• 4 مئی, 2024

تنتیسواں جلسہ سالانہ نیوزی لینڈ

تنتیسواں جلسہ سالانہ نیوزی لینڈ
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ کا پر معارف پیغام

اللہ تعالیٰ نے امام آخرالزمان، حضرت مسیح موعود علیہ السلام، کے ہاتھ سے جلسہ سالانہ کا اجراء کرکے جماعت مومنین کے لئے ایک ایسے روحانی مائدہ کا انتظام فرما دیا جس کی لذت اور اس سے حظ اٹھانے کی خواہش ہر احمدی کوسارا سال بے تاب رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق جلسہ سالانہ وہ شجرہ طیبہ ہے جس کی شاخیں ساری دنیا میں پھیل چکی ہیں اور ہر ملک میں بسنے والے احمدی اس کے سایہ تلے روحانی راحت و آرام پانے کے لئے کشاں کشاں چلے آتے ہیں۔گذشتہ دو سال سے زائد عرصہ میں دنیا کووڈ19 کی وباء کے باعث جس خوف اور بے یقینی کے عالم سے گذر رہی ہے اس نے کئی ممالک میں جلسہ سالانہ کے انعقاد کو بھی متاثر کیا۔ نیوزی لینڈ ان چند ممالک میں سے ہے جہاں اس وباء پر فوری لاک ڈاؤن اور دیگر تدابیر کی بدولت بڑی حد تک کنٹرول رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کو گذشتہ سال اور امسال بھی بخیریت اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔اس مرتبہ جلسہ سالانہ سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل ہی نیوزی لینڈ کا سب سےلمبا لاک ڈاؤن ختم ہوا تھا جس کی وجہ سے جلسہ کی تیاری کے لئے بہت تھوڑا وقت میسر آیا تھا اور پھر جلسہ سےایک ہفتہ قبل کمیونٹی میں اومیکرون کیسز کی سامنے آنے کی بدولت خدشہ تھا کہ حکومت دوبارہ اجتماعات پر پابندی نہ لگا دے لیکن حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کے طفیل اللہ تعالیٰ نےاپنا خاص فضل فرمایا اور جلسہ سالانہ حسب پروگرام بعض ضروری احتیاطوں کو ملحوظ رکھتےہوئے کامیابی کے ساتھ انعقاد پذیر ہو ا۔تاہم جلسہ کے بعد اگلے روز ہی حکومت نے بڑےاجتماعات پر پابندی لگا دی۔ یوں یہ جلسہ خلیفہ وقت کی دعاؤں کے حصار میں اللہ تعالیٰ کی معجزانہ تائید کا رنگ لئے ہوئے منعقد ہوا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

نیوزی لینڈ میں جماعت کاجلسہ سالانہ ہر سال دو روز کے لئے ماہ جنوری کے تیسرےجمعہ اور ہفتہ کے روز منعقد ہوتا ہے، چنانچہ اسی طریق کے مطابق امسال جلسہ سالانہ مورخہ 21 اور 22 جنوری 2022 کو آکلینڈ شہر میں جماعت کی مسجد ’بیت المقیت‘ کے احاطہ میں منعقد ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے اس مرتبہ مکرم یونس حنیف صاحب، نائب نیشنل صدر، کا تقرر بطور افسر جلسہ سالانہ ہوا تھا جبکہ مکرم محمد یٰسین چوہدری صاحب، نیشنل سیکرٹری تربیت، کو بطور افسر جلسہ گا ہ اور مکرم عظیم ظفراللہ صاحب، صدر مجلس خدام الاحمدیہ نیوزی لینڈ،کو بطور افسر خدمت خلق خدمات بجا لانے کی توفیق حاصل ہوئی۔ مردانہ جلسہ گاہ اور کھانے کےلئے مسجد کی کار پارکنگ کے حصہ میں تین مارکیز کا انتظام کیا گیا تھا جبکہ زنانہ جلسہ گاہ اور کھانے کا انتظام مسجد میں خواتین کے حصہ اور ایک ملحقہ ہال میں کیا گیا تھا۔جماعتی روایات کے مطابق جلسہ کی تیاریوں کے لئے وقار عمل کا سلسلہ دو تین ہفتہ قبل ہی شروع ہو گیا تھا جس میں تمام عمر کے احباب جماعت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے دونوں روز نماز تہجد باجماعت اور بعد از نماز فجر خصوصی درسوں کا اہتمام کیا گیا۔ جلسہ سالانہ کے عنوان کے طور پر اس مرتبہ ’’خلافت – ایک الہی ذریعہ ہدایت‘‘ کا موضوع مقرر کیا گیا تھا۔ جلسہ کا باقاعدہ آغاز مورخہ 21 جنوری 2022ء کو نماز جمعہ کے بعد لوائے احمدیت لہرائے جانے کی تقریب سے ہوا جس کے بعد جلسہ سالانہ کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا۔

