعت میں کمر بستہ ہے کیا بادل، کیا ہوا،کیا آگ، کیا زمین، سب خدا کی اطاعت اور تقدیس میں محو ہیں۔ اگر کوئی انسان الٰہی شریعت کے احکام کا سرکش ہے تو الٰہی قضاوقدر کے حکم کا تابع ہے۔۔۔ ہاں صرف قانون دو ہیں۔ ایک آسمانی فرشتوں کے لئے قضاو قدر کا قانون ہے کہ وہ بدی کر ہی نہیں سکتے اور ایک زمین پر انسانوں کے لئے خدا کے قضاء وقدر کے متعلق ہے اور وہ یہ کہ آسمان سے اُن کو بدی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے مگر جب خدا سے طاقت طلب کریں یعنی استغفار کریں تو روح القدس کی تائید سے ان کی کمزوری دور ہو سکتی ہے اور وہ گناہ کے ارتکاب سے بچ سکتے ہیں جیسا کہ خدا کے نبی اور رسول بچتے ہیں اور اگر ایسے لوگ ہیں کہ گنہگار ہو چکے ہیں تو استغفار اُن کو یہ فائدہ پہنچاتا ہے کہ گناہ کے نتائج سے یعنی عذاب سے بچائے جاتے ہیں کیونکہ نور کے آنے سے ظلمت باقی نہیں رہ سکتی۔

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ33-34)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍جنوری 2023ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جنوری 2023