• 28 اپریل, 2024

آج کل بہت زیادہ استغفار کرنے کی ضرورت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر انہی کا (حضرت امیر محمد خان صاحبؓ۔ناقل) ایک اور خواب ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے امیر محمد خان صاحبؓ فرماتے ہیں کہ 24؍نومبر 1913ء کی رات خواب کے اندر مجھے ایک ہندو سادھو دکھایا گیا جس کو کوڑھ کا مرض تھا مگر باوجود اس کے بدن اُس کا مضبوط تھا۔ جو اپنے بدن کی مضبوطی نوجوان لڑکوں کو دکھلا کر رہبانیت یا تجرد کی ترغیب دیتا تھا اور تانبے پر گندھک اور سنکھیا کے ذریعہ رنگ چڑھا کر اُسے سونا ظاہر کرتا تھا۔ (یہ خواب بیان ہو رہی ہے) مَیں نے سادھو سے کہا کہ تم میرے روبرو بھی سونا بنا کر دکھاؤ۔ میرے اس کہنے پر وہ ذرا جھجکا مگر شیخی میں آ کر بنانے لگا۔ مَیں نے اُسے کہا کہ دیکھو، اب مَیں تیرے مخصوص سونے کی حقیقت ظاہر کرتا ہوں۔ یعنی اُسے آگ پر تاؤ دے کر اُس پر ہتھوڑا مارتا ہوں جس سے اُس کی اصلیت فوراً کھل جائے گی۔ تب سادھو نے شرمندہ ہو کر مجھے کہا کہ آپ ایسا نہ کریں۔ میرا پردہ فاش ہو جائے گا۔ اس کے بعد مَیں نے اُس سادھو کے معتقدوں کو تبلیغ شروع کر دی۔ وہ اُن کو جس راہ پر لگانا چاہتا تھا، اُس راہ سے ہٹانے کے لئے اسلام کی اصل حقیقت اُن کو بیان کرنی شروع کر دی۔ کہتے ہیں جسے سادھو بھی بغور سنتا گیا۔ (یہ خواب بیان ہو رہی ہے) جب سادھو کے چیلوں پر اثر ہوا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی ضرور مرزا صاحب کی کتاب سنا کر جائیں۔ تو کہتے ہیں اس کے بعد پھر مَیں نے سادھو سے مخاطب ہو کر کہا کہ دیکھو خدا تعالیٰ نے انسان میں کچھ طاقتیں رکھی ہیں۔ اگر انسان اُنہیں جائز طور پر استعمال کرے تو فائدہ اُٹھاتا ہے۔ اگر ان طاقتوں کو استعمال میں نہ لائے تو نقصان اُٹھاتا ہے۔ مثلاً خدا تعالیٰ نے جو انسان میں رحم کی طاقت رکھی ہے، اب اگر ایک مظلوم عدالت میں دعویٰ دائر کرے اور ظالم کو سزا دلانا چاہے مگر کوئی اُس کی گواہی نہ دے کہ کسی کو سزا دلانا رحم نہیں تو کیا پھر ایسا کرنا جائز ہو گا؟ ہرگز نہیں۔ یعنی ظالم کو تو بہرحال سزا دلوانی چاہئے، اُس کے لئے تو کوئی رحم نہیں۔ پھر کہتے ہیں (آگے میں خواب میں دیکھتا ہوں) اب پھر اُن کو یہی کہتا ہوں کہ خدا نے جو آنکھیں دیکھنے کے لئے دی ہیں، اگر کوئی اُن سے کام نہ لے تو سخت نقصان اُٹھائے گا۔ دیکھو اگر زمیندار آنکھیں بند کر چھوڑے اور اُن سے کام لے کر کھیتی باڑی کا کام نہ کرے تو کیا آرام پائے گا۔ میری اس مثال سے اُس سادھو کے جو زمیندار معتقد تھے وہ خود بخود بے اختیار بول اُٹھے کہ خدا نے جو انسان میں اولاد پیدا کرنے کی طاقت رکھی ہے اگر اس کو استعمال نہ کیا جائے تو پیارے پیارے بچے کہاں سے حاصل ہوں؟ اس کے بعد پھرمَیں نے سادھو کے مریدوں کو مخاطب کر کے کہا کہ دیکھو یہ سادھو جو آپ کو اپدیش دینے کا مدعی ہے، اگر ان کے پِتا استری بھوگ نہ کرتے۔ یعنی ماں باپ کا ملاپ نہ ہوتا تو یہ کہاں سے پیدا ہوتا۔ تو یہ دلیل سن کر سادھو بہت متأثر ہوا اور کہنے لگا کہ پہلے لوگوں نے تو اس طریق کو اچھا ہی سمجھا تھا اور ان دلائل پر کسی نے غور نہیں کیا مگر مرزا صاحب نے تو ہر باطل کا کھنڈن کر دیا۔ (ہر باطل کو جھٹلا دیا، کھول کے بیان کردیا، تباہ کردیا۔) کہتے ہیں پھر مَیں نے کہا کہ اگر یہی طریق چارپایوں میں روا رکھا جائے تو سواری کے جانور اور دودھ اور کھیتی باڑی کے جانور کہاں سے آئیں؟ اور اس طریق سے مخلوق کی پیدائش کی غرض وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات: 57) مفقود ہو جائے اور نبیوں اور اوتاروں کی آمد کا سلسلہ بھی بند ہو جائے جن کے ذریعہ لوگ مُکتِی حاصل کرتے ہیں۔ جب مَیں یہ کہہ چکا تو خواب میں ہی دیکھ رہے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو درس فرما رہے تھے، اپنی طرف اشارہ کر کے فرمانے لگے کہ تم جو مجھ سے معارفِ قرآن سیکھ رہے ہو، رہبانیت کے طریق پر عمل کرنے سے یہ موقع کہاں میسر آ سکتا تھا۔ (اس طرح کے رہبانیت سے جو راہب بننے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بھی سمجھتے ہیں ناں کہ ہم بڑی نیکی کے اعلیٰ مدارج پر پہنچ گئے۔ تو خواب میں ہی اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ بھی بتایا۔ کہتے ہیں کہ) جب بیداری ہوئی تو مجھے تفہیم ہوئی، یہ سمجھایا گیا کہ دیکھو یہ سادھو کا جو کوڑھ کا مرض ہے یہ بھی بیجا طور پر قانونِ قدرت سے ہٹنے کے نتیجہ میں ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ144-146 از روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

اسی طرح خدا تعالیٰ کے قانون کے خلاف جو بھی غیر فطری عمل ہوتے ہیں یا بعض ایسی تنظیمیں بن گئیں، پارلیمنٹیں، قانون ساز ادارے اس کے لئے قانون بنانے لگ گئے ہیں تو پھر خدا تعالیٰ کا قانون بھی حرکت میں آتا ہے اور حرکت میں آکر قوموں کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے۔ ان کو بھی جو بہت زیادہ دنیادار لوگ ہیں، پس یہ ہر غیرفطری عمل کو اپنے قانون کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس لئے احمدیوں کو جو اس وقت دنیا کے اکثر ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں ان کا حصہ نہ بننے کے لئے آج کل بہت زیادہ استغفار کرنے کی ضرورت ہے۔

(خطبہ جمعہ 8؍فروری 2013ء)

پچھلا پڑھیں

تنتیسواں جلسہ سالانہ نیوزی لینڈ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2022