• 14 جولائی, 2025

حضرت مولوی عبدالقادرؓ

حضرت مولوی عبدالقادرؓ۔ چنگن ضلع لدھیانہ

حضرت مولوی عبدالقادر رضی اللہ عنہ ولد مامون خان صاحب اصل میں موضع چنگن (Changan) ڈاکخانہ ہمبڑاں تحصیل و ضلع لدھیانہ کے رہنے والے تھے اور لدھیانہ کے ملحقہ گاؤں جمال پور (اب یہ گاؤں لدھیانہ شہر کے اندر آگیا ہے) میں مدرس تھے۔ 24؍مارچ 1889ء کو لدھیانہ میں بیعت کی توفیق پائی، آپ کا نام رجسٹر بیعت اولیٰ میں 67 ویں نمبر پر درج ہے۔

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ 346)

آپ حضرت اقدس علیہ السلام سے بہت محبت و عقیدت رکھتے تھے۔ حضور علیہ السلام نے ’’ازالہ اوہام‘‘ کتاب میں آپ کا ذکر یوں فرمایا ہے:
’’حبّی فی اللہ مولوی عبدالقادر جمالپوری۔ مولوی عبدالقادر جوان، صالح، متقی، مستقیم الاحوال ہے۔ اس ابتلا کے وقت جو علماء میں بباعث نافہمی اور غلبہ سوء ظن ایک طوفان کی طرح اُٹھا، مولوی عبدالقادر صاحب کی بہت استقامت ظاہر ہوئی اور اوّل المومنین میں وہ داخل رہے بلکہ دعوت حق کرتے رہے۔ ان کا گذارہ ایک تھوڑی سی تنخواہ پر ہے تاہم اس سلسلہ کی امداد کے لئے …. پائی وہ ماہواری دیتے ہیں۔‘‘

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 538)

آپ کو جماعت احمدیہ کے پہلے جلسہ سالانہ منعقدہ 1891ء میں شمولیت کا شرف حاصل ہوا، آپ کا نام شاملین جلسہ کی فہرست مندرجہ کتاب ’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں موجود ہے۔

(روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 337)

اسی طرح جلسہ سالانہ 1892ء میں بھی شمولیت کا موقع پایا۔ آپ کا نام حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنے 313 کبار صحابہ میں 130 نمبر پر شامل فرمایا ہے۔

حضرت میاں کریم بخش رضی اللہ عنہ آف جمال پور نے جب میاں گلاب شاہ مجذوب کی پیشگوئی بیان فرمائی تو حضرت اقدس علیہ السلام نے اس کا ذکر اپنی کتاب ‘‘ازالہ اوہام’’ میں فرمایا۔ ساتھ ہی حضور علیہ السلام نے حضرت میاں کریم بخش صاحبؓ کی راست گوئی کے متعلق آپ کو خط لکھا کہ اہل علاقہ سے اُن کے متعلق گواہی لے لی جائے چنانچہ حضور علیہ السلام نے مورخہ 9؍جون 1891ء کو آپ کے نام مکتوب تحریر فرمایا:

مشفقی اخویم مولوی عبدالقادر صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

اس وقت مخلصی میاں عبداللہ صاحب اس غرض سے آپ کے پاس آتے ہیں کہ مَیں نے میاں گلاب شاہ صاحب کی وہ تمام پیشگوئی کتاب ازالۂ اوہام میں درج کر لی ہے مگر ایک کسر اس میں باقی ہے اور وہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہے سو دو سو آدمی کی تصدیق سے میاں کریم بخش کی راست بازی اور صادق القول ہونے کی گواہی لی جائے، جس قدر ایسے آدمی ہوں اُسی قدر بہتر ہو سکیں گے۔۔او رنیز اگر گاؤں میں اور آدمی میاں گلاب شاہ کے دیکھنے والے باقی ہوں اُن سے اِن کی نسبت بطور گواہی کچھ زیادہ دریافت کیا جائے۔ براہ مہربانی پوری پوری کوشش کر کے اس کام کو انجام دلا دیں، یہ نہایت ضروری ہے۔ فقط خاکسار غلام احمد از لودھانہ

(الفضل 13دسمبر 1942ء صفحہ 3)

چنانچہ آپ نے اہل علاقہ کی یہ گواہیاں تحریر کر کے حضرت اقدس علیہ السلام کی خدمت میں بھجوائیں جنہیں کتاب ازالہ اوہام میں شامل کیا گیا ہے۔

لدھیانہ کے صحابہ میں حضرت مولوی عبدالقادرؓ نامی ایک اور صحابی کا نام بھی ملتا ہے اور وہ بھی 313 صحابہ میں شامل ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات پہچاننے میں مشکل پیش آتی ہے۔ 313 صحابہ کی فہرست میں 130 نمبر پر آپ کا اور 131 نمبر پر دوسرے صحابی حضرت مولوی عبدالقادر لدھیانوی رضی اللہ عنہ (وفات: 31؍دسمبر 1920ء مدفون بہشتی مقبرہ قادیان) کا ذکر ہے۔ حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’حضرت مولوی عبدالقادرؓ جن کا ذکر آئینہ کمالات اسلام کے نمبر 61، 65، انجام آتھم کے نمبر130پر ہے ایک ہی شخص ہے، نمبر 65 ان کے گاؤں کا پتہ ہے۔ بڑے مخلص آدمی تھے، گلاب شاہ کی شہادت کے ذکر میں ان کی شہادت ازالہ اوہام میں ہے اور حضرتؑ نے ازالہ اوہام (میں) بعض مخلص احباب کے ذکر میں جو دوسرے حصہ کے آخر میں ہے نمبر 29پر ان کا ذکر کیا ہے۔‘‘

(اصحاب احمد جلد دوم مؤلفہ ملک صلاح الدین صاحب ایم اے صفحہ 34 نیو ایڈیشن)

حضرت مولوی عبدالقادر رضی اللہ عنہ بفضلہٖ تعالیٰ 3/1 حصہ کے موصی تھے، آپ کا وصیت نمبر 527 تھا۔ آپ نے 26؍اپریل 1932ء کو 87 سال کی عمر میں وفات پائی اور اپنے گاؤں چنگن میں ہی دفن ہوئے، یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ قادیان میں لگا ہوا ہے۔ (فہرست وفات یافتہ موصیان۔ و الفضل 14جون 1932ء صفحہ 2کالم 3) آپ کی اہلیہ حضرت حشمت بی بی صاحبہ (وصیت نمبر 1238) نے مورخہ 26؍اکتوبر 1947ء کو وفات پائی اور فیصل آباد میں دفن ہوئیں، یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ قادیان میں لگا ہوا ہے۔ (فہرست وفات یافتہ موصیان)

(غلام مصباح بلوچ۔استاذ جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

یوم والدین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 فروری 2022