• 6 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 62)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 62

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

جہاد (حصہ چہارم)
جہاد میں دورانِ سفر چھان بین کرنے کا حکم
اور جو کوئی سلام کرے اُسے مومن سمجھو

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوۡا وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ اَلۡقٰۤی اِلَیۡکُمُ السَّلٰمَ لَسۡتَ مُؤۡمِنًا ۚ

(النساء: 95)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کر رہے ہو تو اچھی طرح چھان بین کر لیا کرو اور جو تم پر سلام بھیجے اس سے یہ نہ کہا کرو کہ تُو مومن نہیں ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں دو احکام ہیں)

  1. دورانِ سفر چھان بین کر لیا کرو۔
  2. جو سلام کہے اسے مومن سمجھو۔

دورانِ جنگ کسی قسم کی زیادتی جائز نہیں

وَقَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ

(البقرہ: 191)

اور اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو جو تم سے قتال کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو۔ یقیناً اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

جنگ میں دشمن سے بھی انصاف کرنے کی تلقین

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ لِلّٰہِ شُہَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ ۫ وَلَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰۤی اَلَّا تَعۡدِلُوۡا ؕ اِعۡدِلُوۡا ۟ ہُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ۫ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ

(المائدہ: 9)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر مضبوطی سے نگرانی کرتے ہوئے انصاف کی تائید میں گواہ بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو یہ تقویٰ کے سب سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقیناً اللہ اس سے ہمیشہ باخبر رہتا ہے جو تم کرتے ہو۔

جنگ میں معاہدات کی پابندی لازمی ہے

اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ثُمَّ لَمۡ یَنۡقُصُوۡکُمۡ شَیۡئًا وَّلَمۡ یُظَاہِرُوۡا عَلَیۡکُمۡ اَحَدًا فَاَتِمُّوۡۤا اِلَیۡہِمۡ عَہۡدَہُمۡ اِلٰی مُدَّتِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۴﴾

(التوبہ: 4)

سوائے مشرکین میں سے ایسے لوگوں کے جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کیا پھر انہوں نے تم سے کوئی عہد شکنی نہیں کی اور تمہارے خلاف کسی اور کی مدد بھی نہیں کی۔ پس تم اُن کے ساتھ معاہدہ کو طے کردہ مدت تک پورا کرو۔ یقیناً اللہ متقیوں سے محبت کرتا ہے۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ یَصِلُوۡنَ اِلٰی قَوۡمٍۭ بَیۡنَکُمۡ وَبَیۡنَہُمۡ مِّیۡثَاقٌ اَوۡ جَآءُوۡکُمۡ حَصِرَتۡ صُدُوۡرُہُمۡ اَنۡ یُّقَاتِلُوۡکُمۡ اَوۡ یُقَاتِلُوۡا قَوۡمَہُمۡ ؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَسَلَّطَہُمۡ عَلَیۡکُمۡ فَلَقٰتَلُوۡکُمۡ ۚ فَاِنِ اعۡتَزَلُوۡکُمۡ فَلَمۡ یُقَاتِلُوۡکُمۡ وَاَلۡقَوۡا اِلَیۡکُمُ السَّلَمَ ۙ فَمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمۡ عَلَیۡہِمۡ سَبِیۡلًا

(النساء: 91)

سوائے ان لوگوں کے جو ایسی قوم سے نسبت رکھتے ہیں جن کے اور تمہارے درمیان عہد و پیمان ہیں۔ یا وہ اس حالت میں تمہارے پاس آئیں کہ ان کے دل اس بات پر انقباض محسوس کرتے ہوں کہ تم سے لڑیں یا خود اپنی ہی قوم سے لڑیں اور اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا پھر وہ ضرور تم سے قتال کرتے۔ پس اگر وہ تم سے الگ رہیں پھر تم سے قتال نہ کریں اور تمہیں امن کا پیغام دیں تو پھر اللہ نے تمہیں ان کے خلاف کوئی جواز نہیں بخشا۔

ایسے کفار جو دینی اختلاف کے باوجود نہ لڑیں
ان سے حسنِ سلوک کی تلقین

لَا یَنۡہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُقَاتِلُوۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَلَمۡ یُخۡرِجُوۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡہُمۡ وَتُقۡسِطُوۡۤا اِلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ

