تیرے ہی بندے ہیں جو بیمار ہیں
مضطرب ہیں اور کچھ لاچار ہیں
جھولیاں پھیلائے کرتے ہیں صدا
کرم کر اور اب اُٹھا لے یہ وباء
التجائیں سب کی سن لے اے مجیب
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
مشرق اور مغرب نہیں محفوظ اب
تیرے کُن کے منتظر ہیں سب کے سب
کب یہ آئے گی صدا اِنّْی قریبْ
اپنی رحمت کی سنا دے ربّ نوید
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
یَا حَفِیْظُ یَا عَزِیْزُ یَا رَفِیْقُ
(عائشہ کلیم۔جرمنی)