پیغام حضور انور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت جلسہ کے لئے اپنا خصوصی پیغام انگریزی زبان میں عطا فرمایا تھا۔جماعت نیوزی لینڈ کے نیشنل صدر، مکرم بشیر احمد خان صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں اس پیغام کو پڑھ کر سنایا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
’’پیارے اراکین احمدیہ مسلم جماعت نیوزی لینڈ، السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ جلسہ2022ء ’’خلافت – ایک الہٰی ذریعہ ہدایت‘‘ کے عنوان سے منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت بابرکت اور کامیاب فرمائے، اور اس کے جملہ شاملین بے انتہاء روحانی فوئد اور فضلوں کو حاصل کرنے والے ہوں۔

’’یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی جنہیں اسلام کی خوبصورت اور پر امن تعلیم کو دوبارہ قائم کرنے کے لئے مبعوث کیا گیا تاکہ آپ مسلمانوں کی بالخصوص اور ساری دنیا کی بالعموم اصلاح کرسکیں۔ جس کے نتیجہ میں لوگ اولاًاپنے خالق کو جو کہ خدائے واحد ہے پہچان سکیں اور دوسرا یہ کہ بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے والے بنیں، کیونکہ دنیا میں امن کے حصول کا یہی واحد ذریعہ ہے۔

’’حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے یہ خوش خبری دی تھی کہ آپ کے وصال کے بعد اللہ تعالیٰ خلفاء کو کھڑا کرے گا بالکل اسی طرح جیسے پہلی امتوں میں خلفاء کھڑے کئے گئے تھے، نیز یہ کہ رسول پاک ﷺ کی پیشگوئی کے مطابق آپ ؑ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ خلافت کا نظام قائم فرمائے گا جو کہ رہتی دنیا تک آپ ؑ کی جماعت کی راہنمائی کرے گا۔

’’اس سال خلافت کے قیام پر 114 سال مکمل ہوجائیں گے اس لئے ہمیں اللہ تعالیٰ کابہت شکر گذار ہونا چاہئے کہ اس نے ہمیں اس بابرکت نظام کی صورت میں ایک جاری و ساری انعام سے نوازا ہے۔ ہمیں خالص ہوکر اللہ تعالیٰ کے حضور سجدات شکر بجالانے کے ساتھ ساتھ یہ پختہ عہد بھی کرنا چاہئے کہ ہم نیکی اور بھلائی کے کاموں میں لگے رہیں گے، مثالی احمدی بننے کی کوشش کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے کوشاں رہیں گے۔ ہماری کامیابی اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنے میں ہے اور اس بات کی یقین دہانی میں ہے کہ ہم نظام خلافت کے ساتھ وابستہ رہیں اور اس کی کامل اطاعت کرنے والے ہوں نیز نظام جماعت کا احترام کرنے والے ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی حقیقی رضا اسی وقت حاصل کر سکتے ہیں جب ہم تقوی کی راہوں پر قدم مارنے والے ہوں اور ایک لحظہ کے لئے بھی ان سے دور ہٹنے والے نہ ہوں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس حوالہ سے فرماتے ہیں:
’مومن وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اعمال اُن کے ایمان پر گواہی دیتے ہیں۔ جن کے دل پر ایمان لکھا جاتا ہے اور جو اپنے خدا اور اس کی رضا کو ہر ایک چیز پر مقدم کر لیتے ہیں اور تقویٰ کی باریک تنگ راہوں کو خدا کے لئے اختیار کرتے ہیں اور اس کی محبت میں محو ہو جاتے ہیں اور ہر ایک چیز جو بُت کی طرح خدا سے روکتی ہے خواہ وہ اخلاقی حالت ہو یا اعمال فاسقانہ ہوں یا غفلت اور کسل ہوسب اپنے تئیں دُور کر لئے جاتے ہیں۔‘

(تبلیغ رسالت، جلد 10 صفحہ 103)

’’اس زمانہ میں میں آپ سے یہ مطالبہ نہیں کہ آپ تلواریں اٹھائیں یا میدان جنگ میں اتر کر بندوقوں اور میزائلوں کا سامنا کریں بلکہ آپ سے اللہ اور اس کے بندو ں کے حقوق کی ادائیگی کا مطالبہ ہے۔ ہر بوڑھے اور جوان کو اپنے اندر قربانی کی حقیقی روح پیدا کرنی ہوگی۔ نظام جماعت اور خلافت کی اطاعت کے اعلی معیار قائم کرنے ہونگے۔ اپنے خاندان اور بچوں میں بھی ایسے ہی اعلی معیار قائم کرنے ہونگے، کیونکہ نظم و ضبط کے لئے اطاعت بہت ضروری ہے اور نظم و ضبط کی حیثیت کسی بھی اچھے نظام کے لئے بنیاد کی سی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس روح اور جذبہ سے سرشار ہونے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ ہم اسلام کی فتح و کامرانی کے وعدوں کو اپنی زندگیوں میں پورا ہوتے دیکھ سکیں۔

