• 6 مئی, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 38)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
(قسط 38)

پاکستان ٹائمز کیلی فورنیا نے اپنی اشاعت 20ستمبر 2007ء صفحہ 13 پر خاکسار کے مضمون بعنوان ’’رمضان المبارک اور قبولیت دعا‘‘ شائع کیا۔ اس کی تفصیل بھی وہی ہے جو اس سے پہلے دوسرے اخبار کے حوالہ سے گذر چکی ہے۔

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 21 ستمبر 2007ء صفحہ 26 پر پورے صفحہ پر خاکسار کا مضمون انگریزی زبان میں شائع کیاجس کا عنوان ہے۔

How We Can Benefit From Ramadan
’’ہم رمضان المبارک سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘

اس کا انگریزی ترجمہ میں مونس چوہدری صاحب اور محمد عبدالغفار صاحب (امریکن) نے مدد کی تھی۔ فَجَزَاہُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَآء۔

وکٹرول ڈیلی پریس نے اپنی اشاعت 22ستمبر 2007ء صفحہ B-6پر خاکسار کا مضمون بعنوان

God’s Blessings During Ramadan
’’خدا تعالیٰ کی رمضان میں برکات کس طرح حاصل کی جاسکتی ہیں‘‘

انگریزی میں شائع کیا۔ اس مضمون کا متن بھی وہی ہے جو اس سے پہلے دوسرے اخبارات کے حوالہ سے گذر چکا ہے۔ مختلف شہروں میں مختلف کمیونٹیز میں ان کے اخبارات میں خدا تعالیٰ کے فضل سے اسلام کی خوبصورت تعلیم شائع کرائی جاتی رہی۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

دی سن نے اپنی اشاعت 22 ستمبر 2007ء صفحہA-10مذہب کے سیکشن میں خاکسار کا مضمون انگریزی میں بعنوان

During Month of Ramadan The Door of Paradise is Open
’’رمضان کے مہینہ میں اللہ تعالیٰ کی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں‘‘

یہ مضمون بھی وہی ہے کہ رمضان کی برکات، فضائل، قبولیت دعا اور رمضان المبارک کے ایام سے کس طرح فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

اِن لینڈ ڈیلی بلٹن نے اپنی اشاعت 22ستمبر صفحہ A-10پر خاکسار کا مضمون انگریزی میں شائع کیا جس کا عنوان تھا۔

Muhammad Called Ramadan Blessed Month
یعنی محمد (ﷺ) نے رمضان کو بابرکت مہینہ قرار دیا ہے

یہ مضمون بھی وہی ہے جس میں رمضان کی برکات اور رمضان سے استفادہ کے طریق دیگر اخبارات میں لکھے گئے تھے۔ مضمون کے آخر میں نام کے ساتھ مسجد بیت الحمید کا نام، ایڈریس اور فون نمبر بھی درج ہے۔

ایشیاء ٹربیون نے اپنی اشاعت 26 ستمبر 2007ء میں تصاویر کے ساتھ نصف صفحہ سے زائد پر ہماری خبر اس شہ سرخی کے ساتھ شائع کی۔

’’مسجد بیت الحمید چینو میں ماہ رمضان کا پرجوش اہتمام‘‘

جن اچھے کاموں کی عادتیں ہمیں رمضان میں پڑتی ہیں، آئیے انہیں سارے سال پر پھیلائیں۔ امام شمشاد ناصر

اخبار نے لکھا ’’یہ مہینہ بلاوجہ بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں‘‘ مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد احمد ناصر نے درس دیتے ہوئے کہا۔ ’’دراصل اس مہینے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کی تکلیف محسوس کریں جو کئی کئی دنوں بھوکے اس وجہ سے رہتے ہیں کہ انہیں کچھ کھانے کو میسر نہیں ہوتا۔ اور یہ ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے۔‘‘

اخبار نے مزید لکھا دنیا کے ہر کونے میں مسلمان اس وقت رمضان کے بابرکت مہینے سے گذر رہے ہیں ساتھ ہی کیلیفورنیا میں بھی چینو اور گردونواح کے شہروں اورنج کونٹی، پومونا، انٹاریو اور ریور سائڈ سے سینکڑوں مسلمان روزہ افطار کرنے نمازیں پڑھنے اور ڈنر کے لئے مسجد بیت الحمید میں اکٹھے ہوتے ہیں۔

