• 5 مئی, 2025

عالی مرتبہ کا نبی

میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے۔ (ہزار ہزار درود اور سلام اُس پر) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے۔ اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔ افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے اس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا۔ وہ توحید جو دنیا سے گم ہوچکی تھی وہی ایک پہلوان ہے جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا۔ اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی اور انتہائی درجہ پر بنی نوع انسان کی ہمدردی میں اس کی جان گداز ہوئی اس لئے خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا اس کو تمام انبیاء اور تمام اولین و آخرین پر فضیلت بخشی اور اس کی مرادیں اس کی زندگی میں اس کو دیں۔

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ118-119)

•تیرہ13 برس کا زمانہ کم نہیں ہوتا۔ اس عرصہ میں آپ (آنحضرتﷺ) نے جس قدر دکھ اٹھائے ان کا بیان بھی آسان نہیں ہے۔ قوم کی طرف سے تکالیف اور ایذا رسانی میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑ ی جاتی تھی اور ادھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے صبر اور استقلال کی ہدایت ہوتی تھی اور بار بار حکم ہوتا تھاکہ جس طرح پہلے نبیوں نے صبر کیا ہے تُوبھی صبر کر۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کمال صبر کے ساتھ ان تکالیف کو برداشت کرتے تھے اور تبلیغ میں سست نہ ہوتے تھے۔ بلکہ قدم آگے ہی پڑتا تھا۔ اور اصل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر پہلے نبیوں کا سا نہ تھا کیونکہ وہ تو ایک محدود قوم کے لئے مبعوث ہو کر آئے تھے اس لئے ان کی تکالیف اور ایذا رسانیاں بھی اسی حد تک محدود ہوتی تھیں۔ لیکن اس کے مقابلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر بہت ہی بڑا تھا۔ کیونکہ سب سے اول تو اپنی ہی قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالف ہو گئی اور ایذا رسانی کے در پے ہوئی اور عیسائی بھی دشمن ہو گئے…۔

(ملفوظات جلد7 صفحہ198-199، ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کا چھٹا سالانہ کانوکیشن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جولائی 2022