• 18 مئی, 2024

تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنا

• انسان کی تمام روحانی خوبصورتی تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنا ہے۔ تقویٰ کی باریک راہیں روحانی خوبصورتی کے لطیف نقوش اور خوشنما خط و خال ہیں اور ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ کی امانتوں اور ایمانی عَہدوں کی حتی الوسع رعایت کرنا اور سر سے پیر تک جتنے قویٰ اور اعضاء ہیں جن میں ظاہری طور پر آنکھیں اور کان اور ہاتھ اور پیر اور دوسرے اعضاء ہیں اور باطنی طور پر دل اور دوسری قوتیں اور اخلاق ہیں ان کو جہاں تک طاقت ہو ٹھیک ٹھیک محل ضرورت پر استعمال کرنااور ناجائز مواضع سے روکنا اور ان کے پوشیدہ حملوں سے متنبہ رہنا اور اسی کے مقابل پر حقوق عباد کا بھی لحاظ رکھنا یہ وہ طریق ہے کہ انسان کی تمام روحانی خوبصورتی اس سے وابستہ ہے اور خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں تقویٰ کو لباس کے نام سے موسوم کیا ہے۔ چنانچہ لِبَاسُ التَّقویٰ قرآن شریف کا لفظ ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روحانی خوبصورتی اور روحانی زینت تقویٰ سے ہی پیدا ہوتی ہے اور تقویٰ یہ ہے کہ انسان خدا کی تمام امانتوں اور ایمانی عہد اور ایسا ہی مخلوق کی تمام امانتوں اور عہد کی حتی الوسع رعایت رکھے۔ یعنی ان کے دقیق در دقیق پہلوؤں پر تا بمقدور کاربند ہو جائے۔

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ209-210)

• ہمیشہ دیکھنا چاہئے کہ ہم نے تقویٰ و طہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے۔ اس کا معیار قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے متقی کے نشانوں میں ایک یہ بھی نشان رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو مکروہاتِ دنیا سے آزاد کرکے اس کے کاموں کا خود متکفل ہو جاتا ہے۔ جیسے کہ فرمایا وَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّیَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ (الطلاق: 3-4) جو شخص خداتعالیٰ سے ڈرتا ہے، اللہ تعالیٰ ہر ایک مصیبت میں اس کے لئے راستہ مخلصی کا نکال دیتا ہے اور اس کے لئے ایسے روزی کے سامان پیدا کر دیتاہے کہ اس کے علم و گمان میں نہ ہوں۔ یعنی یہ بھی ایک علامت متقی کی ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو نابکار ضرورتوں کا محتاج نہیں کرتا۔ مثلاً ایک دوکاندار یہ خیال کرتا ہے کہ دروغ گوئی کے سوا اُس کا کام ہی نہیں چل سکتا۔ اِس لئے وہ دروغ گوئی سے باز نہیں آتا اور جھوٹ بولنے کے لئے وہ مجبوری ظاہر کرتا ہے۔ لیکن یہ امر ہرگز سچ نہیں۔ خداتعالیٰ متقی کا خود محافظ ہو جاتا اور اُسے ایسے مواقع سے بچا لیتا ہے جو خلافِ حق پر مجبور کرنے والے ہوں۔ یاد رکھو جب اللہ تعالیٰ کو کسی نے چھوڑا، تو خدا نے اسے چھوڑ دیا۔ جب رحمان نے چھوڑ دیا۔ تو ضرور شیطان اپنا رشتہ جوڑے گا۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ8 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

فرینڈز تھیالوجیکل کالج کسومو کے طلباء اور اساتذہ کی احمدیہ مشن ہاؤس کسومو آمد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2022