میں اس ذات سے بے خبر تھا
وہ میری ذات سے باخبر تھا
اس سے الفت کی جستجو کی
اگرچہ ارادوں میں منتشر تھا
اپنے ماتھے کی سلوٹوں سے
شہر بھر میں معتبر تھا
اپنی نظروں سے گِر گیا میں
وہ گناہوں سے باخبر تھا
میں قصہ طویل سمجھا تھا
قصہ سانسوں کا مختصر تھا
میں جس ذات کا منتظر تھا
وہ ازل سے میرا ہمسفر تھا
(کاشف ریحان خالد۔بیلجیئم)