• 14 جولائی, 2025

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر38)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر38

گزشتہ سبق سے ہم نے فعل پر بات کا آغاز کیا ہے۔ ہر زبان میں فعل جسے انگریزی میں ورب کہتے ہیں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اگر سارا جملہ درست لکھا یا بولا جائے مگر فعل درست نہ ہو یا اس کا زمانہ درست نہ ہو یا وہ فاعل سے مطابقت نہ رکھتا ہو تو جملہ بے کار ہوجاتا ہے۔ اس لئے اردو زبان میں میعاری تحریر و تقریر کے لئے بہت ضروری ہے کہ ہم فعل کے استعمال پر پوری توجہ دیں۔ اب تک ہم نے عمومی طور پہ فعل کی اقسام کے متعلق بات کی ہے اب اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہیں۔

لوازم فعل

1۔طور 2۔ صورت 3۔ زمانہ

زمانہ:
ہم صرف زمانہ پر بات کریں گے۔ پس فعل کے لئے ضروری ہے کہ اس کا زمانہ معلوم ہو۔ زمانے تین ہیں۔ گزشتہ زمانہ Past، وہ وقت جو گزر گیا جسے ماضی کہتے ہیں۔ موجودہ Present جسے حال کہتے ہیں۔ اور آئیندہ Future جس کا نام مستقبل ہے۔ ہر فعل کا تعلق ان تینوں میں سے کسی ایک زمانے سے لازماً ہوتا ہے۔ ظاہری بات ہے تحریر اور گفتگو بھی وقت کے دائروں ہی میں قید ہے۔

مادہ

مصدرinfinitive کی علامت ’’نا‘‘ کو ختم کردینے سے فعل کا مادہ باقی رہ جاتا ہے۔ جیسے لکھنا فعل کی مصدر حالت ہے جب اس کا نا ہٹا دیں گے تو فعل کا مادہ باقی رہ جائے گا۔اور اسی مادے سے ہر زمانے کے مطابق باقاعدہ افعال بنتے ہیں جیسے لکھنا کا نا ہٹا کر مادہ رہ جاتا ہے لکھ اب اگر ماضی ہے تو بن جائے گا لکھا، اگر حال ہے تو بن جائے گا لکھتا ہے یا لکھ رہا ہے، اگر مستقبل ہے تو بن جائے گا لکھے گا وغیرہ۔

حالیہ ناتمام Present Indefinite

فعل کے مادے کے آخر میں ’’تا‘‘ بڑھانے سے بنتا ہے۔ جیسے مادہ ہے لکھ تو بن جائے گا لکھتا۔

حالیہ تمام Present Perfect

مادے کے آخر میں ’’ا‘‘ بڑھانے سے بنتا ہے۔ جیسے مادہ ہے لکھ تو بن جائے گا لکھا۔

کچھ مثالیں دیکھتے ہیں :

ٹلنا (مصدر Infinitive) ٹل (مادہ) ٹلتا (حالیہ ناتمامPI) ٹلا (حالیہ تمامPP)

ڈرنا (مصدر Infinitive) ڈر (مادہ) ڈرتا (حالیہ ناتمامPI) ڈرا (حالیہ تمامPP)

گھلنا (مصدر Infinitive) گھل (مادہ) گھلتا (حالیہ ناتمامPI) گھلا (حالیہ تمامPP)

قاعدہ : اگرفعل کے مادے کے آخر میں آ، ای، او ہو تو حالیہ تمام present perfect بنانے کے لئے یا بڑہانا پڑے گا۔ جیسے کھا نا ایک مصدر ہے تو مادہ ہوگا کھا پس یا بڑھانے سے بن جائے گا کھایا اسی طرح پی سے پیا، کھو سے کھویا۔

اگر فعل کے مادے کے آخر میں ’’ی‘‘ ہو تو حالیہ تمام بناتے وقت اس کی صورت صرف زیر کی رہ جاتی ہے۔ جیسے پی ایک مادہ ہے جس کے آخر میں ’’ی‘‘ ہے پس اس کو حالیہ تمام بناتے وقت جب یا کا اضافہ کریں گے تو پہلی ی ختم ہوکر صرف زیر کی آواز دے گی اور پیا بن جائے گا۔

اس کو سمجھنے کے لئے کچھ مثالوں پہ غور کرتے ہیں۔

لکھنا سے حالیہ ناتمام present indefinite بنے گا لکھتا تو کچھ جملے بناتے ہیں

وہ لکھتا ہے۔ وہ لکھتی ہے۔ ہم لکھتے ہیں۔ تم لکھتے ہو۔ آپ لکھتے ہیں۔ سب لکھتے ہیں۔ کون لکھتا ہے۔ میں لکھتا ہوں

