• 20 مئی, 2024

امت واحدہ کا قیام

امت واحدہ کا قیام
امت واحدہ بنانے کے لئے خلافت احمدیہ کو قائم کر دیا گیا ہے

وَمَا کَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخۡتَلَفُوۡا

(یونس: 20)

اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا تا انسانوں کو عدم سے وجود کی طرف اور وحدت سے کثرت کی طرف لے آئے جوں جوں انسانیت دنیا میں پھیلتی گئی امت واحدہ تقسیم ہوتی چلی گئی مختص الزمان اور مختص المقام نبیوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا حتّٰی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور آپ کے زمانے کو قیامت تک ممتد کیا اور آپ کے ذریعے تمام بنی نوع انسان کو امۃ واحدہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔

ختم ہوئے جب کل نبیوں کے دور نبوت کے افسانے
بند ہوئے عرفان کے چشمے فیض کے ٹوٹ گئے پیمانے

قرآن کی سورۃ جمعہ میں فرمایا ’’وہ خدا وہ کریم و رحیم ہے جس نے امیوں میں انہیں میں سے ایک کامل رسول بھیجا ہے کہ باوجود امی ہونے کے خدا کی آیات ان پر پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور کتاب اور حکمت سکھلاتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس نبی کےظہور سے پہلے صریح گمراہی میں پھنسے ہوئے تھے اور ان کے گروہ میں سے اور ملکوں کے لوگ بھی ہیں جن کا اسلام میں داخل ہونا ابتداء سے قرار پا چکا ہے اور ابھی وہ مسلمانوں سے نہیں ملے اور خدا غالب اور حکیم ہے جس کا فعل حکمت سے خالی نہیں یعنی جب وہ وقت آ پہنچے گا کہ جو خدا نے اپنی حکمت کاملہ کے لحاظ سے دوسرے ملکوں کے مسلمان ہونے کے لئے مقرر کر رکھا ہے تب وہ لوگ دین اسلام میں داخل ہوں گے‘‘

(تفسیر مسیح موعود جلد8 صفحہ127-128)

نزول قرآن کے زمانہ میں انسان کے علم میں صرف آدھی دنیا تھی اور آدھی دنیا امریکہ وغیرہ بعد میں دریافت ہوئی

چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک اور آپ کے خلفائے راشدین کے ذریعے اسلام معلوم دنیا تک پہنچ گیا اور مختلف مذاہب اور بد مذاہب اور خدا کے منکر لوگ معلوم دنیا میں امت واحدہ بننے شروع ہو گئے اور خلافت راشدہ میں دنیا نے معلوم دنیا میں امت واحدہ کا نظارہ دیکھا

حضرت مسیح موعود نے ایک جگہ بیان فرمایا ہے ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کامیابی کے ساتھ تخت خلافت کو مقررہ وقت تک زیب دے کر اپنی اپنی خدمات بجا لا کر بڑی کامیابی اور اللہ تعالیٰ کے رضوان لے کر چل بسے اور جنات و عیون جو آخرت میں ان کے واسطے مقرر تھے اور وعدے تھے وہ ان کو عطا ہوئے‘‘

(تفسیر جلد 8 صفحہ 512)

اسلام کے تین زمانے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے کئی مقامات پر ذکر کیا ہے کہ ’’اسلام پر تین زمانے گزرے ہیں‘‘

ایک قرون ثلاثہ صحابہ کا زمانہ جس کا امتداد اس حد تک متصور ہے جس میں آخر کوئی صحابی فوت ہوا اور امتداد اس زمانہ کا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے وقت تک ثابت ہوتا ہے ۔

دوسرا زمانہ وسط ہے جس کا نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیج اعوج رکھا ہے اور فرمایا ہے کہ نہ وہ مجھ سے ہیں اور نہ میں ان سے ہوں… واقعات بتا رہے ہیں کہ اس ہزار سال کے درمیان اسلام بہت سی مشکلات اور مصائب کا نشانہ رہا ہے معدودے چند کے سوا سب نے اسلام کو چھوڑ دیا اور بہت فرقے معتزلہ اور اباحتی وغیرہ پیدا ہو گئے۔