اخبار لکھتا ہے مسجد بیت الحمید میں ہر سال رمضان المبارک کے دوران افطار اور کھانے کا انتظام بھی کیا جاتا ہے جس میں ہر رنگ و نسل کے سینکڑوں مرد و خواتین اور بچے شامل ہوتے ہیں جن میں بعض اوقات مختلف چرچوں کے غیر مسلم دوست بھی شامل ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران روزانہ شام کو امام شمشاد ناصر درس دیتے ہیں ویک اینڈ پر چار سے ساڑھے چار صد تک اور ہفتہ کے دیگر دنوں میں ڈیڑھ سو سے دو صد تک حاضری ہوتی ہے۔ اخبار نے لکھا۔

رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں امام شمشاد ناصر نے اپنے درسوں میں سورۃ الفاتحہ کی تفسیر بیان کی۔ (اخبار نےیہاں پر مزید سورۃ فاتحہ کے نقاط بھی بیان کئے) اس کے بعد اخبار لکھتا ہےکہ درسوں کے دوسرے موضوعات میں عبادت کے طریقے اور اور ان کا اہتمام رمضان المبارک کی نیکیوں کو تمام سال پر پھیلانے اور رمضان میں بنی نوع انسان کی خاطر قربانیاں دینا بھی شامل ہے۔

امام شمشاد ناصر نے اپنے درسوں میں یہ بھی سمجھایا کہ جہاں روزے کا اثر انسان کے جسم پر ہوتا ہے وہاں نماز انسان کی روح پر اثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بابرکت مہینہ میں ہمیں اللہ تعالیٰ کا زیادہ شکر بجا لانا چاہیئے۔ خبر کے آخر پر مسجد بیت الحمید کا پتہ اور فون نمبر بھی اخبار نے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے لکھا۔ اخبار نے 4 تصاویر بھی شائع کیں۔ ایک میں خاکسار درس دے رہا ہے ایک میں مسجد میں سامعین درس سن رہےہیں۔ ایک تصویر میں لوگ افطاری کر رہے ہیں اور ایک میں ڈنر کر رہے ہیں۔

العرب اخبار جو عربی اور انگریزی زبان میں لاس اینجلس سے شائع ہوتا ہے اور ایک بڑی تعداد عربوں کی اس اخبار کو پڑھتی ہے۔ اس کی 26 ستمبر 2007ء کی اشاعت میں صفحہ 30 پر انگریزی میں خاکسار کا مضمون رمضان المبارک کے حوالہ سے شائع ہوا۔ جس کا عنوان ہے ’’رمضان المبارک سے کس طرح فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے‘‘

نفس مضمون وہی ہے جو دوسرے اخبارات میں شائع ہوا۔

پاکستان ٹائمز نے اپنی اشاعت 27ستمبر 2007ء صفحہ 13 میں خاکسار کا مضمون ’’رمضان المبارک اور قبولیت دعا‘‘ کا دوسرا حصہ شائع کیا۔اس کا نفس مضمون بھی وہی ہے جو اس سے قبل علاقہ کے دوسرے اخباروں میں تفصیل کے ساتھ شائع ہوا ہے۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 26 ستمبر 2007ء میں 4 تصاویر کے ساتھ ہماری یہ خبر شائع کی تھی۔

’’بیت الحمید چینو میں ماہ رمضان کا پر جوش اہتمام‘‘

اخبار نے تفصیل کے ساتھ مسجد بیت الحمید میں ماہ رمضان کی عبادات کا ذکر کیا اور روزانہ درس القرآن، نماز تراویح، پانچ نمازیں اور ڈنر اور افطار کا ذکر ہے۔ اور غیر مسلموں کے شامل ہونے کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ ایک تصویر سامعین کی مسجد بیت الحمید میں درس القرآن سن رہے ہیں۔ ایک تصویر میں خاکسار درس القرآن دے رہا ہے۔ باقی 2 تصاویر میں احباب جماعت اور غیر مسلم دوست ڈنر کر رہے ہیں۔

انڈیا پوسٹ نے انگریزی میں اپنی اشاعت 28 ستمبر 2007ء میں صفحہ 22 پر نصف سے زائد صفحہ پر ہماری خبر اس عنوان سے دی۔

Muslims Observe Ramadan at Chino Mosque

اخبار نے تفصیل کے ساتھ مسجد بیت الحمید میں رمضان کی عبادات کا ذکر کیا ہے۔ خبر میں قریباً قریباً وہی کچھ بتایا گیا ہے جو اس سے قبل اردو میں باقی اخبارات نے خبر لکھی۔ اخبار نے یہ بات ہائی لائٹ کی کہ تمام دنیا میں مسلمان اس وقت رمضان کے بابرکت مہینہ سے گذر رہے ہیں اور چینو کی مسجد بیت الحمید میں علاقہ کے اردگرد سے سینکڑوں لوگ روزانہ عبادات کے لئے جمع ہوتے ہیں۔

چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 29 ستمبر تا 5اکتوبر 2007ء صفحہ A-8 پر ایک بڑی رنگین تصویر کے ساتھ ہماری خبر دی جس کا عنوان ہے۔