وہ الفضل کے لئے لکھتا ہے۔ وہ الفضل کے لئے لکھتی ہیں۔ ہم الفضل کے لئے لکھتے ہیں۔

کچھ مختلف افعال سے جملے بناتے ہیں۔

سورج مشرق سے نکلتا ہے۔ پانی نشیب کی طرف بہتا ہے۔ مرغ اذان دیتا ہے۔ ہر احمدی مالی قربانی کرتا ہے۔ اسلام امن کی تعلیم دیتا ہے۔

اگر منفی جملے بنانے ہوں یعنی یہ بتا نا ہو کہ فلاں کام نہیں ہوتا ہے تو نہیں کا اضافہ کردیتے ہیں جیسے۔
انسان اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتا ہے۔ بچے تعلیم پہ توجہ نہیں دیتے ہیں۔ بازار میں کوئی شے سستی نہیں ملتی ہے۔

سوالیہ جملے بنانے کے لئے کیا کا اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے۔

کیا وہ خط لکھتا ہے؟ کیا یہاں اکثر بارش ہوتی ہے؟ کیا انسان اپنی عادت بدل سکتا ہے؟

باقی آئندہ ان شاء اللّٰہ

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں؛
یاد رکھو مہدی کی نسبت جو حدیثیں ہیں۔ جن میں لکھا ہے کہ وہ جنگ کرے گا اور خونریزی کرے گا۔ ان کی نسبت خود مولویوں نے لکھ دیا ہے کہ بہت سی حدیثیں ان میں موضوع ہیں اور قریباً سب کی سب مجروح ہیں ہمارا یہ مذہب نہیں ہے کہ مہدی آئے تو خون کرتا پھرے گا۔ بھلا وہ دین کیا ہوا جس میں سوائے جنگ اور جدال کے اور کچھ نہ ہو۔ جہاد کے مسئلہ کو بھی ان ناواقفوں نے نہیں سمجھا۔ قرآن شریف تو کہتا ہے لَا اِکرَاہَ فِی الدِّینِ (البقرہ: 257) تو کیا اگر مہدی آکر لڑائیاں کرے گا تو اکراہ فی الدین جائز ہوگا اور قرآن شریف کے اس حکم کی بے حرمتی ہوگی ؟ اس کے آنے کی غرض تو یہ ہے کہ وہ اسلام کو زندہ کرے۔ یا یہ کہ اس کی توہین کرے۔ اگر دین میں لڑائیاں ہی ضروری ہوتی ہیں تو پھر رسول اللہﷺ تیرہ برس تک مکہ میں رہ کر کیوں نہ لڑے۔ ہر قسم کی تکلیف اٹھاتے رہےاور پھر بھی آپ نے ابتدا نہیں کی اور ہمارا مذہب ہے کہ جبراً مسلمان کرنے کے واسطے لڑائیاں ہرگز نہیں کی ہیں بلکہ وہ لڑائیاں خداتعالیٰ کا ایک عذاب تھا ان لوگوں کے لئے جنہوں نے آپ کو سخت تکالیف دی تھیں۔ اور مسلمانوں کا تعاقب کیا اور ان کو تنگ کیاتھا۔ پس یہ ہرگز صحیح نہیں ہے کہ اسلام تلوار دکھاتا ہے۔ اسلام تو قرآن اور ہدایت پیش کرتا ہے۔ وہ صلح اور امن لے کر آیا ہے اور دنیا میں کوئی ایسا مذہب نہیں جو اسلام کی طرح صلح پھیلاتا ہو۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ223 ایڈیشن 2016ء)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

نسبت: متعلق

خونریزی: خون بہانا، قتل و غارت کرنا

موضوع حدیث: گھڑی ہوئی حدیث، جھوٹی حدیث۔

مجروح: (مجازاً) وہ بیان جو ناقابل قبول ہو؛ (حدیث) وہ راوی جس پر جرح کی گئی ہو؛ وہ راوی جس پر شک کیا گیا ہو۔

خون کرتے پھرنا: ایک محاورہ ہے یعنی قتل و غارت کرنا۔

جدال: جدل کی جمع اس کا عام معنی ہے لڑائی جھگڑا، علم منطق میں کسی قیاس سے اختلاف کرنا، بحث اور دلیل۔

مسئلہ: تصور، نظریہ، اصولConcept /ideology

ناواقفوں: لا علم لوگ، سطحی علم رکھنے والے جو گہری بصیرت اور حکمت سے عاری ہوں۔

بے حرمتی: بے عزتی، رسوائی، بے وقعتی۔

غرض: خواہش، مقصد۔

توہین: اہانت، بے عزتی، ذلّت، حِقارت۔

جبراً: از روے بے اختیاری، بے اختیاری سے، زبردستی سے، زور زبردستی سے، بالجبر۔

واسطے: کے لئے۔

تلوار دکھانا: طاقت کا استعمال کرنا، دھمکانا۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

اسلامی حدود و تعزیرات کی روشنی میں زنا، زنا بالجبر اور قذف کی حقیقت

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