تیسرا زمانہ مسیح موعود کا زمانہ ہے جس میں ساری بنی نوع انسان کو امت واحدہ بنایا جارہا ہے حضرت مسیح موعود نے جب بیعت لینے کا اعلان شائع کیا تو آپ نے امت واحدہ کا بڑا حسین نقشہ پیش کیا اور فرمایا :
’’یہ انتظام جس کے ذریعہ سے راستبازوں کا گروہ کثیر ایک ہی سلک میں منسلک ہو کر وحدت مجموعی کے پیرایہ میں خلق اللہ پر جلوہ نما ہوگا وہ اپنی سچائی کی مختلف المخرج شعاؤں کو ایک ہی خط ممتد میں ظاہر کرے گا خدا وند عزوجل کو بہت پسند آیا ہے‘‘

(اشتہارگزارش ضروری مورخہ 4 مارچ 1889ء مشمولہ ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 847 بحوالہ تذکرہ ایڈیشن چہارم جدید صفحہ 169)

حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے اس منصوبہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا
’’۔۔انسان کو امت واحدہ بنانے کا کام مہدی اور مسیح کے سپرد تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلی تین صدیوں میں گو اسلام کو بہت ترقی حاصل ہوئی لیکن اس وقت امت واحدہ بنانے کا وعدہ ہی نہیں تھا۔۔۔ اس وقت یہ کام ویسے بھی ناممکن تھا کیونکہ ذرائع آمد و رفت کے نہ ہونے کی وجہ سے مثلاً افریقہ سے تاشقند یا ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچنا کوئی آسان کام نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب جماعت احمدیہ میں خلافت احمدیہ وہ مرکزی نقطہ ہے جس کے بغیر خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ پورا نہیں ہو سکتا کہ نوع انسانی کو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کر دیا جائے گا اور یہ گروہ اتنا ہی بڑا ہے جتنا پہلا گروہ تھا شاید کچھ کم ہوگا منعم علیہ کے پہلے گروہ سے – لیکن وہ ایک سلسلہ میں پروئے ہوئے نہیں تھے وہ موتی ایک لڑی میں منسلک نہیں تھے لیکن اب ایک مرکزی نقطہ ہے گو اس وقت لاکھوں کی تعداد میں خداتعالیٰ کے مقربین اولیا اللہ اور ابرار و اخیار تھے لیکن خلافت راشدہ جو تھوڑے عرصہ تک رہی اس کے بعد وہ کون سا مرکزی نقطہ تھا جس کے گرد وہ مضبوطی سے جمع ہو جاتے جہاں سے ان کو رہنمائی ملتی یا جہاں سے ان کو دعائیں ملتیں یا جہاں سے ان کو وہ منصوبے ملتے جس کے نتیجہ میں اسلام کو ساری دنیا میں غالب کرنے کی کوشش کی جاتی ۔۔۔۔۔۔۔

رسالہ الوصیت کی رو سے دوسرا نظام ایک روحانی نظام اور نہایت ہی عظیم نظام ہے اور وہ ہے

نظام خلافت

’’اور یہی جماعت احمدیہ کا مرکزی نقطہ ہے۔۔۔۔ بنی نوع انسان کو امت واحدہ بنانے کے لئے ایک مرکزی نقطہ یعنی خلافت احمدیہ کو قائم کر دیا گیا ہے اب یہ آپ کا کام ہے کہ خدا تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے کے لئے اور خدا تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے کے لئے اور خدا تعالیٰ کی جنتوں میں بطور لیڈر داخل ہونے کے لئے یعنی ساری دنیا آپ کے پیچھے چل کر خدا کی جنتوں میں داخل ہونے والی ہو، آپ خلافت احمدیہ کے اس مرکزی نقطہ کو مضبوطی سے پکڑے رکھیں اور اپنی نسلوں کو بھی اس کی اہمیت بتائیں یہ مرکزی نقطہ یعنی خلافت احمدیہ کوئی معمولی چیز نہیں‘‘

(سبیل الرشاد جلد دوئم صفحہ 338 تا 353)

حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے قرب وفات کا ذکر کرکے نظام خلافت اور امت واحدہ کو جوڑ کر اس طرح بیان فرمایا:
’’اور چاہیئے کہ جماعت کے بزرگ جو نفس پاک رکھتے ہیں میرے نام پر میرے بعد لوگوں سے بیعت لیں خدا چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلاق اور دعاؤں پر زور دینے سے اور جب تک کوئی خدا سے روح القدس پاکر کھڑا نہ ہو سب میرے بعد مل کر کام کرو‘‘

(رسالہ الوصیت صفحہ6-7)

قدرت ثانیہ (خلافت احمدیہ کا دائمی نظام)

فرمایا ’’میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘

(الوصیت صفحہ 5)

(ابن ایف آربسمل)

پچھلا پڑھیں

یوم والدین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 فروری 2022