Observing Ramadan in Chino
’’چینو میں رمضان کا اہتمام‘‘

خبر میں مختصراً بتایا گیا ہے کہ چینو کی مسجد بیت الحمید میں رمضان کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ عبادات کے ساتھ مسجد میں افطاری اور ڈنر کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ امام شمشاد روزانہ خطبہ (درس) دیتے ہیں جس میں قرآن کریم کی تعلیمات بیان کی جاتی ہیں۔

ایشیاء ٹربیون نے اپنی اشاعت 3اکتوبر 2007ء صفحہ5، نصف سے زائد صفحہ پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’جمعۃ الوداع یا جمعۃ الاستقبال‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔

اس مضمون میں خاکسار نے جمعہ کی فرضیت و اہمیت قرآن کریم کی سورۃ جمعہ کی روشنی میں بیان کی۔ احادیث نبویہؐ سے جمعہ کی اہمیت و ثواب بیان کیا۔ اس ضمن میں 6 احادیث درج کی گئی ہیں۔

جمعہ کی نماز ترک کرنے پر حدیث نبویؐ میں انذار۔ یہ حدیث درج کی گئی ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’لوگ جمعہ کی نماز کو ترک کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور ان کا شمار غافلوں میں ہوگا۔‘‘

ایک اور حدیث میں آنحضرت ﷺنے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ وہ لوگ جو جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں ان کے لئے میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ پھر ان لوگوں کو جو جمعہ سے پیچھے رہ گئے ہیں گھروں سمیت جلا دوں۔

اس کے بعد خاکسار نے جمعۃ الوداع یا جمعۃ الاستقبال کے عنوان سے لکھا کہ ہر جمعہ ہی اہمیت والا ہے۔ سال کے 12 مہینوں کے تمام جمعوں کی برکات ہیں۔ اس لئے جمعۃ الوداع کا کوئی تصور نہیں۔ بلکہ لوگ جو اس جمعہ میں حاضر ہوتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اس جمعہ کو جمعۃ الاستقبال بنا دیں اور آئندہ عہد کریں کہ تمام جمعوں کو ادا کیا کریں گے۔ مضمون کے آخر میں خاکسار نے یہ حدیث نبوی ﷺدرج کی ہے۔

’’اللہ سے ڈرو اور پانچ وقت کی نماز پڑھو، ایک مہینے روزے رکھو، اور اپنے اموال کی زکوٰۃ دو اور جب میں کوئی حکم دوں تو اس کی اطاعت کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے‘‘

مضمون کے آخر میں مسجد بیت الحمید کا پتہ اور فون نمبر درج ہے۔

ہفت روزہ پاکستان پوسٹ نے اپنی اشاعت 4 تا 10 اکتوبر 2007ء پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’رمضان المبارک اور عید کا پیغام‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں خاکسار نے عید کے حوالے سے زیادہ باتیں لکھی ہیں۔ اسلامی تہوار کیا ہوتا ہے۔ عید کی خوشی کیسے منانی چاہیئے۔ عید الفطر کا کیا مقصد ہے۔ عید کی تکبیرات خطبہ عید کی اہمیت اور جو سبق رمضان سے حاصل کیا ہے اسے باقی سال کے دنوں میں بھی اپنے اوپر لاگو کرنا چاہیئے اور خاص طور پر اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے۔ کہ جس طرح رمضان میں لوگ نمازوں کے لئے مسجد آتے تھے۔ رمضان کے بعد بھی نمازوں کے لئے مسجد میں آنا چاہئے۔ آنحضرت ﷺکی یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ مومن مسجد میں اس طرح ہے جس طرح مچھلی پانی میں۔ اور قیامت کے دن اس شخص پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہوگا جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے۔

ڈیلی بلٹن نے اپنی اشاعت 5 اکتوبر 2007ء صفحہ5 پر سٹی نیوز سیکشن میں ہماری اس عنوان سے خبر دی۔

Mosque Marks Ramadan
’’مسجد میں رمضان کا اہتمام اور عبادات‘‘

اخبار نے لکھا ہے کہ مسلمان اس وقت رمضان المبارک کے بابرکت مہینے سے گذر رہے ہیں اور انہیں میں سے یہاں پر چند شہروں (چینو، لاس اینجلس، ریور سائڈ، اورنج کونٹی) وغیرہ سے سینکڑوں مسلمان مسجد بیت الحمید میں روزانہ اکٹھے ہو کر رمضان میں عبادات بجا لاتے ہیں اور اکٹھے ڈنر کرتے ہیں۔ امام شمشاد نے کہا کہ اس مہینہ کا مقصد بلا وجہ بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہے بلکہ اس مہینہ میں دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنی چاہیئے اور ان کی مدد کرنی چاہیئے۔ رمضان یہی سبق سکھانے کے لئے آتا ہے۔ غرباء کو بعض اوقات کھانا بھی میسر نہیں ہوتا۔ اس تکلیف کا احساس رکھنا چاہئے۔

