• 6 مئی, 2024

ایک سبق آموزبات

غیض و غضب

جوش و جذبے کو کئی لوگ غصہ سمجھ لیتے ہیں جو سراسر غلط فہمی ہے یہ دونوں بالکل الگ چیزیں ہیں۔ غصہ دل دماغ پر چھا کر انہیں قابو کر لینے کی بے پناہ طاقت رکھتا ہے اسی لئے فرمایا گیا کہ پہلوان وہ نہیں جو میدان میں مد مقابل پر قابو پا لے بلکہ پہلوان وہ ہوتا ہے جو غصّے میں خود پر قابو پا لے۔ اس لئے ضروری ہے کہ غصّے کی اس بے پناہ توانائی کو سنبھال کر درست انداز میں اس کا استعمال سیکھ لیا جا ئے۔ حضرت عمر فاروقؓ سے جب کسی نے پوچھا کہ آپ تو بہت جوشیلے اور غصہ والے ہوا کرتے تھے پھر خلافت کے بعد کیسے اس کا انتظام کیا تو حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا کہ میں اب بھی ویسا ہی ہوں مگر اب غصہ میرے زیادہ قابو میں رہتا ہے نہ کہ میں اس کے قابو میں رہوں۔

(مرسلہ: کاشف احمد)

پچھلا پڑھیں

فرینڈز تھیالوجیکل کالج کسومو کے طلباء اور اساتذہ کی احمدیہ مشن ہاؤس کسومو آمد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2022