• 3 مئی, 2024

دنیا میں انسان مال سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بہر حال جوں جوں جماعت ترقی کر رہی ہے، جوں جوں اللہ تعالیٰ کے فضل ہو رہے ہیں، یہ مخالفتیں بھی تیز ہو رہی ہیں اور ہوں گی۔ ان کی ہمیں کوئی فکر نہیں ہے، نہ ہونی چاہئے۔ آخر کار ان کی تقدیر میں ناکامی اور نامرادی لکھی ہوئی ہے۔ لیکن ہمیں جس بات کی فکر کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ آئندہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بننے کے لئے، ان مخالفتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم اپنے ایمانوں میں پہلے سے بڑھ کر مضبوطی پیدا کریں۔ پہلے سے بڑھ کر حضرت مسیح موعود دعلیہ الصلوۃ والسلام کے مشن کی تکمیل کی کوشش کریں۔ پہلے سے بڑھ کر دعاؤں کی طرف توجہ دیں۔ دعاؤں کے ساتھ اس سال کو بھر دیں، درود و استغفار پر اس قدر توجہ دیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہم پر رحمت کی نظر ڈالتے ہوئے اپنے فضلوں کو ہم پر وسیع تر کرتا چلا جائے۔ دشمن کے مکروں کو اُن پر الٹا دے۔ ہر مخالف کو اور ہر مخالفت کو ہوا میں اُڑا دے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل پہلے سے بڑھ کر ہم پر نازل ہوں۔ حضرت مسیح موعود دعلیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار بذریعہ الہامات یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہو گا، دعا ہی کے ذریعہ سے ہو گا۔ ہمارا ہتھیار تو دعا ہی ہے اور اس کے سوائے اور کوئی ہتھیار میرے پاس نہیں۔‘‘

(سیرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام از حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ صفحہ 518-519)

پس یہی ہتھیار ہے جو ہم نے بھی استعمال کرنا ہے۔ اللہ کرے کہ ہم اس کو صحیح طور پر استعمال کرنے والے ہوں۔ آج جنوری کا پہلا جمعہ ہے اور روایت کے مطابق وقفِ جدید کے نئے سال کا اعلان بھی اس جمعہ کو ہوتا ہے اور گزشتہ سال میں اللہ تعالیٰ کے جو فضل ہوئے ہیں، جو وقفِ جدید کے ذریعہ خدا تعالیٰ نے کئے اور کر رہا ہے، اُن کا ذکر بھی ہوتا ہے۔ کچھ کا تو میں نے ذکر کیاہے۔ افریقہ میں وقفِ جدید کے چندے کا بہت سا استعمال ہوتا ہے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس چندے کی رقم بھی وہاں تبلیغی میدان میں آگے بڑھنے کا، مسجدیں بنانے کا اور دوسری چیزیں کرنے کا ایک ذریعہ بن رہی ہے۔

پس اب مَیں اس ضمن میں مزید کچھ کہوں گا۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وقفِ جدید کی تحریک پہلے صرف پاکستان میں ہوتی تھی اور خلافتِ رابعہ کے وقت میں پاکستان سے باہر کی جماعتوں میں یہ تحریک کی گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے کی تا کہ افریقہ اور بھارت میں جماعت کے کاموں کو مزید وسعت دی جائے۔ جیسا کہ میں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں افریقہ اور بھارت میں مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر ہوئی اور کچھ خریدے بھی گئے ہیں، اس کے علاوہ تبلیغی سرگرمیاں ہیں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے لاکھوں سعید روحوں کو احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو قبول کرنے کی اللہ تعالیٰ نے توفیق عطا فرمائی۔ بیشک ان ممالک میں رہنے والے احمدی بھی اپنی اپنی بساط کے مطابق غیر معمولی طور پر مالی قربانیاں کر رہے ہیں لیکن اُن کی غربت کی وجہ سے وہ اتنی زیادہ قربانی نہیں کر سکتے کہ تمام اخراجات پورے کر سکیں۔ اس لئے امیر ملکوں کا جو چندہ وقفِ جدید ہے، یہ خاص طور پر افریقہ اور بھارت میں خرچ کیا جاتا ہے۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ ان ملکوں کے لوگ بھی ایک جذبے کے تحت چندے دیتے ہیں۔ ہمارے گنی کناکری کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک احمدی نوجوان محمد ساکوؔ نے بتایا کہ میری شادی کی تاریخ طے ہو گئی تھی اور گھر میں اتنی رقم نہیں تھی کہ شادی کی تیاریاں کی جا سکیں اور جہاں سے رقم آنے کی امید تھی، وہاں سے مسلسل مایوسی ہو رہی تھی۔ اس دوران چندوں کا مطالبہ ہوا تو جو رقم گھر میں موجود تھی وہ چندے میں ادا کر دی۔ اس پر اس کی منگیتر نے بڑا شور مچایا کہ یہ تم نے کیا کیا۔ جو معمولی رقم تھی وہ چندے میں دے دی۔ تو یہ نوجوان کہتے ہیں کہ میں نے اُسے کہا کہ خدا کے فضل سے مَیں ایک ایماندار شخص ہوں اور خدا پر یقین رکھنے والا شخص ہوں اس لئے گھبراؤ نہیں، اللہ تعالیٰ خود ہماری مدد فرما دے گا اور خدا کی راہ میں دیا ہوا کبھی ضائع نہیں ہوتا۔ کہتے ہیں کہ اگلے روز ہی جب وہ کام پر گئے تو اُن کو وہ ساری رقم مل گئی جو ایک لمبے عرصے سے رُکی ہوئی تھی اور جب شام کو گھر لا کر انہوں نے دی تو لوگ حیران رہ گئے کہ کس طرح (اتنی) جلدی اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا۔

(خطبہ جمعہ 3؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

مسلم خواتین کی میراث

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 دسمبر 2022