اخبار لکھتا ہے مسجد بیت الحمید میں ہر سال رمضان کے مہینہ میں سب کے لئے افطاری اور ڈنر کا انتظام ہوتا ہے۔ بلکہ غیر مسلم بھی اس میں شامل ہوتے ہیں۔ اخبار نے ایک تصویر بھی دی ہے جس میں خاکسار درس دے رہا ہے۔

پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 5 اکتوبر 2007ء صفحہ 5 پر خاکسار کا مضمون خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ مضمون کا عنوان ہے ’’رمضان المبارک اور عید کا پیغام‘‘ اس مضمون کا متن قریباً وہی ہے جس کا ذکر پہلے گذر چکا ہے۔

پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 12 اکتوبر 2007ء صفحہ3 پر خاکسار کی تصویر کے ساتھ یہ مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے۔ ’’رمضان المبارک کا پیغام اور جاری و ساری برکات‘‘ خاکسار نے اس مضمون میں اس طرف توجہ دلائی کہ رمضان کے اختتام پر ہر شخص کو کوشش کرنی چاہیئے کہ ان نیکیوں کو زندہ رکھے جو اس نے رمضان میں کی ہیں۔ اور جب شیطان کو رمضان میں جکڑا ہے تو اسے اب کھولیں نہیں جکڑا ہی رہنےدیں کیونکہ وہ دشمن ہے۔ خاکسار نے رمضان المبارک جو پیغام لے کر آیا تھا اسے دہرایا ہے۔ یعنی رمضان کا پہلا پیغام تقویٰ حاصل کرنا تھا۔ اب رمضان کے بعد تقویٰ میں مزید ترقی کرتے چلے جائیں۔ اس ضمن میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا یہ حوالہ نقل کیا ہے۔ ’’ہمیشہ دیکھنا چاہئے کہ ہم نے تقویٰ و طہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے؟ اس کا معیار قرآن ہے……!‘‘

پھر رمضان کا ایک اور پیغام لکھا ہے ’’اِنِّیْ قَرِیْبٌ‘‘ کی صدا سے فائدہ اٹھائیں۔ یعنی اب بھی دعائیں کریں۔ اس ضمن میں خاکسار نے حضرت مسیح موعودؑ کی یہ دعا بھی اس مضمون میں درج کی ہوئی ہے۔

’’اے رب العالمین! تیرے احسانوں کا میں شکر ادا نہیں کر سکتا، تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے اور تیرے بے غایت مجھ پر احسان ہیں۔ میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہوجاؤں، میرے دل میں خالص اپنی محبت ڈال تاکہ مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما۔ اور مجھ سے ایسے عمل کرا جس سے تو راضی ہوجائے، میں تیرے وجہ کریم کے ساتھ اس بات سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔ رحم فرما، رحم فرما، رحم فرما اور دنیا و آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔‘‘

پاکستان پوسٹ نے اپنی ایک اشاعت 11تا 17 اکتوبر2007ء صفحہ 13 پر خاکسار کا مضمون ’’رمضان المبارک کی جاری و ساری برکات‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ نفس مضمون بالکل وہی ہےجو اوپر گذر چکا ہے۔

الاخبار نے اپنی اشاعت 12 اکتوبر 2007ء صفحہ 12 پر خاکسار کا مضمون عربی زبان میں بعنوان ’’شھر رمضان المبارک و عید الفطر سعید‘‘ مع خاکسار کی تصویر کے شائع کیا۔

اس مضمون میں خاکسار نے رمضان المبارک کی برکات کو بعد رمضان جاری رکھنے اور عیدالفطر کے مسائل بیان کئے ہیں۔

پاکستان جرنل نے اپنی 19 اکتوبر 2007ء کی اشاعت میں خاکسار کا مضمون ’’رمضان المبارک کی جاری و ساری برکات‘‘ کو تفصیل کے ساتھ شائع کیا ہے۔ نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل دوسرے اخبارات کے ضمن میں گذر چکا ہے۔

پاکستان ایکسپریس نےاپنی اشاعت 19 اکتوبر 2007ء صفحہ 7 پر ہماری یہ خبر 6 تصاویر کے ساتھ شائع کی۔

’’مسجد بیت الحمید میں عید الفطر جوش اور جذبے سے منائی گئی‘‘

اخبار نے لکھا کہ گردو نواح کے سینکڑوں افراد مسجد بیت الحمید میں عید منانےکے لئے اور خدا تعالیٰ کی وحدانیت، بزرگی اور بڑائی بیان کرنے کے لئے جمع ہوئے۔ نماز کی امامت امام سید شمشاد ناصر نے کرائی اور خطبہ عید دیا۔ جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے پیار محبت اور امن کے دعویٰ کو اصلی اور واقعاتی مثالوں میں ڈھالیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان ایک روحانی ریفریشر کورس تھا جس میں احکام خدا وندی یاد کرائے جاتے ہیں اور اس کا پہلا سبق یہ ہے کہ انسان خدا کے لئے جائز چیزوں کو بھی چھوڑ دے۔ امام شمشاد نے کہا کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی سے ہی دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ حقوق العباد کے حوالہ سے غرباء کی حاجات کو پورا کرنے کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیئے جیسا کہ رمضان میں کیا ہے۔ امام شمشاد نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرتے ہوئے چغلی، غیبت خوری اور گالی گلوچ سے بھی بچنا چاہیئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انسانی تعلقات میں سب سے اہمیت والا رشتہ میاں بیوی کا رشتہ ہے جس پر تمام معاشرے کے اخلاقی معیار کا دارومدار ہے۔ اس لئے میاں بیوی کو ایک دوسرے کی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بدعتوں اور بدرسومات سے پرہیز کرتے ہوئے اسلام کی تعلیم پر کاربند ہونا چاہیئے جس کا اعلیٰ نمونہ محمد مصطفیٰ ﷺ نے پیش فرمایا ہے۔

ہفت روزہ پاکستان پوسٹ نے اپنی اشاعت 15 تا 21 نومبر 2007ء صفحہ 9 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ’’وطن عزیز کی پکار، دعا، دعا، دعا‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ خاکسار نے اس مضمون میں لکھا۔ ان دنوں میرا وطن عزیز پاکستان بہت سی مشکلات سے دوچار ہے۔ کہیں سیاسی ہنگامہ آرائی ہے تو کہیں مذہبی، انسانی خون کافی سستا ہے، دل غم میں ڈوب کر خون کے آنسو روتا ہے اور گھبرا کر یہ کہہ اٹھتا ہے کہ میں وطن عزیز کے لئے کیا کروں؟

میں کوئی سیاسی آدمی یا سیاسی لیڈر نہیں ہوں۔ نہ ہی سیاسی طور پرمیرے پاس کوئی حل ہے۔ میرا خیال تو آنحضرت ﷺ کی ایک حدیث کی طرف گیا جس میں ارشاد ہے۔ حُبُّ الوَطَنِ مِنَ الاِیْمَانِ کہ وطن سے محبت ایمان کا جز ہے۔

وطن سے کس قسم کی محبت اور کس طرح کی جائے؟ ہر شخص کے دل میں یہ سوال اٹھتا ہے۔ حالانکہ ہر شخص وطن سے محبت کا دعوے دار ہے۔ ہر ایک سیاسی اور مذہبی دعوے دار جو کچھ بھی کر رہا ہے وہ یہی کہتا ہےکہ ملک سے محبت کا تقاضا ہے۔ ایک سیاسی شخصیت ان دنوں پاکستان آئی اور سیاسی جلوس میں 150 جانیں ضائع گئیں، لقمہ اجل بن گئیں۔ آئے دن کہیں نہ کہیں بم پھٹ جاتا ہے۔ اور غریب عوام، نہتے معصوم اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ ادھر مذہب اسلام کا پرچار کرنے والے بھی سیاست میں کودے ہوتے ہیں اور جب کچھ اور نہیں بن پڑتا تو ایک دوسرے کو کافر قرار دے دیں گے۔ شیعہ، سنی فساد، مساجد میں بے دریغ قتل و غارت، پھر رمضان کے دنوں میں مہنگائی بھی آسمان کو چھو رہی ہے، یہ سب کچھ اسلام کے نام پر ہوتا ہے!

سچ بتائیں کیا یہی مسلمانی ہے؟ ایسے لوگوں کے لئے علامہ اقبال نے نہیں کہا تھا:

یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

وطن عزیز کو مادر وطن بھی کہا جاتا ہے۔ کیا ماں کے ساتھ انسان ایسا ہی سلوک کرتا ہے حالانکہ ماں کا وجود تو جنت کا ضامن ہے۔ آپ نے تو ماں کو جہنم میں جھونک دیا ہے اور تلاش جنت کی کر رہے ہیں!

پس اے سننے والو سنو! اے سوچنے والو ! اے مدبرو! اے سیاسی لیڈرو! اے مذہبی راہنماؤ! کچھ تو خود بھی خدا کا خوف کرو اور لوگوں کو بھی اس خوف خدا کی طرف توجہ دلاؤ۔

میرا وطن پکار پکار کر اعلان کر رہا ہے کہ مجھے بچاؤ۔ مجھےبچاؤ۔ اور میرے پاس اس کے سوا کوئی اور حل نہیں کہ میں کہوں اے غم گسارو! اے وطن کو ماں جاننے والو! ماں کے قدموں میں جنت تلاش کرو۔ اس کے لئے دعا کرو۔ دعا کرو۔ دعا کرو۔

خاکسار نے پاکستانی TV چینلز کے حوالہ سے لکھا کہ میں تو جب بھی TV دیکھتاہوں عقل حیران رہ جاتی ہے کہ وطن عزیز میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ بموں کے دھماکے سے کون مارے جا رہے ہیں کن لوگوں کے ٹکڑے اڑائے جارہے ہیں۔ کیا یہ سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں؟ انہی امور کی وجہ سے مسلمانوں کو دہشت گرد بنایا جارہا ہے۔

ہم مسلمان کہیں ایک دوسرے پر غلاظت اچھالتے ہیں۔ ایک دوسرے کا خون بہانے میں دریغ نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں کا خون بہانا ہی عین اسلام سمجھتے ہیں۔ مضمون کے آخر میں خاکسار نے پریس اور میڈیا سے درخواست کی ہے کہ لوگوں کو شعور عطا کریں۔ تعصب کی پٹی دور کرنے کی دوائیں دیں اور آپس میں پیار محبت کا درس دیں اور وہ مادر وطن جس کو لاکھوں جانوں کے نذرانے دے کر حاصل کیا گیا ہے اس کی حفاظت کریں۔ آخر میں مسجد بیت الحمید کا نام اور ایڈریس اور فون نمبر بھی درج ہے۔

الاخبار نے اپنے عربی سیکشن میں حضرت امیر المومنین خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ایک خطبہ جمعہ کا خلاصہ پون صفحہ پر حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ خطبہ کا عنوان ہے۔ ’’اہمیة صلوٰة الجمعة‘‘ جمعہ کی نماز کی اہمیت

یہ خطبہ جمعہ حضور انور نے 12 اکتوبر 2007ء کو مسجد بیت الفتوح برطانیہ میں ارشاد فرمایا تھا۔ اخبار نے حضور انور کے خطبہ جمعہ کے حوالہ سے لکھا:
امام جماعت احمدیہ مسلمہ کے روحانی پیشوا مرزا مسرور احمد نے خطبہ جمعہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے سورة الجمعة کی آیات 9تا 11 تلاوت فرمائیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ امام نے بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمان رمضان کے آخری جمعہ میں کثرت سے حاضر ہوتے ہیں اور ان کے خیال میں اس جمعہ میں حاضر ہونے سے سابقہ سارے گناہ بخشے جاتے ہیں جس کے بعد انہیں پھر کسی اور چیز کی ضرورت نہیں رہتی۔ اور وہ سارا سال نماز جمعہ سے غفلت برتتے ہیں، حالانکہ اسلام میں ایسا کوئی تصور جمعة الوداع کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ انتہائی غلط تصور ہے۔ اللہ تعالیٰ کا بہت شکر اور احسان ہے کہ ہم جو احمدی ہیں اس بدعت سے عموماً بچے ہوئے ہیں۔

آپ نے اس ضمن میں آنحضرت ﷺکی یہ حدیث سنائی کہ آپؐ نے فرمایا ہے کہ اگر انسان کبائر گناہ سے بچے تو پانچ نمازیں، ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ اور رمضان سے اگلا رمضان ان دونوں کے درمیان ہونے والی لغزشوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

حضور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب تم جمعہ کی نماز ادا کر چکو تو بے شک اپنے کاروبار میں اور تجارتوں میں مصروف ہوجاؤ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے فضل رکھ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہےکہ اے نبی ﷺ! اللہ کے حکم کی طرف بلانے پر تیری آواز پر جو لوگ کان نہیں دھرتے تو ایسے لوگ منافق ہیں۔ فرمایا کہ بعض مسلمان صرف اس جمعہ کو یا عید پر ہی حاضر ہوتے ہیں اور بقیہ نمازوں سے غفلت برتتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی مغفرت اور برکتوں سے اپنے آپ کو محروم رکھتے ہیں۔

اخبار لکھتا ہے کہ اس ضمن میں امام مرزا مسرور احمد صاحب نے بہت ساری احادیث بھی خطبہ جمعہ میں سنائیں جن میں جمعہ کی اہمیت بیان کی گئی تھی۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا ہے کہ صلوٰة جمعہ کی ادائیگی کے لئے کوشش کرنی چاہیئے۔ اور خدا تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کو طلب کرتے رہنا چاہیئے۔

