• 6 مئی, 2024

فقہی کارنر

مسجد کی اہمیت، ضرورت اور کیفیت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
اس وقت ہماری جماعت کو مساجد کی بڑی ضرورت ہے۔ یہ خانہ خدا ہوتا ہے۔ جس گاؤں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہوگئی تو سمجھو کہ جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔ اگر کوئی ایسا گاؤں ہو یا شہر جہاں مسلمان کم ہوں یا نہ ہوں اور وہاں اسلام کی ترقی کرنی ہو تو ایک مسجد بنادینی چاہئے۔ پھر خدا خود مسلمانوں کو کھینچ لاوے گا لیکن شرط یہ ہے کہ قیام مسجد میں نیت بہ اخلاص ہو۔ محض لِلّٰہ اُسے کیا جاوے۔ نفسانی اغراض یا کسی شر کو ہر گز دخل نہ ہو۔ تب خدا برکت دے گا۔

یہ ضروری نہیں ہے کہ مسجد مرصع اور پکی عمارت ہو۔ بلکہ صرف زمین روک لینی چاہئے اور وہاں مسجد کی حد بندی کر دینی چاہئے اور بانس وغیرہ کا کوئی چھپر وغیرہ ڈال دو کہ بارش وغیرہ سے آرام ہو۔ خدا تعالیٰ تکلفات کو پسند نہیں کرتا۔ آ نحضرت ﷺ کی مسجد چند کھجوروں کی شاخوں کی تھی اور اسی طرح چلی آئی پھر حضرت عثمانؓ نے اس لئے کہ ان کو عمارت کا شوق تھا اپنے زمانہ میں اسے پختہ بنوایا۔ مجھے خیال آیا کرتا ہے کہ حضرت سلیمانؑ اور عثماؓ ن کا قافیہ خوب ملتا ہے۔ شاید اسی مناسبت سے ان باتوں کا شوق تھا۔ غرضیکہ جماعت کی اپنی مسجد ہونی چاہئے۔ جس میں اپنی جماعت کا امام ہو اور وعظ وغیرہ کرے اور جماعت کے لوگوں کو چاہئے کہ سب مل کر اسی مسجد میں نماز با جماعت ادا کیا کریں۔ جماعت اور اتفاق میں بڑی برکت ہے پراگندگی سے پھوٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ وقت ہے کہ اس وقت اتحاد اور اتفاق کو بہت ترقی دینی چاہئے اور ادنیٰ ادنیٰ سی باتوں کو نظر انداز کر دینا چاہئے جو کہ پھوٹ کا باعث ہوتی ہیں۔

(البدر 24؍اگست 1904ء صفحہ8)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

فرینڈز تھیالوجیکل کالج کسومو کے طلباء اور اساتذہ کی احمدیہ مشن ہاؤس کسومو آمد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2022