• 28 اپریل, 2024

فرشتوں کی اقسام

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ اور فرشتے ایک اور بندے کے اعمال لے کر آسمان کی طرف چڑھے۔ وہ فرشتے آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ یہ اعمال بڑے پاکیزہ ہیں اور یہ بندہ اُنہیں بڑی کثرت سے بجا لا رہا ہے اور چونکہ ان اعمال میں غیبت کا کوئی شائبہ نہیں تھا اس لئے پہلے آسمان کے دربان اور حاجب فرشتے نے اُنہیں آگے گزرنے دیا۔ لیکن جب وہ دوسرے آسمان پر پہنچے تو اُس کے دربان فرشتے نے اُنہیں پکارا کہ ٹھہر جاؤ۔ واپس لوٹو اور ان اعمال کو ان کے بجا لانے والے کے منہ پر مارو۔ اُس فرشتے نے کہا کہ مَیں فخر و مباہات کا فرشتہ ہوں اور خدا تعالیٰ نے مجھے اس لئے یہاں مقرر کیا ہے کہ مَیں کسی بندے کے ایسے اعمال کو یہاں سے نہ گزرنے دوں جن میں فخر و مباہات کا بھی کوئی حصہ ہو اور وہ اپنی مجالس میں بیٹھ کر بڑے فخر سے اپنی نیکی کو بیان کرنے والا ہو۔ یہ شخص جس کے اعمال لے کر تم یہاں آئے ہو، لوگوں کی مجالس میں بیٹھ کر اپنے ان اعمال پر فخر و مباہات کا اظہار کیا کرتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فرشتوں کا ایک اَور گروہ ایک اَور بندے کے اعمال لے کر آسمان کی طرف بلند ہوا اور وہ ان فرشتوں کی نگاہ میں بھی کامل نور تھے، ایسے اعمال تھے جو بڑے چمکدار تھے۔ ان اعمال میں صدقہ و خیرات بھی تھا، روزے بھی تھے، نمازیں بھی تھیں اور وہ محافظ فرشتے تعجب کرتے تھے کہ خدا تعالیٰ کا یہ بندہ کس طرح اپنے رب کی رضا کی خاطر محنت کر رہا ہے۔ اور چونکہ ان اعمال میں غیبت کا کوئی حصہ نہیں تھا، ان میں فخر و مباہات کا بھی کوئی حصہ نہیں تھا، اس لئے پہلے اور دوسرے آسمان کے دربان فرشتوں نے اُنہیں گزرنے دیا۔ لیکن جب وہ تیسرے آسمان کے دروازے پر پہنچے تو اُس کے دربان فرشتے نے کہا ٹھہر جاؤ۔ اِضْرِبُوْا بِھَذَا الْعَمَلِ وَجْہَ صَاحِبِہٖ۔ کہ جس شخص کے یہ اعمال ہیں، تم خدا تعالیٰ کے حضور جن کو پیش کرنے جارہے ہو، اُس کے پاس واپس لے جاؤ اور ان اعمال کو اُس کے منہ پر مارو۔ فرشتے نے کہا کہ میں تکبر کا فرشتہ ہوں، مجھے تیسرے آسمان کے دروازے پر اللہ تعالیٰ نے یہ ہدایت دے کر کھڑا کیا ہے کہ اس دروازے سے کوئی ایسا عمل آگے نہ گزرے جس کے اندر تکبر کا کوئی حصہ ہو۔ اور یہ شخص جس کے اعمال تم اپنے ساتھ لائے ہو یہ بڑا متکبر ہے۔ وہ اپنے آپ کو ہی سب کچھ سمجھتا ہے اور دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے اور ان سے تکبّر اور اِباء کا سلوک کیا کرتا ہے۔ اور وہ اپنی مجالس میں گردن اونچی کر کے بیٹھنے والا ہے۔ اس کے اعمال گو تمہاری نظر میں اچھے نظر آ رہے ہیں لیکن وہ خدا تعالیٰ کی نظر میں مقبول نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چوتھا گروہ ایک اور بندے کے اعمال لے کر آسمان کی طرف بلند ہوا۔ وہ اعمال ان فرشتوں کو کَوْکَبٌ دُرِّیٌ، یعنی روشن ستارے کی طرح خوبصورت معلوم ہوتے تھے۔ اُن میں نمازیں بھی تھیں، تسبیح بھی تھی، حج بھی تھا، عمرہ بھی تھا۔ وہ فرشتے یہ اعمال لے کر آسمان کے بعد آسمان اور دروازے کے بعد دروازے سے گزرتے چوتھے آسمان کے دروازے پر پہنچے۔ تو اُس کے دربان فرشتے نے اُنہیں کہا ٹھہر جاؤ۔ تم یہ اعمال اُن کے بجا لانے والے کے پاس واپس لے جاؤ اور اُس کے منہ پر دے مارو۔ اُس فرشتے نے کہا کہ مَیں خود پسندی کا فرشتہ ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ مَیں اُس شخص کے اعمال کو جس کے اندر عُجب پایا جاتا ہے، گویا وہ اپنے نفس کو خدا تعالیٰ کا شریک سمجھتا ہو اور خود پسندی کا احساس اُس کے اندر پایا جائے اور اُس میں خدا تعالیٰ کی بندگی کا احساس نہ پایا جاتا ہو، اس چوتھے آسمان کے دروازے سے اُسے نہیں گزرنے دیا جا سکتا کیونکہ میرے رب کا مجھے یہی حکم ہے کہ یہ شخص جب کوئی کام کرتا تھا تو خود پسندی کو اُس کا ایک حصہ بنا دیتا تھا، اُس کے اعمال اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں مقبول نہیں ہیں۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں کا ایک پانچواں گروہ ایک اور بندے کے اعمال لے کر آسمانوں کی طرف بلند ہوا۔ ان اعمال کے متعلق ان فرشتوں کا خیال تھا کہ ’’کَاَنَّہُ الْعَرُوْسُ الْمَزْفُوْفَۃُ اِلٰی بَعْلِھَا‘‘ وہ ایک سجی سجائی سولہ سنگھار سے آراستہ دلہن کی طرح ہے جو خوشبو پھیلاتی ہے اور اپنے دولہا کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ لیکن جب وہ چاروں آسمانوں پر سے گزرتے ہوئے پانچویں آسمان پر پہنچے تو اُس کے دربان فرشتے نے کہا کہ ٹھہر جاؤ، ان اعمال کو واپس لے جاؤ اور اس شخص کے منہ پر مارو اور اُسے کہہ دو کہ تمہارا خدا ان اعمال کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں کیونکہ میں حسد کا فرشتہ ہوں اور میرے خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ ہر وہ شخص جس کو حسد کرنے کی عادت ہو اُس کے اعمال پانچویں آسمان کے دروازے میں سے نہ گزرنے دوں گا۔ یہ شخص ہر علم حاصل کرنے والے اور نیک اعمال بجا لانے والے پر حسد کیا کرتا تھا۔ میں اس کے اعمال کو اس دروازے میں سے نہیں گزرنے دوں گا۔ کسی بھی عالم کو دیکھتا تھا، کسی بھی اچھے کام کرنے والے کو دیکھتا تھا تو حسد کرتا تھا۔ اس لئے سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ یہ یہاں سے گزر سکے۔ (جاری ہے)

(خطبہ جمعہ 20؍ستمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

میری پیاری سہیلی بشریٰ حمید

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 اگست 2022