’’میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ ایم ٹی اے دیکھا کریں نیز میرے خطبات جمعہ،خطابات اور دیگر نصائح جو مختلف اہم مواقع پر میں کرتا ہوں ان کو باقاعدگی سے سناکریں۔ اس سے نہ صرف اپنے عقائد اور حقیقی اسلامی تعلیمات کے متعلق آپ کے علم و فہم میں اضافہ ہوگا بلکہ خلافت کے ساتھ آپ کا تعلق بھی مضبوط ہوگا۔ آپ اپنے بچوں کو خلافت کی عظیم برکات سے آگاہ کرتے رہیں اورہمیشہ انہیں نصیحت کرتے رہیں کہ وہ خلیفۃ المسیح سے کامل وفاداری کرنے والے ہوں۔

’’میں آپ کو اس امر کی یاددہانی کروانا چاہتا ہوں کو اسلام کے احیاء نو کی تکمیل بلکہ امن عالم کا حصول صرف اور صرف نظام خلافت کی پیروی سے ممکن ہے۔ اس لئے آپ ہمیشہ اس عظیم نظام سے وابستہ رہیں اور اس امر کو بھی یقینی بنائیں کہ آپ کی آئندہ نسلیں بھی ہمیشہ خلافت احمدیہ کی راہنمائی اور حصار کے اند رہیں۔

’’اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت بابرکت اور کامیاب فرمائے اور آپ سب کو تقوی اور روحانیت میں بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آپ اللہ تعالیٰ سے مزید قرب کا تعلق قائم کرنے والے ہوں اور وہ آپ کو اپنے اندر حقیقی تبدیلی پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ آپ نیکی اور پر ہیز گاری نیز اسلام او ر انسانیت کی خدمت میں مزید ترقی کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اپنا فضل فرمائے۔ آپ کا مخلص، مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

جلسہ کے پہلے روز کےدو اجلاسات میں بالخصوص احباب جماعت کے لئے خلافت کی اہمیت، عظمت اور برکات کے حوالہ سے تقاریر ہوئیں۔ ایک تقریر میں اللہ تعالیٰ کی صفت ’الہادی‘ پر روشنی ڈالی گئی، جبکہ ایک اور تقریر میں خلفاء راشدین کے سنہری دور کا تذکرہ کیا گیا۔ اس روز لجنہ اماء اللہ کو بھی اپنا الگ اجلاس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ کے دوسرے روز کل تین اجلاسات ہوئے جن میں سے دوسرا اجلاس خاص طور پر غیر از جماعت مہمانوں کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں جماعت کی طرف سے دو تقاریر پیش ہوئیں۔ مکرم محمد انس سراج الرحیم صاحب، مہتمم تربیت مجلس خدام الاحمدیہ نیوزی لینڈ، نے اپنی تقریر میں خلافت کے حقیقی تصورکو اجاگرکرتے ہوئے اس کے متعلق غلط تصورات کا رد پیش کیا۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر میں مکرم مستنصر احمد صاحب قمر، مربی سلسلہ ویلنگٹن ریجن، نے خلافت احمدیہ کی بنی نوع انسان کی وحدت اور دنیا میں امن کے قیام کے لئے کردار اور مساعی کو پیش کیا۔ چند مہمانوں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور جماعت کو جلسہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور جماعت کی باہمی رواداری کو فروغ دینے کے حوالہ سے کوششوں کی تعریف کی۔

جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس میں، حسب روایت، دوران سال تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو سندات اور اعزازات سے نوازا گیا۔ بعد ازاں مکرم بشیر احمد خان صاحب، نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ،نےاپنی اختتامی تقریر میں جلسہ سالانہ کے بخیریت انعقاد کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کے خاص فضل کا ذکر کیا اور احباب جماعت کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر نیکی، تقوی اور قربانیوں میں آگے بڑھنے کی طرف توجہ دلائی۔ جلسہ کا اختتام اجتماعی دعا سے ہوا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسہ سالانہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا اور تقریباً پانچ سو لوگ اس میں شامل ہوئے۔ دنیا کے موجودہ حالات میں جلسہ سالانہ کا انعقاد اللہ تعالیٰ کے ایک عظیم فضل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جماعت نیوزی لینڈ دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد دنیا سے اس وباء کا خاتمہ فرمائے اور دنیا کے تمام ملکوں میں احمدی دوبارہ پوری آزادی سے جلسہ ہائے سالانہ منعقد کرسکیں اور ان للہی جلسوں کے افضال و برکات سے اپنی جھولیاں بھر سکیں، آمین ثم آمین۔

(رپورٹ: شفیق الر حمٰن۔ مبلغ سلسلہ نیوزی لینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات