• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ظاہری نفاست کا اثر

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
انسانی فطرت میں یہ بات رکھی گئی ہے کہ وہ ہر کمال کی پیروی کرنا چاہتی ہے۔ دیکھ لو! انگریزوں کی نئی ایجادات سوئی، چاقو وغیرہ تک کی کس قدر عزت کی جاتی ہے اور دیسی اشیاء کے مقابلہ میں ان کو کس قدر پسند کیا جاتا ہے ؛ حالانکہ ان میں بعض اشیاء اصلی نہیں بلکہ اکثر ملمع کی ہوئی ہوتی ہیں، مگر ظاہری چمک دمک ایسی ہوتی ہے کہ آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہیں اور اس کی روشنی ایک کشش کے ساتھ اپنی طرف متوجہ کر لیتی ہے۔ تم نہیں دیکھتے یہ جھوٹےزیور جو ملمع کئے ہوئے بکتے ہیں ان کی تجارت کیسی سرعت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ اصلی اشیاء کے مقابل میں ان کو رکھ کر دیکھو گے تو معلوم ہوگا کہ اصلی، نقلی معلوم ہوتا ہے اور نقلی اصلی۔ ان اشیاء کی ظاہری چمک دمک میں ایک روشنی ہے جو ہمارے دیسی صناع اس کو دکھا نہیں سکتے۔ اس لئے باوجود یہ کہ لوگ صاف جانتے ہیں کہ یہ اشیاء ملمع شدہ ہیں۔ لیکن اس دجل کی کچھ بھی پرواہ نہیں کرتے۔ ہر ایک چیز ان کی دیکھو۔ دیسی کپڑے، دیسی جوتے، جنٹلمین تعلیم یافتہ ان سے بیزاری ظاہر کرتے ہیں۔ کیوں ؟ صرف اس لئے کہ انگریز ی اشیاء میں خاص قسم کی نفاست اور عمدگی ہوتی ہے۔ یہ لوگ چمڑے کو ایسا کماتے ہیں کہ اس میں نرمی اور چمک پیدا کر لیتے ہیں۔ یہ کیا ہر ایک ادنیٰ سی چیز کو دیکھو ایک تاگے کو ہی دیکھو، کیسا خوبصورت ہوتا ہے۔ غرض ہر ایک دیسی چیز کو با لمقابل نکما کر دیا ہے، بلکہ میں نے تو سنا ہے کہ بعض دیسی رئیس دیسی چیز وں سے یہاں تک متنفر ہیں کہ ان کے کپڑے بھی پیرس سے دھل کر آتے ہیں اور پینے کا پانی بھی ولایت سے منگواتے ہیں۔

اس خریداری کا سِر کیا ہے۔ انہوں نے ظاہری خوبصورتی اور چمک اور خوش نمائی رکھ دی ہے۔ اس لئے لوگ ادھر جھک گئے ہیں۔ جب یہ حالت ہے کہ دیانت دار اور بھی ہیں کفار کا بھی گروہ ہے لیکن کفار کی طرف رجوع ان کی نفاست اور چمک کی وجہ سے ہے۔ یہی حال اخلاق اور اعمال کا ہے۔ پس جب تک ان کی چمک دمک یہاں تک نہ پہنچائی جائے، نوع انسان پر اثر نہیں پڑسکتا۔ جو لوگ خود کمزور ہوتے ہیں، وہ دوسرے کمزوروں کو جذب نہیں کر سکتے۔

(ملفوظات جلد اول 2016 ایدیشن صفحہ 198-199)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

مڈغاسکر میں جلسہ ہائے یوم مصلح موعودؓ کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 مارچ 2023