• 18 مئی, 2024

خاوند عورت کے لئے اللہ تعالیٰ کا مظہر ہوتا ہے

انسان کو چاہئے کہ عورتوں کے دل میں یہ بات جمادے کہ وہ کوئی ایسا کام جو دین کے خلاف ہوکبھی بھی پسند نہیں کرسکتا اور ساتھ ہی وہ ایسا جابر اور ستم شعار نہیں کہ اس کی کسی غلطی پر بھی چشم پوشی نہیں کرسکتا۔

خاوند عورت کے لئے اللہ تعالیٰ کا مظہر ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے سوا کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ پس مرد میں جلالی اور جمالی رنگ دونو موجود ہونے چاہئیں۔ اگر خاوند عورت کو کہے کہ تو اینٹوں کا ڈھیر ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھ دے تو اس کا حق نہیں ہے کہ اعتراض کرے۔ ایسا ہی قرآن کریم اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مرشد کے مرید کا تعلق ایسا ہونا چاہئے جیسا عورت کا تعلق مرد سے ہو۔ مرشد کے کسی حکم کا انکار نہ کرے اور اس کی کی دلیل نہ پوچھے۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ148 ایڈیشن 1984ء)

عورتوں کے حقوق کی جیسی حفاظت اسلام نے کی ہے ویسی کسی دوسرے مذہب نے قطعاً نہیں کی۔ مختصر الفاظ میں فرما دیا ہے وَلَہُنَّ مِثۡلُ الَّذِیۡ عَلَیۡہِنَّ (البقرہ: 229) کہ جیسے مردوں کے عورتوں پر حقوق ہیں ویسے ہی عورتوں کے مردوں پر ہیں۔ بعض لوگوں کا حال سنا جاتا ہے کہ ان بیچاریوں کو پاوٴں کی جوتی کی طرح جانتے ہیں اور ذلیل ترین خدمات ان سے لیتے ہیں۔ گالیاں دیتے ہیں۔ حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور پردہ کے حکم ایسے ناجائز طریق سے برتتے ہیں کہ ان کو زندہ درگور کردیتے ہیں۔

چاہئے کہ بیویوں سے خاوند کا ایسا تعلق ہو جیسے دو سچے اور حقیقی دوستوں کا ہوتا ہے۔ انسان کے اخلاق فاضلہ اور خدا تعالیٰ سے تعلق کی پہلی گواہ یہی عورتیں ہوتی ہیں۔ ا گر ان ہی سے اس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ سے صلح ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے خَیْرُ کُمْ خَیْرُ کُمْ لِاَ ھْلِہٖ۔ تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے اچھا ہے۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ417-418 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

مسلم خواتین کی میراث

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 دسمبر 2022