تیرے در پر ہے کھڑی تو فضل کر تو رحم کر
ساری دنیا ہر گھڑی تو فضل کر تو رحم کر
طاقتِ پرواز ذہنوں سے ہمارے اڑ گئی
جاں ہے کانٹوں میں اَڑی تو فضل کر تو رحم کر
اے خدا یہ دُور کوئی اور کر سکتا نہیں
ہے بلا وہ آ پڑی تو فضل کر تو رحم کر
تیری چوکھٹ پہ ہیں سجدہ ریز ہم اے ذوالمنن
آزمائش ہے کڑی تو فضل کر تو رحم کر
اب ہماری آنکھوں میں جوش ندامت کے سبب
آنسوؤں کی ہے جھڑی تو فضل کر تورحم کر
تیرے عفو و درگزر سےدل میں امید کرم
ہم کو مالک ہے بڑی تو فضل کر تو رحم کر
(پروفیسر مبارک احمد عابد)