فرمایا: ایک احمدی کو اس لحاظ سے بھی اس جمعہ کی اہمیت کو مدنظر رکھنا چاہیئے کہ یہ زمانہ جس میں سے ہم گذر رہے ہیں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق جو اس سورة الجمعة میں بیان ہوئے ہیں۔ یہ زمانہ حضرت مسیح موعودؑ کا زمانہ ہے۔ اس سورة میں وَاٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ کا اعلان بھی ہے کہ ایک دوسری قوم بھی ہے جن میں وہ اسے بھیجے گا۔ جو ابھی تک ان سے نہیں ملی۔ پس اس میں آنحضرت ﷺ کے عاشق صادق کے بھیجنےکی خوشخبری ہے۔ جس نے ایک جماعت بنانے کے لئے مسلمانوں کو جمع کرنے کے لئے انہیں جمعہ کی اہمیت کا احساس دلانے کے لئے آواز دینی تھی۔ جو مبعوث ہوا اور اس نے آواز دی اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے اس کو مانا۔

فرمایا اس زمانے میں ایک احمدی کی ذمہ داریاں بہت بڑھی ہوتی ہیں۔ ایک امانت جو ہمارے سپرد ہے ایک عہد جو ہم نے کیا ہے اس کا حق ادا کرنا ہے۔ اور حق یہ ہے کہ یہ حق بغیر دعا اور بغیر اللہ تعالیٰ کے فضل سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ہم اللہ تعالیٰ سے اپنی نسلوں کے اس مضبوط تعلق کی دعا مانگیں کہ وہ دین جو اللہ تعالیٰ کا آخری دین ہے اس پر قائم رہنے اس پر اپنی نسلوں کو قائم رکھنے اور اس کے پھیلانے میں ہمارا بھی کردار ہو۔ اور ہم حقیقت میں جمعہ کا حق ادا کرنے والے ہوں۔ ہم حقیقت میں اس مقصد کو پورا کرنے والے ہوں جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو مبعوث فرمایا تھا۔

اگر ہم نے اپنے اعمال میں بھی ان بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاک تبدیلیاں پیدا نہ کیں تو یہ بہت فکر کا مقام ہے۔ اور اس کی طرف بہت توجہ کی ضرورت ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے جھنٖڈے تلے آنے کا انقلاب تو اب آنا ہی ہے۔ انشاء اللہ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوئے شعائر اللہ کی حفاظت کرتے ہوئے اس انقلاب کا حصہ بننا ہے۔

حضور نے مزید فرمایا: حضرت مسیح موعودؑ نے ایسے وقت کی ایجادات کا ذکر فرمایا ہے کہ ’’جس قدر آئے دن نئی ایجادیں ہوتی جاتی ہیں اسی قدر عظمت کے ساتھ مسیح موعود کے زمانہ کی تصدیق ہوتی جاتی ہے‘‘۔

فرمایا آج دیکھیں سیٹلائیٹ، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ نے اس میں مزید وسعت پیدا کر دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کی تائیدات کے طور پر MTA اور انٹرنیٹ بھی آپ کو مہیا فرما دیا ہے۔

جس کے ذریعے سے تبلیغ کا کام ہونا چاہیئے یہ سب دین واحد پر جمع کرنے کے سامان ہیں۔ فرمایا پس یہ جمعہ جو دائمی برکات کا حامل ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اسے دیکھنے اور پانے کی توفیق دے۔ ہماری کمزوریوں اور کوتاہیوں کو معاف فرمائے۔ آمین

الاخبار کے اس حصہ پر جہاں حضور انور کے خطبہ جمعہ کا خلاصہ ہے۔ ایک طرف مسجد بیت الحمید کی تصویر بھی ہے اور اس کے ساتھ ہی عربی میں معلومات بھی لوگوں کے لئے مہیا کی گئی ہیں۔ مثلاً بیت الحمید میں پانچوں نمازوں کا اہتمام، درس، کلاسز، مسجد کا ایڈریس، فون نمبرز کے علاوہ عربی زبان میں جو کتب میسر ہیں ان کے نام بھی درج ہیں۔جیسے تفسیر کبیر، اسراء و معراج کی حقیقت، القول الصریح فی ظہور المہدی، مذہب کے نام پر خون، درثمین (عربی)، مسلمانوں کے سنہری کارنامے وغیرہ

پاکستان ایکسپریس کی اشاعت 16 نومبر میں خاکسار کا مضمون بعنوان ’’وطن عزیز کی پکار…… دعا، دعا، دعا‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع ہوا ہے۔ اس کی تفصیل پہلے اخبار میں گذر چکی ہے۔ مضمون وہی ہے۔