(الممتحنہ: 9)

اللہ تمہیں ان سے منع نہیں کرتا جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں قتال نہیں کیا اور نہ تمہیں بے وطن کیا کہ تم اُن سے نیکی کرو اور اُن سے انصاف کے ساتھ پیش آؤ۔ یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتاہے۔

تکبر و ریا کاری سے راہِ خدا میں روکنے والوں کا بیان

وَلَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ بَطَرًا وَّرِئَآءَ النَّاسِ وَیَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَاللّٰہُ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ

(الانفال: 48)

اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو اپنے گھروں سے اِتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کی خاطر نکلے اور وہ اللہ کی راہ سے روک رہے تھے اور اللہ اسے گھیرے میں لئے ہوئے تھا جو وہ کرتے تھے۔

راہِ خدا میں مارے جانے والے مُردہ نہیں

وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّلٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ

(البقرہ: 155)

اور جو اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں ان کو مُردے نہ کہو بلکہ (وہ تو) زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔

فی سبیل اللہ قتال میں مرنے والے شہید ہیں

وَلِیَعۡلَمَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَیَتَّخِذَ مِنۡکُمۡ شُہَدَآءَ

(اٰل عمران: 141)

اللہ جانچ لے ان کو جو ایمان لائے اور تم میں سے بعض کو شہیدوں کے طور پر اپنالے۔

جنگی قیدیوں کے بارے میں احکام

فَاِذَا لَقِیۡتُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَضَرۡبَ الرِّقَابِ ؕ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَثۡخَنۡتُمُوۡہُمۡ فَشُدُّوا الۡوَثَاقَ ٭ۙ فَاِمَّا مَنًّۢا بَعۡدُ وَاِمَّا فِدَآءً حَتّٰی تَضَعَ الۡحَرۡبُ اَوۡزَارَہَا ۬ۚ۟ۛ ذٰلِکَ ؕۛ وَلَوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ لَانۡتَصَرَ مِنۡہُمۡ وَلٰکِنۡ لِّیَبۡلُوَا۠ بَعۡضَکُمۡ بِبَعۡضٍ ؕ وَالَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَلَنۡ یُّضِلَّ اَعۡمَالَہُمۡ

(محمد: 5)

پس جب تم ان لوگوں سے بِھڑ جاؤ جنہوں نے کفر کیا تو گردنوں پر وار کرنا یہاں تک کہ جب تم ان کا بکثرت خون بہالو تو مضبوطی سے بندھن کسو۔ پھر بعد ازاں احسان کے طور پر یا فدیہ لے کر آزاد کرنا یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار ڈال دے۔ ایسا ہی ہونا چاہیے اور اگر اللہ چاہتا تو خود ان سے انتقام لیتا لیکن غرض یہ ہے کہ وہ تم میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ آزمائے اور وہ لوگ جنہیں اللہ کی راہ میں سخت تکلیف پہنچائی گئی، ان کے اعمال وہ ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔

(نوٹ: اس آیت میں جنگ میں آ نے والے قیدیوں سے سلوک کے بارے میں درج ذیل احکام ہیں)

  1. فَضَرۡبَ الرِّقَابِ حملہ کرنے والوں کی گردنوں پر وار کرنا۔
  2. فَشُدُّوا الۡوَثَاقَ قیدیوں کی خوب مشکیں کسو۔

جنگ ختم ہونے پر قیدیوں پر احسان کرتے ہوئے چھوڑدو۔

یا تاوانِ جنگ (فدیہ) لے کر چھوڑدو

خونریز جنگ کے بغیر قیدی بنانا منع ہے

مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہٗۤ اَسۡرٰی حَتّٰی یُثۡخِنَ فِی الۡاَرۡضِ

(الانفال: 68)

کسی نبی کے لئے جائز نہیں کہ زمین میں خونریز جنگ کئے بغیر قیدی بنائے۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ456-460)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

فرینڈز تھیالوجیکل کالج کسومو کے طلباء اور اساتذہ کی احمدیہ مشن ہاؤس کسومو آمد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 نومبر 2022