ایشیاء ٹربیون نے اپنی اشاعت 21 نومبر 2007ء صفحہ 5 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’وطن عزیز کی پکار۔دعا، دعا، دعا‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ نفس مضمون وہی ہے جو اوپر گذر چکا ہے۔

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 23 نومبر 2007ء صفحہ 26 پر قریباً پورے صفحہ پر ہماری خبر شائع کی ہے جس کا عنوان ہے۔

Waqfe Nau Holds Regional Convention
یعنی ’’وقف نو‘‘ اپنا اجتماع کرتے ہیں۔

اخبار نے تین تصاویر بھی شائع کی ہیں ایک تصویر اجتماعی گروپ کی ہے جس میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے رضوان جٹالہ صاحب، مونس چوہدری صاحب، عاصم انصاری صاحب (صدر جماعت) حافظ سمیع اللہ صاحب نیشنل سیکرٹری وقف نو امریکہ، ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب (صدر جماعت) خاکسار سید شمشاد ناصر مربی سلسلہ، عمران جٹالہ صاحب، ریجنل سیکرٹری وقف نو، اسماعیل ڈار صاحب برادر علیم، ناصر نور صاحب (موجودہ صدر جماعت لاس اینجلس) رانا اقبال صاحب، منیر احمد صاحب، اس کے علاوہ بچے جو وقف نو اجتماع میں شامل تھے۔

دوسری تصویر میں عاصم انصاری صاحب تقریر کر رہے ہیں۔ اور ہیڈ ٹیبل پر حافظ سمیع اللہ صاحب، ڈاکٹر حمید الرحمان اور خاکسار بیٹھے ہیں۔ تیسری تصویر میں خاکسار سید شمشاد ناصر تقریر کر رہا ہے۔

اخبار نے اجتماع کی جو خبر شائع کی ہے۔ احمدیہ مسلم کمیونٹی نے وقف نو کا اپنا ایک روزہ سالانہ اجتماع 10 نومبر کو منعقد کیا جس میں قریباً 75 کی حاضری تھی جن میں بچے اور والدین شامل ہوئے تھے۔ اس اجتماع میں نیشنل سیکرٹری وقف نو امریکہ نیو جرسی سے تشریف لائے تھے۔ اور اس کا اہتمام و انتظام ریجنل سیکرٹری وقف نو عمران جٹالہ صاحب نے کیا۔ اخبار نے لکھا کہ وقف نو کی سکیم 1987ء میں شروع ہوئی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ والدین اپنےبچے کی پیدائش سے قبل ہی انہیں خدمت اسلام کے لئے وقف کریں اور اس وقت (2007ء تک) دنیا میں 26 ہزار سے زائد وقف نو میں بچے اور بچیاں شامل ہوچکی تھیں۔ یہ اسی اصول پرہے جس کا ذکر قرآن مجید میں حضرت مریم کے بارے میں کرتا ہے (3:36)۔ یہ ایک روزہ اجتماع جو ساؤتھ ویسٹ ریجن کا تھا لاس اینجلس کے ایک شہرآپ لینڈ میں ہوا۔ والدین اپنے بچوں کو اجتماع میں شامل کرنے کے لئے لائے تھے۔ جس کا ایک مقصد ان کی تربیت اور ایک دوسرے کے ساتھ واقفیت اور جان پہچان بھی تھی۔ اِن لینڈکے صدر جماعت عاصم انصاری نے اس موقعہ پر تمام اجتماع کے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ جن بچوں نے تقاریر کیں انہوں نے خدمت انسانیت کے حوالہ سے بات کی اور مستقبل میں اپنی خدمات کا عزم کیا۔ اجتماع کے اختتام پر امام شمشاد ناصر آف مسجد بیت الحمید نے شرکاء، والدین اور بچوں کو ’’وقف نو‘‘ کے بارے میں بتایا کہ آپ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اپنےبچے خدمت دین اور خدمت انسانیت کےلئے وقف کئے۔ امام شمشاد نے بچوں کو ان پر مستقبل میں پڑنے والی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔ حافظ سمیع اللہ صاحب نیشنل سیکرٹری وقف نو نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔ اجتماع کا اختتام ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب کی دعا سے ہوا۔

چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 24 تا 30 نومبر 2007ء صفحہ B-3پر اس عنوان سے ہماری خبر دی۔

Group Holds Regional Convention
’’گروپ ریجنل اجتماع کرتا ہے‘‘

اس خبرمیں وقف نوکے ایک روزہ سالانہ اجتماع کے بارےمیں خبر ہے جس کی تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔

(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات